• صارفین کی تعداد :
  • 599
  • 4/21/2012
  • تاريخ :

حادثے کي فوري تحقيقات کا حکم

پاکستان

پاکستان کے صدر آصف علي زرداري اور وزير اعظم سيد يوسف رضا گيلاني نے مسافر بردار طيارے کے حادثے کي تحقيقات کا حکم دے ديا ہے- 

ارنا کي رپورٹ کے مطابق پاکستان کے صدر آصف علي زرداري اور وزير اعظم سيد يوسف رضا گيلاني نے کل پاکستان ميں ہونے والے طيارے کے حادثے کے تحقيقات کۓ جانے کے سلسلے ميں حکم جاري کر ديۓ ہيں- پاکستان کے اعلي حکام نے اس الميے ميں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقين کے ساتھ ہمدردي کا اظہار کرتے ہوۓ حکام سے کہا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر زندہ بچ جانے والوں کي نجات کے لۓ اپني امدادي کارروائياں تيز کرديں- پاکستان کے وزير اعظم نے اس ملک کے وزير دفاع چودھري احمد مختار کو اس سانحے کي تحقيقات کي ذمےداري سونپي ہے- واضح رہے کہ راولپنڈي ميں چکلالہ کے علاقے بحريہ ٹاون کے قريب کل نجي ايئر لائن کا مسافر طيارہ گرکر تباہ ہوگيا- حادثے ميں تقريباً تمام 127 افراد جاں بحق ہوگئے تاحال کسي کے زندہ بچنے کي کوئي اطلاع نہيں ملي- پاکستاني وزارت دفاع نے حادثے ميں 118 افراد کے جاں بحق ہونے کي تصديق کردي ہے. عيني شاہدين کا کہنا ہے کہ راولپنڈي کے علاقے کورال کے گاوں حسين آباد کے قريب طيارہ مقامي وقت کے مطابق کل شام 6سے ساڑھے 6 بجے کے قريب گرا اور طيارے کے ٹکڑے نصف کلو ميٹر تک پھيلے ہوئے ہيں، طيارے کا ملبہ کئي مکانوں پر گرا ہے حادثے کے بعد علاقہ کے مکينوں نے خود امدادي سرگرمياں شروع کيں اور لاشوں و انساني اعضا کو ايک جگہ جمع کرنا شروع کرديا- سول ايوي ايشن ذرائع اور وزارت دفاع نے تصديق کي ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والا مسافر طيارہ بھوجا ايئر لائن کا ہے جس ميں 118 مسافر اور عملے کے 9 ارکان سوار تھے، مسافروں ميں 6 شير خوار بچے بھي شامل ہيں.

ريسکيو ذرائع کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والا طيارہ مکمل طور پر تباہ ہو گيا ہے اور علاقے ميں ملبہ و انساني اعضاء اور لاشيں دور دور تک بکھري ہوئي ہيں- طيارہ اسلام آباد ايئرپورٹ سے 5 کلو ميٹر دور رہائشي علاقے ميں گرا-

راولپنڈي اور اسلام آباد کے اسپتالوں ميں ايمرجنسي نافذ کردي گئي ہے. بھوجا ايئر لائن کے طيارے کے پائلٹ نور اللہ آفريدي جبکہ کو پائلٹ مشتاق تھے- پائلٹ نے خراب موسم کے باوجود طيارہ لينڈ کرانے کي کوشش کي. نجي ايئر لائن کي پرواز بي فور. 213 شام 5 بجے کراچي سے اسلام آباد کيلئے روانہ ہوئي تھي تاہم ٹريفک کنٹرول سے 6 بج کر 40 منٹ سے طيارے کا کوئي رابطہ نہيں تھا. کنٹرول ٹاور سے طيارے کو لينڈنگ کيلئے کليئر کرديا گيا تھاتاہم موسم کي خرابي کے باعث طيارہ حادثے کا شکار ہو گيا.