• صارفین کی تعداد :
  • 1498
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 1

محرم الحرام

اشارہ: اس ميں شک نہيں ہے کہ امام حسين عليہ السلام کا قيام ايک ديني، سياسي اور معاشرتي انقلاب ہے جو ايک حکومت کے خلاف عملي احتجاج کي صورت ميں نمودار ہوا- مدينہ سے مکہ معظمہ کي طرف ہجرت، مکہ ميں قيام اور عرفات سے ہي حج کو عمرہ ميں تبديل کرکے عراق کي طرف روانگي اور حجاز سے عراق تک کا سفر يا احتجاجي ريلي اور مدينہ سے کربلا تک لوگوں سے رابطہ کرنا اور انہيں پيغام پہنچانا اور انہيں اس قيام کے اہداف سے آگاہ کرنے کي کوشش اور قافلے ميں خواتين اور بچوں کي موجودگي ايک زبردست سياسي اور سفارتي تحريک کا خد و خال پيش کرتي ہے اور ہم ديکھتے ہيں کہ فرزند رسول  اللہ (ص) کے تمام امور و معاملات کے لئے الگ الگ افراد کا کيا تھا اور ہر فرد کي ايک ذمہ داري تھي جو کربلا سے شام تک جاري رہي اور يزيد کا تعين چہرہ اابد تک مخدوش ہوگيا اور کربلا ميں شہيد ہونے کے باوجود امام حسين عليہ السلام اور آپ (ع) کے فرزند، بھائي، اہل خاندان اور تمام اصحاب و انصار ابد تک زندہ جاويد ہوگئے اور آج بھي جہاں بھي ظلم و جور کے خلاف کوئي تحريک شروع ہوتي ہے وہاں ہميں امام حسين (ع) کے نقش پا دکھائي ديتے ہيں-

اس مختصر سے مضمون ميں امام حسين عليہ السلام کي تحريک عاشورا کے سياسي اور سماجي آثار و برکات کا جائزہ ليا جارہا ہے:

1- شريعت اسلامي کي بقاء

او كشته شد كه دين خدا جاودان شود

جان جهان فداش كه بى مثل و گوهر است

وہ قتل ہوئے تا کہ دين خدا امر ہوجائے

جان عالم فدا ہو ان کے، کہ وہ بےمثل اور گوہر ہيں

قتل حسين اصل ميں مرگ يزيد ہے

اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

سيدالشہداء کے لئے گريہ و بکاء کے آثار و برکات 11