• صارفین کی تعداد :
  • 1580
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

حديث غدير کي شرح

 

يا امير المومين علي بن ابيطالب

حديث غدير متواتر ہے 1

حديث غدير متواتر ہے 2

استاد شہيد مرتضي مطہري

استاد شہيد مطہري ہدايت اور روشني کي اس حديث کي يوں تشريح کرتے ہيں:

حجۃالوداع (5) کے بعد جب رسول خدا (ص) کي قيادت ميں مسلمان حاجيوں کا قافلہ جحفہ (6) کے قريب غدير خم کے مقام پر پہنچا تو آپ (ص) نے قافلہ روکا اور فرمايا: ميں ايک موضوع کے بارے ميں لوگوں سے بات کرنا چاہتا ہوں (يہ آيتيں بھي وہيں اتريں) اس کے بعد آپ (ص) نے حکم ديا اور لوگوں نے اونٹوں کے پالانوں اور دوسري چيزوں سے ايک اونچا مقام و مرکز تيار کرليا؛ حضور (ص) منبر پر رونق افروز ہوئے اور مفصل خطاب فرمايا- آپ (ص) نے فرمايا:

"الست اولى بكم من انفسكم؟ قالوا: بلى. [کيا ميں تم پر تمہاري ذات سے بھي زيادہ حق نہيں رکھتا؟ لوگوں نے کہا: کيوں نہيں] اور پھر فرمايا: "من كنت مولاه فهذا على مولاه"؛ اس کے بعد ہي اللہ تعالي کي طرف سے يہ آيت نازل ہوئي: "الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا"، يہ چيزيں الغدير کي طرح کي کتب يا ان کے تراجم ميں موجود ہيں- (7)

-------

مآخذ:

5- حجة الوداع يا آخري حج رسول اللہ (ص) کے وصال سے دو مہينے قبل انجام پايا- اٹھارہ ذوالحجۃالحرام کو غدير کا واقعہ رونما ہوا اور اہل بيت رسول (ص) کے قول کے مطابق اٹھائيس صفر سنہ 11 ہجري کو جبکہ صحابہ کے قول کے مطابق اسي سال 12 ربيع الاول کو آپ (ص) کا وصال ہوا ہے- ليکن تاريخ گواہ ہے کہ اصحاب کي اکثريت نے رسول اللہ (ص) کے وصال کے بعد سقيفہ ميں خليفہ کي تقرري کے بعد "غدير کے واقعے کے بارے ميں لاعلمي کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہم بھول گئے ہيں" کہ غدير ميں کيا ہوا تھا!؟- 

6- ... جحفه، اہل شام اور آج کے زمانے ميں طياروں کے ذريعے جدہ پہنچنے والے ان حاجيوں کي ميقات ہے جو جدہ سے براہ راست مکہ معظمہ جاتے ہيں-

7- امامت و رهبرى، صص 130 - 132 و صص 84 - 85.