• صارفین کی تعداد :
  • 607
  • 1/21/2012
  • تاريخ :

نيا سال، اميديں اور خدشات

نيا سال، اميديں اور خدشات

دنيا کے بزعم خويش حکمرانوں کو کيا خبر تھي کہ تيونس سے اٹھنے والي چنگاري بيداري کے نور کا فوارہ بن جائے گي، جن نابغہ روزگار ہستيوں نے بيسويں صدي کے دوسرے نصف ميں سوويت يونين کے زوال کي پيش گوئياں کي تھيں انھوں نے ہي سرمايہ داري کے نظام کے ڈوبنے کي پيش گوئياں بھي کر رکھي ہيں-

تحرير: ہما مرتضيٰ

ابنا: علامہ اقبال کي آواز کانوں ميں گونج رہي ہے: مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا ديکھ مشرق سے سورج ابھر رہا ہے اور اس کي کرنيں مغرب کي تاريک گليوں کو بھي روشن کر رہي ہيں-2012ء کئي ظلمت کدوں کو مزيد تابناک کر کے رخصت ہو گا- انشاءاللہ تاريخ کے ليے کسي زيرو پوائنٹ کا تعين نہيں کيا جا سکتا- ہر واقعے کے پيچھے واقعات کي ايک چين اور زنجير ہوتي ہے- آنے والے سال کے ليے اميدوں اور خدشات کي بات کرنے سے پہلے ہم گذشتہ سال پر ايک سرسري نظر ڈاليں گے کيونکہ آج جب ہم نئے عيسوي سال ميں داخل ہو رہے ہيں تو تاريخ ايک طويل سفر طے کر کے ايک خاص مرحلے ميں ہے- جيسے پيچھے سے آتي ہوئي دريا کي موجيں ہمارے سامنے سے آگے کي طرف گزر جاتي ہيں اسي طرح تاريخ گذشتہ سال کي رواني اور لہروں کے ساتھ اس زمين کے باسيوں کو اگلے سال کے لمحوں اور گھڑيوں کے حوالے کرنے لگي ہے-

گذشتہ سال اپنے واقعات اور تاريخي بہاï؛… کے حوالے سے نہايت ہنگامہ خيز اور تبديليوں کا سال تھا- يہ تبديلياں اُس وقت انقلابي لہروں کي شکل اختيار کر گئيں جب تيونس کے پسماندہ اور بپھرے ہوئے عوام گھروں سے نکل کر سڑکوں پر آ گئے- پھر کيا تھا ايک کے بعد دوسرے ملک ميں انقلاب کے تھپيڑوں نے شاہي محلات کے دروازوں پر دستک دينا شروع کر دي- تيونس کے آمر کو جب ان کے آقاï؛…ں نے پناہ دينے سے انکار کر ديا تو سعودي شاہي خاندان نے اپنے دوست کو اپني آغوش ميں لے ليا- جيسے کسي زمانے ميں مصر کے ڈکٹيٹر سادات نے ايران کے ٹھکرائے ہوئے بادشاہ کو پناہ دي تھي- تيونس کے عوام سے حوصلہ پا کر مصر کے عوام بھي بپھر گئے- قاہرہ کا ميدان تحرير حريت پسندوں سے چھلکنے لگا- اسرائيل اور امريکہ کا پسنديدہ اور عوام کا دھتکارا ہوا بوڑھا آمر حسني مبارک مصري عوام کي نظروں ميں منفور ترين شخص قرار پايا- علاقے کے ديگر آمروں سميت اس کے عالمي سرپرستوں نے اسے بچانے کي بہت کوشش کي، ليکن اب تاريخ اس کو مزيد مہلت دينے کو تيار نہ تھي- اقتدار کے ڈولتے ہوئے سنگھاسن سے آخر وہ بھي لڑھک گيا- ليبيا کا آمر بھي اپنے انجام کو پہنچا-

يمن ميں طوفاني ہوائيں ابھي تھمي نہيں- بحرين کے عوام اپني انقلاب پسندي کي بھاري قيمتيں ابھي ادا کر رہے ہيں- مراکش کے بادشاہ کو آخر کار اپنے بعض اختيارات سے دستبردار ہونا پڑا ہے، اسلام پسند جماعت نے وہاں انتخابات ميں اکثريت حاصل کر لي ہے- سعودي عرب کے بادشاہ نے اپني تجوري کا کچھ منہ کھولا ہے، تاکہ انقلابي لہروں کے آگے کچھ بند باندھا جا سکے- اردن کے عوام کے دلوں ميں بھي انقلاب کروٹيں لے رہا ہے- عراق سے رسوائياں سميٹ کر امريکي اور برطانوي افواج نکل چکي ہيں- افغانستان ميں ناکامي امريکي غرور پر خندہ زن ہے-

پاکستان ميں امريکي شمسي ايئر بيس خالي کر کے جا چکے ہيں اور ہميشہ سے امريکہ کي ساتھي پاک فوج اس پر اب مزيد اعتماد کرنے کے ليے تيار نہيں ہے- باہر سے لا کر بسائے گئے يہودي صہيوني رياست کے مستقبل سے پراميد نہيں ہيں- فلسطينيوں کے حوصلے پہلے سے کہيں بڑھ چکے ہيں- ترکي کے عوام نئي کروٹ لے چکے ہيں اور وہ فريڈم فلوٹيلا پر اسرائيلي حملے کا انتقام لينے کے ليے بے چين ہيں-

شام ميں استعماري اور رجعت پسند قوتيں اپني ہاري ہوئي جنگ کے آخري مورچے پر قسمت آزمائي کر رہي ہيں تاکہ اسرائيل کے خلاف خم ٹھونک کر کھڑا رہنے والا يہ مورچہ کسي صورت جانباز مجاہدوں کے قبضے سے چھڑوايا جا سکے- قاہرہ کا ميدان تحرير پھيل کر وال اسٹريٹ آکوپيشن کي شکل اختيار کر چکا ہے- ميدان تحرير ہي کو انگريزي ميں فريڈم اسکوئر کہتے ہيں- سرمايہ داري نظام کي علامتوں کے چراغ اک اک کر کے بجھ رہے ہيں- امريکہ اور يورپ کے بينک ديواليہ ہوتے چلے جا رہے ہيں- امريکہ، برطانيہ، اٹلي اور يونان کے داخلي قرضے تاريخي حدود کو پار کر چکے ہيں- ايسے ميں ہم 2012ء ميں داخل ہو رہے ہيں- سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ حالات کي يہ طوفاني موجيں کس مرحلے ميں اور کس علاقے ميں کونسا رخ اختيار کريں گي، کہاں پر بند باندھا جائے گا اور کہاں بند ميں شگاف ڈالا جائے گا، کہاں پر طوفان آئے گا اور کہاں طوفان سونامي کي شکل اختيار کرے گا-؟ کيا دنيا پر حکمران طاقتيں سر جوڑ کر نہيں بيٹھيں-؟ کيا ان کي ترکش کے تير ختم ہو گئے ہيں-؟ کيا دنيا پر قبضہ جاري رکھنے کا ان کا عزم کمزور پڑ گيا ہے-؟ کيا انھوں نے نئي سازشيں اور تدبيريں نہيں کيں-؟ جو ان کے بارے ميں ايسا خيال کرے اسے احمقوں کي جنت کا باسي ہي قرار ديا جا سکتا ہے- مصر ميں حسني مبارک کي جگہ پر بڑي خوبصورتي سے اقتدار فوج کے حوالے کر ديا گيا ہے، جس کے جرنيل مصري عوام سے زيادہ امريکہ کے وفادار ہيں- بحرين ميں امريکي بحري بيڑے کي موجودگي ميں خليج تعاون کونسل کے نام پر بظاہر مسلمان فوجوں کو داخل کيا گيا ہے، تاکہ اس کو خليج کا، عربوں کا اور علاقے کے بادشاہوں کا اپنا معاملہ قرار ديا جا سکے يا پھر مسئلے کو شيعہ سني معاملہ بنا ديا جائے-

ليبيا پر نيٹو کے طياروں کو آزمايا گيا اور اس کے ليے سلامتي کونسل کي قرار دادوں سے استفادہ کيا گيا- يمن ميں بھي خليج تعاون کونسل کا نسخہ مفيد قرار ديا گيا ہے- شام ميں عرب ليگ کا ڈول ڈالا گيا ہے- عراق ميں شيعہ سني جھگڑے کو ہوا دينے کي کوششيں شروع کر دي گئي ہيں اور يہاں مداخلت کے ليے بھي عرب ليگ کو تياري کي حالت ميں رہنے کو کہہ ديا گيا ہے- ايران کے خلاف عالمي ايٹمي توانائي ايجنسي اور اقوام متحدہ کي سلامتي کونسل کو مزيد بروئے کار لايا جا رہا ہے- پاکستان پر امداد کي بندشيں شروع ہو چکي ہيں اور اس طرح ہر روز کوئي نيا دام ہم رنگ زمين مداري کي پٹاري سے باہر نکل رہا ہے- آگے آگے ديکھيے ہوتا ہے کيا- عين ممکن ہے کہ کسي اونچي جگہ بيٹھا ہوا کوئي تماشائي يہ کہہ رہا ہو- بازيجہ اطفال ہے دنيا مرے آگے ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے ليکن تاريخ انساني شہادت ديتي ہے کہ نيکي اور بدي کي قوتيں ہميشہ اسي طرح برسر پيکار رہي ہيں- طاغوتي اذہان نئے سے نئے جال بنتے رہے ہيں- مکرو فريب کي قوتيں نئے حيلے تراشتي رہي ہيں ليکن يہ کائنات کسي منصوبے کے بغير معرض وجود ميں نہيں آ گئي، اس کے پيچھے کوئي کار ساز ذہن ہے، کوئي باشعور ذات جو شيطاني مکاريوں کے مقابلے ميں اپني تدبيريں کرتي رہتي ہے اور اس کي تدبيريں ہميشہ غالب رہتي ہيں جيسا کہ قرآن ميں اللہ تعالٰي فرماتا ہے: مکرواومکراللّٰہ واللّٰہ خيرالماکرين دنيا کے بزعم خويش حکمرانوں کو کيا خبر تھي کہ تيونس سے اٹھنے والي چنگاري بيداري کے نور کا فوارہ بن جائے گي، جن نابغہ روزگار ہستيوں نے بيسويں صدي کے دوسرے نصف ميں سوويت يونين کے زوال کي پيش گوئياں کي تھيں انھوں نے ہي سرمايہ داري کے نظام کے ڈوبنے کي پيش گوئياں بھي کر رکھي ہيں- علامہ اقبال کي آواز کانوں ميں گونج رہي ہے: مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا ديکھ مشرق سے سورج ابھر رہا ہے اور اس کي کرنيں مغرب کي تاريک گليوں کو بھي روشن کر رہي ہيں-2012ء کئي ظلمت کدوں کو مزيد تابناک کر کے رخصت ہو گا- انشاءالل