• صارفین کی تعداد :
  • 1800
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-4

بسم الله الرحمن الرحیم

---- پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے لئے ايک چادر درخت کے اوپر ڈالي گئي اور ايک سايہ بان تيار کيا گيا- اونٹوں کے پالانوں سے ايک اونچا منبر تيار کيا گيا اور رسول اللہ اس کے اوپر تشريف فرما ہوئے اور اونچي اور بليغ آواز سے خطبہ ديا جس کا خلاصہ يہ ہے:

غدير خم کے مقام پر رسول اللہ (ص) کا تاريخي خطبہ

"حمد و ثناء مخصوص ہے صرف خدا کے لئے اور ہم صرف اسي سے مدد مانگتے ہيں اور اس پر ايمان رکھتے اور توکل کرتے ہيں اور غيرشائستہ اعمال سے اسي کي پناہ مانگتے ہيں- وہ خدا جس کے سوا کوئي ہادي اور راہنما نہيں ہے اور جس کو بھي وہ ہدايت دے کوئي گمراہ کنندہ اس کو گمراہ نہيں کر سکے گا- ميں گواہي ديتا ہوں کہ اس کے سوا کوئي معبود نہيں ہے اور محمد (ص) اس کا بندہ اور پيغمبر ہے-

اے لوگو! قريب ہے کہ ميں دعوت حق کو لبيک کہہ دوں اور تمہارے درميان سے چلا جاğ- ميں جوابدہ ہوں اور تم بھي جوابدہ ہو-

اے لوگو! تم ميرے بارے ميں کيا سوچتے ہو؟ (کيا ميں نے اپنا فرض نبھايا ہے؟)

اس اثناء ميں حاضرين کي صدا بلند ہوئي اور سب نے رسول اللہ کي خدمات کي تصديق کرتے ہوئے کہا: "ہم گواہي ديتے ہيں کہ آپ نے اپني رسالت مکم کردي اور آپ نے کوشش کو اور ہماري دعا ہے کہ خداوند متعال آپ کو جزائے خير عطا فرمائے"-

پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: "کيا تم گواہي ديتے ہو کہ عالم کا معبود ايک ہے اور محمد (ص) خدا کے بندے اور رسول ہيں؛ اور جنت و دوزخ اور اگلي دنيا ميں ابدي حيات ميں کوئي شک نہيں ہے؟"-

سب نے کہا: "بالکل صحيح ہے، ہم گواہي ديتے ہيں"-

اس موقغ پر ايک شخص اٹھا اور عرض کيا: "يا رسول اللہ (ص)! آپ کي يہ دو گرانقدر يادگاريں ہيں کيا؟"-