• صارفین کی تعداد :
  • 1630
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-17

بسم الله الرحمن الرحیم

اس جملے سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اپنے وصال کے بعد کے زمانے کے لئے انتظام کرنا چاہتے ہيں اور اپنے وصال کے بعد وجود ميں آنے والے خلا کو پر کرنا چاہتے تھے اور جو چيز اس خلا کو پر کرسکتي ہے وہ جانشين کے تعين و تقرر ہي ہے جو لائق ترين، شائشتہ ترين، غالم ترين و جليل ترين ہو اور رسول اللہ (ص) کے بعد امت کا انتظام ہوبہو رسول اللہ (ص) کي مانند چلا سکے اور يہاں مولا سے مراد اور کچھ بھي نہيں ہے-

ہرگاہ ولايت سے خلافت کے سوا کچھ اور مراد ليں رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے کلام کے درميان ربط و تعلق واضح طور پر ختم ہوکر رہ جاتا ہے جبکہ دنيا جانتي ہے کہ رسول اللہ (ص) فصيح ترين، بليغ ترين اور بہترين کلام کے مالک ہيں- کيا مسئلۂ ولايت کے لئے اس سے بہتر قرينہ اور گواہ و ثبوت پيش کيا جاسکتا ہے؟

***

چھٹا گواہ:

پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے "من کنت مولاہ فہذا علي مولاہ" کے بعد قرمايا: "اَللّهُ أَكْبَرُ عَلى إكْمالِ الدِّينِ وَ إتْمامِ النِّعْمَةِ وَ رِضَى الرَّبِّ بِرِسالَتِى وَ الْوِلايَةِ لِعَلىٍّ مِنْ بَعْدِي"- اللہ اکبر! دين کے کامل ہونے پر، اور نعمت کے مکمل ہونے اور ميري رسالت اور ميرے بعد علي (ع) کي ولايت سے اللہ کي خوشنودي پر-

ہرگاہ کسي مسلمان فرد کي دوستي اور نصرت و مدد مقصود ہے تو سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ علي عليہ السلام کي دوستي اور نصرت سے چدا کا دين کيونکر کامل ہوسکتا ہے اور نعمت الہي کيونکر تکميل کے مرجلے تک پہنچ سکتي ہے؟ ---

---------