• صارفین کی تعداد :
  • 1383
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

حُرّ؛ نينوا کے آزاد مرد 3

محرم الحرام

لمحۂ ديدار

حُرّ نے اس سے پہلے آل رسول (ص) کے ساتھ اچھا سلوک روا نہيں رکھا تھا اور انہيں بے آب و گياہ صحرا ميں اترنے پر مجبور کيا تھا چنانچہ خيام شہادت کي طرف جاتے ہوئے انھوں نے شرم کے مارے سر جھکايا ہوا تھا اور جب امام حسين (ع) کي خدمت ميں حاضر ہوئے تو عرض کيا: "ميں آپ پر فربان ہوجاğ اے فرزندِ رسولِ خدا (ص)! ميں وہي شخص ہوں جس نے آپ کو آپ کے وطن کي جانب لوٹنے سے روک ليا تھا اور آپ کے ساتھ ساتھ يہاں تک آيا تا کہ آپ مجبور ہوکر اس سرزمين پر رک جائيں- ميرا گماں نہيں تھا کہ يہ لوگ آپ کي تجويز مسترد کريں گے اور آپ کو اس انجام سے دوچار کرديں- خدا کي قسم! اگر مجھے معلوم ہوتا کہ معاملہ يہاں تک پہنچے گا تو ميں ہرگز اس عمل کا ارتکاب نہ کرتا- اب ميں اپنے کئے سے اللہ کي بارگاہ ميں توبہ کرتا ہوں؛ کيا ميري توبہ قابل قبول ہے؟"-

امام حسين عليہ السلام نے فرمايا: "ہاں! خدا تمہاري توبہ قبول کرے گا، اب گھوڑے سے اترو"-

ميرے لئے گھوڑے پر سوار رہنا اترنے سے بہتر ہے- ميں نے فيصلہ کيا ہے کہ گھوڑے پر سوار رہ کر آپ کے دشمنوں کے خلاف لڑوں حتي کہ آپ کي راہ ميں مارا جاؤ ں۔

اس کے بعد يزيدي لشکر کے روبرو کھڑے ہوگئے اور کہا: اے اہل کوفہ! تمہاري مائيں تم پر سوگوار ہوں، تم نے خدا کے اس صالح بندے کو بلايا اور جب وہ تمہاري طرف آئے تو تم نے ان کي مدد سے ہاتھ کھينچ ليا؟ تم تو کہہ رہے تھے کہ "ہم آپ کي راہ ميں آپ کے دشمنوں سے لڑيں گے"، اور اب ان کے مد مقابل کھڑے ہو اور ان کو قتل کرنا چاہتے ہو؟

---------------

مآخذ:

3- ابصاراليعين، ص205.

مآخذ: پايگاه تخصصي تاريخ اسلام،دانشنامه رشد.

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

تربت سيدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 7