• صارفین کی تعداد :
  • 1577
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (5)

عاشوره

غلام رضا گلي زوارہ

اہل بيت عليہم السلام کي تعليمات ميں بھي مۆمنين کو غيرخدا کے سامنے ذلت اور خواري کي اجازت نہيں دي گئي ہے اور جو شخص اپنے نفس کو ذليل کرے نہ صرف اس سے خير کي کوئي اميد نہيں ہے بلکہ عين ممکن ہے کہ وہ دوسروں کے لئے شرارت آميز اور شرپسندانہ منصوبے بنائے- چنانچہ انسان کو اللہ کي عبوديت کي روشني اپنے آپ کو ‏عزت بخشنے اور اس خصلت کے حصول کے لئے کوشش کرني چاہئے تا کہ سقوط اور تباہي سے نجات پا سکےاور دنياوي اور اخروي سعادت کے حصول کو ممکن بنا سکے، معنوي، فکري عزت و عظمت کا سرچشمہ عبادي اور علمي برتري ہے- اور دشمنان اسلام نيز مۆمنين خواہ بعض علوم و فنون ميں مہارت ہي حاصل کيوں نہ کرسکے ہوں، خدا کے علم و قدرت اور حکمت کے سامنے عاجز اور بے بس ہيں اور قابل اعتماد نہيں ہيں اور ان کا سہارا نہيں ليا جاسکتا- گو کہ يہ بات ان کي علمي اور سائنسي و فني ترقي سے فائدہ اٹھانے سے مغايرت نہيں رکھتي، بلکہ جو بات خاص طور پر ملحوظ خاطر رہني چاہئے وہ يہ ہے کہ انسان ياد الہي سے غفلت نہ کرے اور اہل کفر و نفاق کے ساتھ خالصانہ دوستي کے رشتوں کے قيام سے پرہيز کرے- امام حسين عليہ السلام دعائے عرفہ ميں اللہ کي بارگاہ ميں التجا کرتے ہوئے فرماتے ہيں: "يا من خص نفسه بالسمو والرفعة، وأولياۆه بعزه يعتزون" (17)  يعني اے وہ جس نے اپني ذات کو رفعت و بلندي اور عظمت کے لئے مخصوص قرار ديا اور اپنے دوستوں کو اپني عزت سے عزيز کرديا-

پرشکوہ کلياں

حضرت علي (ع) خاتم النبيين (ص) کي پرمہر آغوش ميں پرورش پائي اور آپ (ص) کي تربيتي کوششوں کے نتيجے ميں ہر لحاظ سے ايک لائق اور مستعد شخصيت کے عنوان سے کمال، حکمت اور فضيلتوں کي چوٹياں سر کر ديں- اور رسول اللہ (ص) کي رسول اکرم (ص) کي گہري اور عالمانہ پرورش کے نتيجے ميں، آنحضرت (ص) کے زمانے ميں ہي مکتب اسلام کي مثالي اور برگزيدہ شخصيت اور تمام انسانوں کي سرکردہ ہستي کے عنوان سے شمار ہوتے تھے اور برگزيدۂ انبياء کي واحد قابل اعتماد اور حامي شخصيت بن گئے-

-------

مأخذ

17- الکافي، کليني، ج 8، ص 242-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عزت کا مفہوم