• صارفین کی تعداد :
  • 535
  • 1/21/2012
  • تاريخ :

نوجوان اور بيداري اسلامي رہبر انقلاب امام خامنہ اي کا خطاب

رہبر انقلاب امام خامنہ ای

"نوجوان اور اسلامي بيداري" کانفرنس کے شرکاء پير کي صبح رہبر انقلاب اسلامي امام خامنہ اي مدظلہ العالي سے ملاقات کي اور رہبر انقلاب اسلامي نے اپنے نوجوان مہمانوں سے خطاب کيا-

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ  کي رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي امام خامنہ اي نے "نوجوان اور بيداري اسلامي" کانفرنس ميں شرکت کے لئے 73 ممالک سے آئے ہوئے 1200 نوجوان انقلابيوں سے خطاب کيا جس کا مکمل متن قارئين و صارفين کي خدمت ميں پيش کيا جارہا ہے:

بسم‌اللَّه‌الرّحمن‌الرّحيم‌ الحمد للَّه ربّ العالمين و الصّلاة و السّلام على سيّد المرسلين و سيّد الخلق اجمعين سيّدنا و نبيّنا ابى‌القاسم المصطفى محمّد و على ءاله الطّيّبين و صحبه المنتجبين و من تبعهم باحسان الى يوم الدّين.

آپ سب عزيز مہمانوں اور عزيز نوجوانوں اور امت اسلامي کے مستقبل کے لئے عظيم بشارتوں کے حاملين کو- آپ ميں سے ہرايک نوجوان ايک عظيم بشارت کا حامل ہے- جب ايک ملک کے نوجوان جاگ جاتے ہيں اس ملک کے اس ملک ميں عمومي بيداريوں کي اميد ميں اضافہ ہوتا ہے- آج ہمارے نوجوان پوري دنيا ميں بيدار ہوچکے ہيں- اتنے جال نوجوانوں کے سامنے بچھائے گئے ہيں ليکن مسلمان، غيور اور بلند ہمت نوجوان نے ان مسائل سے اپنے آپ کو آزاد کررکھا ہے تيونس ميں، مصر ميں، ليبيا ميں، يمن ميں اور بحرين ميں کيا واقعہ رونما ہوا، دوسرے اسلامي ملکوں ميں کيا تحريکيں معرض وجود ميں آئيں- يہ سب بشارتيں ہيں-ميں آپ عزيز نوجوانوں اور اپنے فرزندوں سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہے کہ آپ جان ليں کہ عالمي تاريخ، انساني تاريخ ايک بہت بڑے اور اہم موڑ پر آپہنچي ہے- پوري دنيا ميں نئے دور کا آغاز ہورہا ہے- اس نئے دور کي بڑي اور واضح علامت خدائے متعال کي طرف توجہ، خدا کي ‌زائل نہ ہونے والي طاقت سے مدد لينے اور وحي کا سہارا لينے سے عبارت ہے- بني نوع انسان مختلف مکاتب اور آئيڈيالوجيوں کو پيچھے چھوڑ گيا ہے- آج نہ تو مارکسزم کسي کے لئے دلچسپي کا سبب بنتا ہے اور نہ مغربي لبرل جمہوريت ميں کوئي دلچسپي رہي ہے ـ آپ ديکھ رہے ہيں کہ مغربي لبرل ڈموکريسي کے گہوارے يعني امريکہ اور يورپ ميں کيا ہو رہا ہے، وہ اب شکست کا اعتراف کررہے ہيں ـ اور نہ ہي سيکولر نيشنلسٹوں ميں کوئي جاذبيت رہي ہے- آج امت اسلامي کے اندر سب سے زيادہ جاذبيت اسلام، قرآن اور مکتب وحي کو حاصل ہے کيونکہ خدا وند متعال نے وعدہ ديا ہے کہ مکتب اسلام، وحي الہي اور اسلام عزيز ہي بني نوع انسان کو سعادتمندي سے ہمکنار کرسکتا ہے- يہ ايک بہت ہي مبارک، اہم اور پرمعني واقعہ ہے جو رونما ہو چکا ہے- آج اسلامي ممالک ميں وابستہ آمريتوں کے خلاف تحريکيں شروع ہوئي ہيں اور يہ تمہيد ہے ان عالمي اور بين الاقوامي آمريتوں کے خلاف عالمي تحريک کے لئے جو فاسد، بدعنوان اور خبيث صہيوني نيٹ ورک اور استکباري طاقتوں پر مشتمل ہے- آج بين الاقوامي استبداد اور بين الاقوامي ڈکٹيٹرشپ، امريکي ڈکٹيٹرشپ اور امريکہ کے پيروکاروں نيز خطرناک شيطاني نيٹ ورک ميں مجسم ہوچکي ہے- آج يہ طاقتيں مختلف روشوں سے اور مختلف قسم کے وسائل اور اوزاروں کے ذريعے آمرانہ فرمانروائي کررہے ہيں- آپ نے آج جو کچھ تيونس ميں انجام ديا، مصر ميں انجام ديا، ليبيا ميں انجام ديا يا وہ جو آپ يمن ميں انجام دے رہے ہيں اور بحرين ميں انجام دے رہے ہيں، اور ان اقدامات کے محرکات دوسرے ملکوں ميں شدت کے ساتھ نماياں ہوچکے ہيں، يہ سب اس خطرناک اور مضر ڈکٹيٹر شپ کے خلاف عالمي جدوجہد کا ايک جزء ہے جو دو صديوں سے بني نوع انسان کو دبا کر رکھا ہوا ہے- يہ تاريخي موڑ جس کي طرف ميں نے اشارہ کيا، يہ ايک ايسي ڈکٹيٹرشپ سے ملتوں کي آزادي اور حريت اور معنوي اور الہي اقدار کي حاکميت کي طرف منتقلي سے عبارت ہے، يہ ضرور بضرور پيش آئے گا؛ اس کو بعيد نہ جانيں- يہ اللہ کا وعدہ ہے کہ "و لينصرنّ اللَّه من ينصره"، (1) اور جو شخص اï·² کي مدد کرتا ہے يقيناً اï·² اس کي مدد فرماتا ہے)- خداوند متعال تاکيد کے ساتھ فرماتا ہے کہ اگر تم اس کي مدد کروگے وہ ضرور تمہاري مدد کرے گا؛ اگر معمولي اور مادي نگاہوں سے ديکھا جائے تو ممکن ہے کہ يہ غير ممکن نظر آئے؛ ليکن بہت سي چيزي بعيد از قياس نظر آتي تھي جو واقع ہوئيں- آپ ايک سال اور دو تين ماہ قبل کيا تصور کرسکتے تھے کہ مصر کا طاغوت اس طرح خوار و ذليل ہوجائے گا اور ختم ہوجائے گا؟ اگر اس روز بعض لوگوں سے کہا جاتا کہ حسني مبارک کي بدعنوان اور وابستہ حکومت زوال پذير ہوجائے گي، بہت سے لوگ اس کو بعيد قرار ديتے [اور ناممکن سمجھتے] ليکن ہم نے ديکھا کہ يہ واقعہ رونما ہوا- اگر کوئي دو سال قبل اگر کوئي دعوي کرتا کہ شمالي افريقہ ميں يہ عجيب و غريب واقعات رونما ہونگے تو اکثر لوگ يقين نہ کرتے- اگر کوئي کہتا کہ لبنان جيسے ممالک ميں ايک نوجوان گروہ صہيوني رياست اور کيل کانٹے سے ليس صہيوني افواج کو شکست دے سکے گا، کوئي بھي يقين نہ کرتا؛ ليکن يہ واقعہ رونما ہوا- اگر کوئي کہتا کہ اسلامي جمہوري نظام مشرق اور مغرب کي طرف سے اتني ساري عداوتوں اور دشمنوں کے باوجود، 32 سال تک استقامت کرے گا اور روز بروز زيادہ طاقتور ہوجائے گا اور آگے کي طرف بڑھتا رہے گا، کوئي بھي يقين نہ کرتا؛ ليکن اسلامي جمہوري نظام نے ايسا کرکے دکھا- " وَعَدَكُمُ اللَّهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةً تَأْخُذُونَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هَذِهِ وَكَفَّ أَيْدِيَ النَّاسِ عَنكُمْ وَلِتَكُونَ آيَةً لِّلْمُؤْمِنِينَ وَيَهْدِيَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا "-(2) اين پيروزى‌ها آيت الهى است؛ اينها نشانه‌هائى از قدرت فائقه‌ى حق است كه خداى متعال دارد به ما نشان ميدهد. آن وقتى كه مردم به ميدان بيايند، آن وقتى كه ما موجودى خودمان را وارد ميدان كنيم، نصرت الهى قطعى است. خداى متعال راه را هم به ما نشان ميدهد؛ « وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ».(3) خدا ہدايت بھي ديتا ہے راہنمائي بھي کرتا ہے، مدد بھي کرتا ہے اور اعلي اہداف تک بھي پہنچاتا ہے، شرط صرف يہ ہے کہ ہم ميدان ميں رہيں- جو کچھ آج تک پيش آيا ہے، بہت عظيم ہے- دو سو سال تک مغربيوں نے اپني سائنسي ترقي کي بنياد پر اسلامي امت پر حکمراني کي؛ اسلامي ممالک پر قبضہ کيا، بعض پر براہ راست قبضہ کيا اور بعض پر مقامي ڈکٹيٹروں کے توسط سے مسلط ہوئے- برطانيہ، فرانس اور آخر کار امريکہ ـ جو شيطان بزرگ ہے ـ امت مسلمہ پر مسلط ہوئے- جہاں تک ممکن تھا انھوں نے امت اسلامي کي تحقير اور تذليل کردي؛ صہيونيت کي سرطاني گلٹي (Cancer Tumor) کو مشرق وسطي اور اس حساس علاقے ميں بو ديا اور اس کو ہر سمت اور ہر جہت سے تقويت پہنچائي اور وہ مطمئن تھے کہ ان کے مفادات دنيا کے اس بہت اہم علاقے ميں محفوظ ہوچکے ہيں- ليک ايماني ہمت اور عوامي موجودگي نے ان سارے باطل سپنوں کو باطل کرديا اور ان تمام حرکتوں کو روک ليا-آج عالمي استکبار اسلامي بيداري کے سامنے بے بسي محسوس کررہا ہے- آپ غالب ہيں، آپ فاتح ہيں، مستقبل آپ کا ہے، جو کچھ ہوا ہے وہ بہت عظيم ہے ليکن يہ سفر کا اختتام نہيں ہے ـ اہم بات يہي ہے ـ يہ تو بس آغاز ہي ہے-- مسلم ملتوں کو اپني مجاہدت جاري رکھني چاہئے تا کہ دشمن کو مختلف ميدانوں سے نکال باہر کرسکيں-يہ جدوجہد عزم و ہمت اور ارادوں کي جدوجہد ہے- جس فريق يا عزم و ارادہ زيادہ قوي ہوگا غلبہ اسي ہوگا، غالب وہي ہے- جس کا دل اللہ تعالي پر بھروسے اور توکل سے مالامال ہے، وہي غالب ہے- ارشاد ہے: "إِن يَنصُرْكُمُ اللّهُ فَلاَ غَالِبَ"؛ (4) اگر اللہ تمہاري مدد فرمائے تو تم پر کوئي غالب نہيں آئے گا، آپ پيشقدمي کريں گے- ہم چاہتے ہيں کہ مسلم اقوام جو عظيم اسلامي امہ کو تشکيل ديتي ہيں، آزاد ہوں، مستقل اور خودمختار ہوں، صاحب عزت و عظمت ہوں، کوئي اس کي تذليل اور تحقير نہ کرے؛ اسلام کے ترقي پسندانہ اور اعلي احکام کي روشني ميں اپني زندگي کو منظم کريں اور اسلام  يہ سب کچھ ہيں دے سکتا ہے- انھوں نے ايک طويل مدت کے دوران ہميں سائنسي اور علمي حوالے سے پسماندہ رکھا، ہماري تہذيب و ثقافت کو پامال کرکے کچل ديا، ہمارے استقلال و خودمختاري کو نابود کرديا- آج ہم بيدار ہوچکے ہيں- ہم علم و سائنس کے ميادين بھي يکے بعد ديگرے فتح کرليں گے- 30 سال قبل جب اسلامي جمہوريہ کي تشکيل ہوئي تو دشمن کہتے تھے کہ اسلامي انقلاب کامياب تو ہوا ليکن يہ انقلاب کو يکے بعد ديگرے زندگي کے ميدانوں کا انتظام نہيں سنبھال سکے گا اور يہ کہ يہ انقلاب پسپائي اختيار کرے گا- آج ہمارے نوجوان اسلام کي برکت سے سائنس کے ميدان ميں عظيم کارنامے سرانجام دے چکے ہيں جو ماضي ميں ان کے اپنے تصور سے بھي خارج تھے- آج ايراني نوجوان اللہ پر توکل کرکے عظيم سائنسي کارنامے سرانجام دے رہے ہيں: يورينيم کو افزودہ کرتے ہيں، بنيادي سيل (Stem cells) تيارکرتے ہيں اور ان کي پرورش کرتے ہيں، بائيوٹيکنالوجي ميں بڑے قدم اٹھاتے ہيں، خلا پر کمنديں ڈالتے ہيں؛ يہ سب خدائے متعال پر توکل اور "اللہ اکبر" کے نعرے سے ممکن ہوا ہے- (5)ہميں اپني صلاحيتوں کو کم اور کمزور نہيں سمجھنا چاہئے- سب سے بڑا آسيب جو مغربي ثقافت نے اسلامي ممالک پر وار کيا وہ دو غلط تصورات پر مشتمل ہے: ايک يہ کہ انھوں نے مسلمان ممالک کو باور کرايا اور ان سے تسليم کروايا کہ "تم کسي کام کے بھي قابل نہيں ہو"؛ ميدان سياست ميں، ميدان معيشت ميں بھي، سائنس کے ميدان ميں بھي؛ کہا "تم کمزور ہو"- ہم اسلامي ممالک دسيوں برس اسي غلط تفکر ميں الجھے رہے اور پسماندہ رہے- دوسري تلقين يہ تھي اور دوسري بات جو انھوں نے ہم سے تسليم کروا دي يہ تھ کہ "ہمارے دشمنوں [يعني مغربي طاقتوں] کي صلاحيت اور قوت کي کوئي انتہا نہيں ہے اور يہ نہ ختم ہونے والي ہے" انھوں نے ہميں باور کرايا کہ "امريکہ کو شکست دينا ممکن نہيں ہے، يہ کيسے ممکن ہے کہ مغرب کو پسپائي پر مجبور کيا جاسکے! چنانچہ ہم مجبور ہيں کہ ان کے مقابلے ميں سب کچھ برداشت کريں"- آج مسلم اقوام کے لئے عيني اور عملي طور پر ثابت ہوچکا ہے کہ يہ دونوں تصورات غلط اندر غلط ہيں- مسلم اقوام آگے بڑھ سکتي ہيں، وہ جو کسي زمانے ميں افتخار کے عروج پر تھيں اور علمي و سائنسي اور سياسي و سماجي چوٹيوں پر مستقر تھيں، اپنے مجد و عظمت کي تجديد کرسکتي ہيں اور دشمن مختلف ميدانوں ميں پسپائي پر مجبور ہے- يہ صدي، اسلام کي صدي ہے- يہ صدي، معنويت اور روحانيت کي صدي ہے- اسلام عقليت کو اور معنويت کو اور عدل کا تحفہ ايک ساتھ اقوام کے حوالے کرتا ہے- عقليت کا اسلام، تدبر و تفکر کا اسلام، معنويت کا اسلام، خدائے متعال کي طرف توجہ اور اس پر توکل کا اسلام، جہاد کا اسلام، محنت اور جدوجہد کا اسلام، اقدام کا اسلام؛ يہ سب ہمارے لئے خدائے متعال کي تعليمات اور اسلامي تعليمات ہيں- جو کچھ آج اہم ہے وہ يہ ہے کہ دشمن پر مصر، تيونس ليبيا اور دوسرے ممالک ميں جو نقصان پہنچا ہے وہ [اس کي تلافي کے لئے] منصوبہ بندي اور سازشوں ميں مصروف ہے- دشمن کي سازشوں کي طرف متوجہ ہونا چاہئے- خيال رہے کہ کہيں وہ عوام کے انقلابات کو اغوا اور ہائي جيک نہ کريں، اقوام کو اصل راستے سے منحرف نہ کريں- آپ [انقلابي اقوام] دوسروں کے تجربے سے استفادہ کريں- دشمن بہت سے کاموں ميں مصروف ہے اس لئے کہ ان انقلابات کو منحرف کرے، اس لئے کہ ان تحريکوں کو بے اثر کرے، اس لئے کہ مجاہدتوں اور زمين پر بہے ہوئے خون کو ناکام بنا دے؛ محتاط رہنا چاہئے، ہوشيار رہنا چاہئے- آپ نوجوان ان تحريکوں کي قوت محرکہ ہيں؛ ہوشيار رہو، متوجہ رہو-ہم ان بتيس برسوں ميں بہت سے تجربات سے گذرے ہيں ہم 32 برسوں سے دشمنيوں کا مقابلہ کرتے آئے ہيں، ہم نے استقامت کي ہے اور دشمنوں پر غلبہ پاچکے ہيں... (6) کوئي بھي ايسي سازش نہ تھي جو امريکہ اور مغرب کي طرف سے ہمارے خلاف ہوسکتي تھي اور انھوں نے ہمارے خلاف انجام نہ دي ہو- انھوں نے ہمارے لئے جو اقدامات نہيں کئے اس کي وجہ يہ تھي کہ وہ يہ اقدامات کرنے سے عاجز تھے ورنہ جو وہ کرسکتے تھے کرچکے- اور تمام مراحل ميں ان کو منہ توڑ جواب ملا ہے اور شکست کھا چکے ہيں- ...(7) اس کے بعد بھي ايسا ہي ہوگا- وہ اس کے بعد بھي اسلامي جمہوريہ کے خلاف اپني تمام سازشوں ميں ناکام ہوجائيں گے اور شکست کھائيں گے؛ يہ اللہ کا وعدہ ہے ہميں، اور ہميں اس ميں کوئي شک نہيں ہے- ہم اللہ کے وعدوں کي سچائي ميں شک نہيں کيا کرتے- ہم خدائے متعال پر بدگمان نہيں ہيں- خدائے متعال ان لوگوں کي مذمت کرتا ہے جو اس پر بدگمان ہيں؛ ارشاد فرماتا ہے: "وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللَّهِ ظَنَّ السَّوْءِ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيْرًا" (8) خدائے متعال کا وعدہ وعدہ صادق ہے اور چونکہ ہم اس حقيقت سے آگاہ ہيں اور جدوجہد کے ميدان ميں حاضر و موجود ہيں اور ملت ايران نے اپنے تمام تر وسائل ميدان ميں اتار ديئے ہيں، اسي لئے اللہ کي نصرت يقيني ہے- دوسرے ممالک ميں بھي ايسا ہي ہے- مگر ہم سب کو چوکس رہنا پڑے گا- ہم سب کو دشمنوں کي سازشوں اور مکر و فريب سے ہوشيار رہنا پڑے گا- دشمن تحريکوں کو ناکام بنانا چاہتا ہے، اختلاف اور تفرقہ ڈالنا چاہتا ہے- آج دنيائے اسلام ميں اسلامي تحريک شيعہ اور سني کے مسئلے کو اہميت نہيں ديتي؛ شافعي، حنفي، جعفري، مالکي، حنفي اور زيدي کے مسئلے کو اہميت نہيں ديتي، عرب و فارس اور ديگر اقوام کے اس قومي مسئلے کو اہميت نہيں ديتي- اس عظيم ميدان ميں سب موجود ہيں- ہماري کوشش ہوني چاہئے کہ دشمن ہم ميں تفرقہ نہ ڈالے- ہم سب کو آپس ميں بھائي چارہ محسوس کرنا چاہئے، ہدف کو واضح کرنا چاہئے- ہدف اور اصل مہم اسلام ہے، ہدف قرآني اور اسلامي حکومت ہے- البتہ اسلامي ممالک ميں اشتراکات پائے جاتے ہيں اور فرق بھي پايا جاتا ہے- تمام اسلامي ممالک کے لئے حکومت کي تشکيل کے لئے ايک ہي نمونہ موجود نہيں ہے [اور تمام ممالک کو تشکيل حکومت کا ايک ہي نسخہ تجويز نہيں کيا جاسکتا]- مختلف ممالک ميں جغرافيائي حالات، تاريخي حالات اور سماجي و معاشرتي حالات مختلف ہيں؛ ليکن مشترکہ اصول موجود ہيں جيسے: ہم سب استکبار کے دشمن ہيں، ہم سب مغرب کفے خباثت آميز تسلط کے خلاف ہيں؛ ہم سب اسرائيل کے کينسر ٹيومر کے خلاف ہيں. ... (9)جہاں بھي محسوس ہوجائے کہ کوئي ايسا کام ہو رہا ہے جو اسرائيل کے مفاد ميں، امريکہ کے مفاد ميں ہے، وہاں ہميں چوکس ہوجانا چاہئے؛ ہميں جان لينا چاہئے کہ اقدام پرايا ہے، بديسي ہے، اپنوں کا اقدام نہيں ہے- جہاں کوئي حرکت ايک اسلامي، صہونيت کے خلاف، استکبار و استبداد اور آمريت اور بدعنوان اور برائي کے خلاف ہے، وہاں وہ حرکت درست حرکت ہے؛ وہاں ہم سب اپنے ہيں، اس وقت کوئي فرق نہيں پڑتا کہ ہم شيعہ ہيں، سني ہيں، اِس ملک کے رہنے والے ہيں يا اُس ملک کے رہنے والے ہيں، وہاں ہم سب کي سوچ يکسان ہوني چاہئے- يہ ايک بالکل معمولي سي مثال ہے اور ہماري آنکھوں کے سامنے ہے: ديکھيں آج دنيا کے تمام ابلاغي اور تشہيري اداروں کي کوشش ہے کہ بحرين کے عوام اور بحريني عوام کي تحريک کو تنہا کرديں- ان کا بہانہ يہ ہے کہ "بحرين کا مسئلہ شيعہ اور سني کا مسئلہ ہے"؛ اختلاف ڈالنا چاہتے ہيں، تمايز اور فرق کي بنياد پر لکيريں کھينچنا چاہتے اور منافرت پھيلانا چاہتے ہيں- حالانکہ اس مذہب اور اُس مذہب کے تابع مسلمانوں اور مؤمنوں کے درميان کوئي فرق نہيں ہے- سب کا نقطۂ اشتراک امت اسلامي اور ہے؛ امت اسلامي کي وحدت ہے ... (10) کاميابي اور اس حرکت کے دوام و بقاء کا راز خدا پر توکل، خدا پر حُسنِ ظنّ، خدائے متعال پر مکمل بھروسا اور اعتماد اور وحدت و پيوستگي کے تحفظ ميں مضمر ہے-ميرے عزيزو! ميرے فرزندو! ہوشيار رہو کہيں دشمن آپ کو اپني تحريک سے نہ روکے- خداوند متعال قرآن مجيد ميں دو آيتوں کے ضمن ميں رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم سے ارشاد فرماتا ہے: "فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ"،(11) "وَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ"؛(12) استقامت كرو، استقامت سے مراد ڈٹ کر کھڑا ہونا، جاري رکھنا، راہ پر گامزن رہنا، نہ رکنا؛ يہ کام کا اصل راز ہے-ہميں آگے قدم بڑھانا چاہئے، يہ حرکت ايک کامياب حرکت ہے؛ کيونکہ اس کا افق روشن ہے- افق روشن ہے- مستقبل بہت روشن مستقبل ہے وہ دن ضرور آئے گا جب اللہ کے تعالي کے فضل و کرم سے اسلامي امت طاقت اور استقلال کے عروج پر پہنچے گي ... (13)، مسلم اقوام اپني خصوصيات اور دوسري اقوام کے ساتھ اپنے فرق کے ہوتے ہوئے بھي، دعوت الي اللہ اور دعوت الي الاسلام کي ايک چھتري تلے اکٹھي ہوں گي اور سب ساتھ ہونگي- يہ وہي وقت ہے جب امت اسلامي اپني عزت اور عظمت کو پالے گي- ہم اپنے ملکوں کے اندر زير زمين قدرتي وسائل سے بہرہ مند ہيں، ہمارے پاس اسٹاٹيجک اہميت کے علاقے ہيں، وسيع و عريض قدرتي وسائل ہيں، نماياں افراد بھي بہت ہيں، ترقي يافتہ اور با صلاحيت افرادي قوت ھبي ہے، ہميں ہمت کرني چاہئے- خداوند متعال بھي اس ہمت کو برکت دے گا- ميں آپ نوجوانوں سے کہنا چاہوں کہ مستقبل آپ کا ہے- آپ نوجوان خدا کے فضل و کرم اور اللہ کے اذن سے اس دن کو ضرور ديکھيں گے اور انشاء اللہ آپ اپنے اعزازات اور افتخارات بعد کي نسلوں کے سپرد کريں گے-

والسّلام عليكم و رحمةاللَّه و بركاته‌

مآخذ: 1) سورہ حج آيت40-2) فتح: 20- اور آ نے تم سے بہت سي غنيمتوں کا وعدہ فرمايا ہے جو تم آئندہ حاصل کرو گے مگر اس نے يہ (غنيمتِ خيبر) تمہيں جلدي عطا فرما دي اور (دشمن) لوگوں کے ہاتھ تم سے روک ديئے، اور تاکہ يہ مومنوں کے لئے (آئندہ کي کاميابي و فتح يابي کي) نشاني بن جائے- اور تمہيں (اطمينانِ قلب کے ساتھ) سيدھے راستے پر (ثابت قدم اور) گامزن رکھے-3) سورہ عنكبوت آيت 69- اور جو لوگ ہمارے حق ميں جہاد (اور مجاہدہ) کرتے ہيں تو ہم يقيناً انہيں اپني راہيں دکھا ديتے ہيں-4) سورہ آل‌عمران آيت 160- اگر اللہ تمہاري مدد فرمائے تو تم پر کوئي غالب نہيں آسکتا-5) ندائے تكبير-6) ندائے تكبير اور نعرہ "لبيك يا خامنه‌اى"7) شعار «الموت لأمريكا»8) فتح: 6- اور (اس لئے بھي کہ ان) منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے جو اï·² کے ساتھ بُري بدگمانياں رکھتے ہيں، انہي پر بُري گردش (مقرر) ہے، اور ان پر ïنے غضب فرمايا اور ان پر لعنت فرمائي اور ان کے لئے دوزخ تيار کي، اور وہ بہت بُرا ٹھکانا ہے-9) نعرہ "الموت لاسرائيل"-10) ندائے تكبير اور "وحدة وحدة اسلامية" کا نعرہ-11) سورہ هود آيت 112- پس آپ ثابت قدم رہئے جيسا کہ آپ کو حکم ديا گيا ہے-12) سورہ شورى آيت 15- پس آپ (تبليغ دين پر) پر ثابت قدم رہئے جيسا کہ آپ کو حکم ديا گيا ہے- 13-  نعرہ "هيهات منّا الذّلة"