• صارفین کی تعداد :
  • 1329
  • 8/6/2012
  • تاريخ :

سر سيد کے بچپن کے حالات

سر سید احمد خان

سر سيد کے والد مير متقي--- ايک نہايت آزاد منش آدمي تھے- خصوصاً جب سے شاہ غلام علي صاحب کے مريد ہو گئے تھے ان کي طبيعت ميں اور بھي زيادہ بے تعلقي پيدا ہو گئي تھي- اس لئے اولاد کي تعليم و تربيت کا مدار زيادہ تر بلکہ بالکل سر سيد کي والدہ پر تھا- سر سيد سے ايک دفعہ ان کے بچپن کے حالات پوچھے گئے تو انھوں نے يہ جواب ديا کہ:

" ميري تمام سر گذشت کے بيان کو يہ ايک شعر کافي ہے :

طفلي و دامان مادر خوش بہشتے بودہ است

چوں بپائے خود رواں گشتيم سر گرداں شديم"

" شاہ صاحب کو بھي ہم سب سے ايسي ہي محبت تھي  جيسے حقيقي دادا کو اپنے پوتوں سے ہوتي ہے- شاہ صاحب نے تاہل اختيار نہيں کيا تھا اور وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ گو خدا تعاليٰ نے مجھے اولاد کے جھگڑوں سے آزاد رکھ ہے ليکن  متقي کي اولاد کي محبت ايسي دے دي ہے کہ اس کے بچوں کي تکليف يا بيماري مجھ کو بے چين کر ديتي ہے- "

اہل اللہ اور مقدس لوگوں کي عظمت کا خيال بچپن سے سر سيد کے دل ميں بٹھايا گيا تھا- وہ اپنے والد کے ساتھ اکثر شاہ غلام علي صاحب کي خدمت ميں بٹھائے جاتے تھے اور شاہ صاحب سے ان کي عقيدت کا رنگ اپني آنکھ سے ديکھتے تھے- وہ کہتے تھے کہ :"

مرزا صاحب کے عرس ميں شاہ صاحب ايک روپيہ ان کے  مزار پر چڑھايا کرتے تھے اور اس روپيہ کے لينے کا حق ميرے  والد کے سوا اور کسي کو نہ تھا- ايک دفعہ عرس کي تاريخ  سے کچھ پہلے ايک مريد نے شاہ صاحب سے اجازت لے لي کہ اب کي بار نذر کا روپيہ مجھے عنايت ہو- ميرے والد کو بھي خبر ہو گئي- جب شاہ صاحب نے روپيہ چڑھانے کا ارادہ کيا تو  والد نے عرض کي کہ " حضرت ! ميرے اور ميري اولاد کے جيتے جي آپ نذر کا روپيہ لينے کي اوروں کو اجازت ديتے ہيں ؟ "  شاہ صاحب نے فرمايا ،  " نہيں نہيں ! تمہارے سوا کوئي نہيں لے سکتا-" ميں اس وقت صغير سن تھا ، جب شاہ صاحب نے روپيہ چڑھايا ، والد نے مجھ سے کہا ، " جاۆ روپيہ اٹھا لو! "  ميں نے آگے بڑھ کر روپيہ اٹھا ليا- "

 سر سيد کہتے تھے کہ:

"شاہ صاحب اپني خانقاہ سے کبھي نہيں اٹھتے تھے اور کسي کے ہاں نہيں جاتے تھے ، الا ماشاء اللہ صرف ميرے والد پر جو غايت درجہ کي شفقت تھي اس لئے کبھي کبھي ہمارے گھر قدم رنجہ فرماتے تھے-"

راوي: الطاف حسين حالي

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

دھمکي ميں مرگيا جو نہ باب نبرد تھا/ عشق نبرد پيشہ طلب گار مرد تھا