• صارفین کی تعداد :
  • 2755
  • 7/30/2012
  • تاريخ :

اپنے گھر کا دروازہ بند کرو اور خدا کا نام لو؛ بتحقيق شيطان بند دروازے نہيں کھولا کرتا

مدینہ کے گھر

* حضرت علي اور حضرت فاطمہ ـ سلام اللہ عليہا ـ کے رشتہ ازدواج کے سلسلے ميں وارد ہونے والي حديث ميں آيا ہے کہ نبي اکرم (ص) نے ان دو کو امر فرمايا کہ اپنے گھر ميں داخل ہوجائيں؛ پھر آپ (ص) نے دونوں کے لئے دعا کي اور پھر اٹھ کر باہر چلے گئے اور اپنے مبارک ہاتھوں سے گھر کا دروازہ بند کيا (ثم قام فأغلق عليہما الباب بيدہ)-

(بحار الانوار ـ ج4 ـ ص122و 142 و مناقب خوارزمي ص243)

* نبي اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم سے مروي ہے کہ آپ (ص) نے فرمايا: «جو شخص لوگوں کے امور ميں سے کسي امر کا عہدہ قبول کرے اور پھر غرباء، حاجتمندوں اور مظلوموں پر اپنے گھر کا دروازہ بند کردے خداوند متعال اس کي غربت اور تنگدستي کے ايام ميں اپني رحمت کے دروازے اس کے اوپر بند کردے گا»-

(مسند احمد ـ ج3 ـ ص 441)

* «ابو حميد» نبي اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم سے نقل کرتے ہيں کہ آپ (ص) نے ہميں حکم ديا کہ ہم رات کے وقت پاني کے برتنوں کو گھر کے ايک کونے ميں رکھا کريں اور گھر کا دروازہ بند کيا کريں»-

(صحيح مسلم ـ ج3ـ ص1593)

* «جابر» اور «ابوہريرہ» سے منقول ہے کہ پيغمبر (ص) نے فرمايا: «اپنے گھر کا دروازہ بند کرو اور خدا کا نام لو؛ بتحقيق شيطان بند دروازے نہيں کھولا کرتا»-

( سنن ابي داود ـ ج2 ـ ص339 و مسند احمد ـ ج3 ـ ص386 و سنن ابي ماجہ ـ ج2 ـ ص1129 )

* ابوہريرہ اپني والدہ کے اسلام لانے اور ان کے رسول اللہ (ص) کي دعا والي حديث ميں کہتے ہيں کہ: «--- پس ميں دوڑ کر اپني ماں کي جانب چلا گيا تا کہ انہيں خوشخبري دوں کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے ان کے حق ميں دعا فرمائي ہے- جب گھر پہنچا تو ديکھا کہ گھر کا دروازہ بند ہے اور ميں نے مشک کے اندر پاني کے ہلنے کي آواز سني اور ساتھ والدہ کي آہٹ بھي سنائي دي---» -

(مسند احمد ـ ج2 ـ ص230 )

* وفي حديث لعائشة عن رسول الله ( ص ) : أنه في إحدى الليالي ظن (رسول الله (ص)) أنها رقدت [او ظن أني قد رقدت]، فانتعل رويدا ، وأخذ رداءه رويدا ، ثم فتح الباب رويدا ، ثم خرج وأجافه رويدا - الخ قالت عائشہ --- ان رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم --- ظن أنها رقدت فانتعل رويداً و أخذ رداءه رويداً ثم فتح الباب رويداً ثم خرج و أجافه رويداً-

ايک رات رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم سمجھے کہ گويا ميں سورہي ہوں چنانچہ آپ (ص) آہستہ سے اٹھے اور آہستہ سے اپني رداء اٹھائي؛ آہستہ سے دروازہ کھولا اور پھر آہستہ سے دروازہ بند کيا---»-

(تاريخ المدينة لابن شبة : ج 1 ص 88 و 89 ، وفي هامشه عن : عمدة الأخبار : ص 123 و 124 ، وراجع : وفاء الوفاء : ج 3 ص 883 عن مسلم ، والنسائي-)

علامہ جعفر مرتضي عاملي

تلخيص: ع- حسيني عارف

ترجمہ: ف-ح-مہدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

 ليلۃ الرغائب؛ آرزۆوں کي شب اور دعا و مناجات کي شب

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا

ولايت اہل بيت رکن ايمان ہے؛ ايک سوال اور اس کا جواب2