• صارفین کی تعداد :
  • 1032
  • 6/11/2012
  • تاريخ :

افغانستان ميں مستقل فوجي اڈے نہيں بنائے جائيں گے

شراکت داری معاہدہ

مسٹر اوباما نے امريکي صدر اوباما کا مزيد کہنا تھا کہ افغانستان سے امريکي فوجيوں کے انخلا کا عمل شروع ہو چکا ہے اور 2014ء تک افغان باشندے اپنے ملک کي سلامتي کے ذمہ دار ہوں گے- صدر اوباما نے واضح کيا کہ افغانستان ميں مستقل فوجي اڈے نہيں بنائے جائيں گے- اوباما نےاس بات کا بھي اعتراف کيا کہ بہت سے امريکي، افغان جنگ سے تھک چکے ہيں- ليکن جس کام کا افغانستان ميں آغاز کيا تھا اسے ختم کرنا ہوگا- امريکي فوجيوں نے افغانستان ميں اپنا فرض ادا کر ديا ہے- صدر اوباما نے افغانستان ميں امريکي فوجيوں کے ہاتھوں جس فرض کو پورا کئے جانے کي بات کي ہے وہ فريضہ کيا تھا اور کس طرح پورا کيا اس کو وہ شائد عمر بھر نہ بتا سکيں، ليکن افغان عوام اچھي طرح جانتے ہيں کہ انہوں نے امريکيوں کے ہاتھوں ان برسوں ميں کيا جھيلا ہے- امريکيوں نے افغان عوام پر طالبان اور طالبان پر القاعدہ کو مسلط کرکے سابق سويت يونين کي ملحد حکومت پر مجاہدين کي تاريخي فتح کو تلخي ميں بدل ديا اور افغانستان ميں نہ ختم ہونے والي لڑائي اور جنگ و خونريزي کا سلسلہ شروع کرديا- بعد ازاں طالبان کو اقتدار سے بے دخل کرکے اپنے فوجيوں کو براہ راست افغانستان ميں تعينات کر ديا اور اب افغانستان کي حکومت کو امريکہ کے ساتھ ايک ايسے اسٹراٹيجک معاہدہ کرنے پر مجبور کرديا ہے- يہي وہ فريضہ ہے کہ جسے امريکي فوجيوں نے انجام ديا ہے- بہرحال صدر اوباما نے طالبان کو دوبارہ مذاکرات کي دعوت بھي دي ہے-

طالبان کو مذکرات کي دعوت دے کرمسٹر اوباما دراصل ايک طرف تو يہ ظاہر کرنا چاہتے ہيں کہ وہ افغانستان ميں امن امان کے قيام ميں نہايت سنجيدہ ہيں اور دوسرا يہ ظاہر کرنا چاہتے ہيں کہ امريکہ اور طالبان کے درميان کوئي تعلق اور رابطہ موجود نہيں ہے- طالبان کي ظاہري قيادت بھي  يہي ثابت کرنے کي کوشش کرتي رہتي ہے کہ طالبان اور امريکہ ميں کسي قسم کا کوئي رابطہ نہيں ہے اور بقول ان کے يہ تاثر غلط ہے کہ طالبان کو امريکہ نے بنايا تھا -

تحرير و ترتيب : سيد اسداللہ ارسلان