• صارفین کی تعداد :
  • 1485
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

عوالم کے درجاتِ رشد ولايت اميرالمۆمنين کے تابع1

حضرت علی علیہ السلام

سيد محمد مهدي ميرباقري

"بل عباد مكرمون لا يسبقون بالقول و هم بامره يعملون"- (1)

بلکہ وہ معزز بندے ہيں * جو اس پر کسي بات ميں سبقت نہيں کرتے اور وہ اس کے حکم پر عمل کرنے والے ہيں-

معارف و تعليمات اہل بيت (ع) کي روشني ميں جن بزرگ ہستيوں نے اللہ کي تمام مخلوقات سے بہت پہلے ميثاق الہي ميں سبقت لي ہے اور ولايت الہيہ کو اکمل و اتمّ طور پر قبول کيا ہے اور معصومانہ انداز سے اپني تمامتر صلاحيت اور ظرفيت سے تسليم تامّ اور رضائے تامّہ کے درجے پر فائز ہوئے ہيں، رسول اللہ محمد صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اور امير المۆمنين اور اہل بيت عصمت و طہارت عليہم السلام ہيں-

اسي حقيقت کے بموجب اللہ تعالي نے ان کي ولايت کو تمام (عالمِ نبات و جماد سے لے کر عالم ملکوت تک) مخلوقات پر تکويناً اور تشريعاً، جاري و ساري فرمايا ہے، اور تمام مخلوقات سے نبي اکرم (ص) اور اميرالمۆمنين اور اہل بيت عصمت و طہارت عليہم السلام کي ولايت پر عہد ليا ہے؛ کيونکہ اس عہد و ميثاق کے سامنے سرتسليم خم کرنا واجب يا بالفاظ ديگر جبري ہے يہاں تک کہ تمام عوالم (جمع عالَم) کے رشد و ارتقاء کے درجات تک اس ولايت کي قبوليت اور اس پر ايمان لانے کے تابع ہيں؛ اور حتي اگر انبياء عليہم السلام کو مقامِ قرب ملا ہے اور اولوالعزمي کے درجے پر فائز ہوئے ہيں اس کا سبب بھي يہي ہے کہ انھوں نے اہل بيت عليہم السلام کي ولايت پر ايمان لانے ميں دوسروں پر سبقت لي ہے- امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا: "ولايتنا ولاية الله التي لم يبعث نبياَ قط الا بها"- امام باقر عليہ السلام نے فرمايا: ہماري ولايت اللہ کي ولايت ہے اور اللہ تعالي نے کسي نبي کو مبعوث نہيں فرمايا مگر يہ کہ اس سے ہماري ولايت کا عہد ليا- (انبياء (ع) کو ہماري ولايت کا عہد لئے بغير مبعوث نہيں فرمايا)- (2) و ---

----------

مآخذ

1- سورہ انبياء سورہ آيات 26 و 27-

2- تفسير قمي، ج 2 ـ ص 252- بحار الانوار ج26 ص281- بصائر الدرجات صص 21 و 22-


متعلقہ تحريريں:

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 17