16 مارچ 1997ء کو بدھوں کے مظاہرين نے مسلمانوں کي مسجد کو آگ لگا دي
1982ميں اراکان کے مسلمانوں کو حق شہريت سے بھي محروم کرديا گيا - شاديوں کے ليۓ خاص عمر کے قوانيں لاگو کيۓ گۓ اور حکومتي اجازت نامہ لازمي قرار دے ديا گيا - افغانستان ميں باميان کے مقام پر جب مجسموں کو نقصان پہنچايا گيا تو برما ميں مسلمانوں کو اس کي قيمت ادا کرني پڑي اور بدھ مت کے دہشت گردوں کے ظلم کا سامنا کرنا پڑا - 16 مارچ 1997ء کو بدھوں کے مظاہرين نے مسلمانوں کي مسجد کو آگ لگا دي - مقدش کتب کو نذر آتش کيا گيا اور مسلمانوں کي جان و مال کو نقصان پہنچايا گيا - اس وقت بھي وہاں کي حکومت نے ايک تماشائي کا کردار ادا کيا - 15 مئي 2001ء کو ايک بار پھر بدھوں نے مسلمانوں کي مساجد کو مسمار کرنے کے ساتھ سينکڑوں مسلمانوں کو شہيد کر ديا - مساجد کو لگنے والي آگ کے باعث بہت سے مسلمان مساجد ميں زندہ جل گۓ - بدھ مظاہرين نے مطالبہ کيا کہ مسلمانوں کي مساجد کو مسمار کر ديا جاۓ جسے مقامي حکومت نے مان ليا اور يوں مسلمانوں کي بہت ساري مساجد کو گرا ديا گيا - بڑي تعداد ميں مسلمان اطراف کے ممالک ميں ہجرت کرنے پر مجبور ہوۓ - 2009ء ميں تھائي لينڈ کي فوج نے مسلمان برمي مہاجرين کو بڑي بےدردي سے مارا اور ان کو کشتيوں ميں بٹھا کر کھلے سمندر ميں چھوڑ ديا جہاں وہ اپني جان کي بازي ہار گۓ -
( جاري ہے )
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحريريں:
برق گرتي ہے تو بيچارے مسلمانوں پر