• صارفین کی تعداد :
  • 481
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

شام کے بارے ميں سلامتي کونسل کا اجلاس ايک بار پھر ناکام

شام کا پرچم

اقوام متحدہ کي سلامتي کونسل نے جمعہ سولہ مارچ کو شام کے بارے ميں ايک بار پھر اجلاس منعقد کيا ليکن سلامتي کونسل کے ارکان کے درميان اختلاف رائے کي بنا پر يہ اجلاس بھي ناکام رہا- يہ ايسے اجلاس ايک ايسے وقت ميں منعقد ہوا کہ جب گزشتہ ہفتہ کے اوائل ميں بھي سلامتي کونسل کے پانچ مستقل رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ نے ايسا ہي اجلاس منعقد کيا تھا- اس وقت امريکي کي سرکردگي ميں شام کے خلاف بين الاقوامي محاذ شام ميں سياسي نظام کے خاتمے اور اور بشار اسد کو اقتدار سے عليحدہ ہونے پر مجبور کرنے کا راستہ ہموار کرنے کي کوشش کر رہا ہے- 

ابنا: شام کے خلاف فوجي آپشن کا استعمال اور اس کے سياسي نظام کے مخالفين کو مسلح کرنا وہ طريقہ ہے جو مغرب اور امريکہ نے بعض عرب ممالک کے ساتھ مل کر اختيار کر رکھا ہے- امريکي وزير جنگ لئون پنيٹا نے کہا ہے کہ شام پر بين الاقوامي دباؤ کو برقرار رکھنا بہترين راستہ ہے- سلامتي کونسل ميں مغربي ملکوں کے نمائندوں نے بھي کہا ہے کہ کہ جب تک شام کے خلاف قرارداد منظور نہيں ہو جاتي وہ اپني کوششيں جاري رکھيں گے- يہ دھمکياں ايک ايسے وقت ميں دي جا رہي ہيں کہ جب روس اور چين شام کے بحران کے پرامن اور سفارتي حل پر بدستور زور دے رہے ہيں- روس اور چين کي مخالفت کي وجہ سے سلامتي کونسل ميں شام کے خلاف قرارداد پاس کروانے ميں امريکہ، مغرب اور بعض عرب ملکوں کو اب تک ناکامي کا منہ ديکھنا پڑا ہے- ان تمام باتوں کے باوجود امريکہ مشرق وسطي کے علاقے ميں اپنے عرب اتحاديوں کے ذريعہ اور اسي طرح شام ميں حکومت کے مخالف گروہوں کے ساتھ رابطہ قائم کر کے شام اور اس کي حکومت کے خلاف اپنے پروگراموں پر عمل درآمد کي بدستور کوشش کر رہا ہے- بعض سياسي حلقوں کا يہ خيال ہے کہ شام کے بارے ميں يمن پراجيکٹ اس وقت وہ منصوبہ ہے کہ جو پر وائٹ ہاؤس توجہ دے رہا ہے- درحقيقت بشار اسد سے اقتدار لے کر ايک ايسے شخص کے حوالے کرنا کہ جس پر امريکہ اور مغرب کا اتفاق ہے، وہ پروگرام ہے کہ جو امريکہ نے شام کے ليے تيار کيا ہے- اس سلسلے ميں امريکہ عرب ممالک کا پتا استعمال کرنا چاہتا ہے- خليج فارس کے ممالک ميں سے قطر اور سعودي عرب اس وقت کھل کر بشار اسد سے دشمني کا اظہار کر رہے ہيں- سعودي عرب اور بحرين کي جانب سے شام ميں اپنے سفارت خانے بند کرنے کے بعد خليج فارس تعاون کونسل کے سيکرٹري جنرل عبداللطيف الزياني نے بھي کہا ہے کہ اس کونسل کے ديگر رکن ملکوں نے بھي دمشق ميں اپنے سفارت خانے بند کرنے کا فيصلہ کيا ہے- يہ اقدامات امريکہ کي ہري جھنڈي سے اور شام اسي کے کہنے پر انجام ديے گئے ہيں- جبکہ شام کے بحران کے حل کے ليے اقوام متحدہ کے نمائندے کوفي عنان نے حال ہي ميں دمشق ميں بشار اسد سے ملاقات کي ہے- کوفي عنان نے بشار اسد کے ساتھ اپني ملاقات کي رپورٹ ويڈيو کانفرنس کے ذريعہ سلامتي کونسل کے ارکان کو پيش کي ليکن اس کے باوجود امريکہ شام کے خلاف جنگ کے نقارے بجا رہا ہے- يہ ايسے حالات ميں ہے کہ جب شام کے دوستوں کے نام سے کانفرنس اس بار ترکي کے شہر استنبول ميں ہو گي جس ميں شام کے مخالفين شرکت کريں گے- اس کانفرنس ميں بھي تيونس ميں ہونے والي گزشتہ کانفرنس کي مانند کرتا دھرتا امريکہ ہي ہے- امريکہ نے اس وقت شام کے مخالفين، علاقے ميں شام مخالف اتحاد اور اقوام متحدہ کي سلامتي کونسل کے ذريعہ شام کے بارے ميں اپنے پروگراموں پر عمل درآمد کے ليے اپني تمام کوششيں صرف کر دي ہيں- ليکن روس نے کہ جو مشرق وسطي کي تبديليوں کے سلسلے ميں امريکہ کا روايتي حريف سمجھا جاتا ہے، شام کے مسئلے ميں واشنگٹن کا ساتھ نہ دينے کے ساتھ ہي ساتھ واضح طور پر اعلان کر ديا ہے کہ وہ اس بات کي اجازت نہيں دے گا کہ شام ميں غيرملکي مداخلت کے بارے ميں امريکي منصوبے اور سازش پر عمل ہو اور اس بارے ميں سلامتي کونسل ميں قرارداد منظور ہو-