• صارفین کی تعداد :
  • 2347
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا20

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا16

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا17

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا18

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا19

رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اپنے وصال پر منتج ہونے والي بيماري کے بستر پر تھے کہ فرمايا: ميرے خليل کو ميرے پاس بلا لاۆ- ان دو (عائشہ اور حفصہ) نے اپنے اپنے والد (ابوبکر اور عمر) کو بلوا بھيجا جب رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي نگاہ ان دو پر پڑي تو ان سے رخ موڑ ليا اور فرمايا: ميرے خليل (دوست) کو ميرے پاس حاضر کرو- چنانچہ علي عليہ السلام کو بلوايا گيا اور رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي نظر علي عليہ السلام پر پڑي تو ان کي طرف توجہ فرمائي اور اور انہيں حديث سنائي- (يا خبر دي) اور جب باہر آئے تو ابوبکر اور عمر نے پوچھا: آپ کے دوست نے کيا فرمايا: فرمايا: ميرے دوست نے مجھے علوم و معارف کے ايک ہزار ابواب سکھائے جن ميں ہر ايک سے علوم و دانش و معرفت کے ايک ہزار دروازے کھلتے ہيں-

عائشہ کي روايت مختلف ذرائع سے نقل ہوئي جن کے مطابق رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے علي عليہ السلام کو دوست (خليل) اور بھائي فرمايا ہے-

يہ روايات ان اخبار ميں مخصِص کا کردار ادا کررہي ہيں جو عام طور پر امام کے علم و معرفت پر دلالت کرتي ہيں- (21)

ان روايات سے ظاہر نہيں ہوتا کہ ليلۃ المبيت کے دوران اپنے عدم قتل سے آگہي رکھتے تھے چنانچہ  قرباني و جانفشاني کا اعلي ترين نمونہ پيش کرتے ہوئے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي حفاظت کے لئے اپني جان کف اخلاص پر رکھ دي اورخداوند متعال نے اس عمل کو قبول فرمايا اور اس کي تعريف کي- 

--------

مآخذ

21- هاشمى خوئى حبيب الله منهاج البراعةفي شرح نهج البلاغة(خويى)، ج 15،صفحه ى 135مكتبةالاسلامية،1358ش، تهران، چاپ: چهارم -