• صارفین کی تعداد :
  • 1846
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا12

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا8

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا9

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا10

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا11

ابوبکر بھي غار ميں اپنے عمل کے حوالے سے شعر کي زبان ميں يوں گويا ہوئے ہيں:

و لمّا ولجت الغار قال محمّد

أمنت فثق في كلّ ممسى و مولج

بربّك إنّ اللّه بالغك الذي

تنوء به في كلّ مثوى و مخرج

و لا تحزننّ فالحزن إثم و فتنة

يكون على ذي البهجة المتحرّج(9)

جب ميں غار ميں داخل ہوا تو رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا:

اب تم محفوظ ہوگئے پس خدا پر اعتماد رکھو ہر شام و سحر

تمہارے پرودگار کي قسم! تمہيں خدا پہنچادے گا اس مقام پر

جس پر تم فخر کرو گے ہر جگہ اور ہر مخرج ميں

اور خوف و حزن سے قطعي طور پر پرہيز کرو کہ حز گناہ اور فتنہ ہے

جو ايک خوش و خرم آدمي پر عارض ہوسکتا ہے-

يہ اشعار اہل سنت کے متقدم مۆرخ و سيرت نگار محمد بن اسحاق يسار نے اپني کتاب "السيرہ" ميں نقل کئے ہيں اور ابوالفتح کراجکي نے اپني کتاب "التعجب" ميں ان سے نقل کي ہے-

3- اميرالمۆمنين عليہ السلام نے نے عمر بن خطاب چھ رکني شوري ميں بھي استدلال و مناظرے کے عنوان سے اس فضيلت کا ذکر کيا اور حاضرين نے آپ عليہ السلام کي اس فضيلت کي تصديق کي- "قَالَ نَشَدْتُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ فِيكُمْ أَحَدٌ اضْطَجَعَ عَلَى فِرَاشِ رَسُولِ اللَّهِ ص حِينَ أَرَادَ أَنْ يَسِيرَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَ وَقَاهُ بِنَفْسِهِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ حِينَ أَرَادُوا قَتْلَهُ غَيْرِي؟ قَالُوا لا" (10) يعني: ميں تمہيں خدا کي قسم دلاتا ہوں کہ کيا تمہارے درميان ميرے سوا کوئي اور ہے جو رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر سويا، اس رات جب رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے مدينہ ہجرت کرنے کا ارادہ فرمايا-

--------

مآخذ

9- ابو الفتح كراجكى، التعجب ،ص 123، ناشر: دار الغدير، قم ،1421 ق ، چاپ اول بحوالۂ سيرہ ابن اسحق-

10- احمد بن على طبرسى، الإحتجاج على أهل اللجاج ، ج 1 ص 142 ، ناشر: مرتضى ، 1403 ق ،مشهد، چاپ: اول -