• صارفین کی تعداد :
  • 2643
  • 9/9/2012
  • تاريخ :

مغرب کي تقليد  ميں ترقي نہيں ہے

مغرب کی تقلید  میں ترقی نہیں ہے

ہمارے ہاں بعض لوگ يہ تصور کرتے ہيں کہ مغرب کي ترقي کا راز ان کي مذہب سے دوري ہے اور اس طرح جديديت پسندوں کے يہاں ايک لہر مغربي علوم کو عروج کا ذريعہ سمجھتي ہے دوسري لہر صرف سائنس کو ترقي اور تيسري لہر مغربي علوم کے ساتھ مغربي ثقافت کو- ان تينوں لہروں ميں ايک اندروني غير محسوس ادغام دنيا پر غلبے اور بالادستي کا تصور ہے- جديديت پسندوں کے يہاں يہ بالادستي دعوت ايمان، قلوب کي تسخير، دين کے لئے محنت، پيغام محبت، عمل صالح، اتحاد، اجماع اور جہاد کے مراحل کے فلسفے کے بغير صرف سائنسي علوم اور معيشت کي طاقت پر اصرار کرتي ہے- طاقت کے مختلف مظاہر اسي حکمت عملي کا شاخسانہ ہيں- کيا عروج صرف سائنس کے ذريعے اور مادي ترقيات کے بغير نہيں مل سکتا؟ کيا فتح کا واحد راستہ جنگ، پيسہ، علم ہے؟ کيا فريق مخالف کو سرنگوں کيے بغير فتح کا کوئي امکان نہيں؟ اس تاريخي مغالطے کي تشريح جديديت پسندوں اور احيائي تحريکوں ميں بنيادي نوعيت کے نظرياتي فرق کے باوجود يکساں ہے- دونوں کے يہاں اقتدار حکومت، طاقت علم، سائنسي ترقي کے بغير مسلمانوں کے غلبے کا واضح شعور اور تصور نہيں ملتا- غلبے کے تمام ذرائع صرف ماديت پر انحصار کرتے ہيں- اس طرح جديديت پسند اور ديگر طبقات کا نقطہء نظر امت سے سمٹ کر قوم پرستي کے دائرے ميں آجاتا ہے کہ ايک قوم کو ہٹا کر دوسري قوم کو بام عروج پر لايا جائے- قوميت عالمگيريت و آفاقيت کي نفي کرتي ہے- يہ زماں ومکاں ميں محصور ہوتي ہے جبکہ اسلام قوميت کي نفي کرکے امت کي تشکيل کرتا ہے کيونکہ ”‌گھر اس کا بخارا نہ بدخشاں نہ سمرقند“ امت عالمگير ہوتي ہے اسي لئے اسلام کي دعوت بھي عالمگير ہوتي ہے، امت کي بنياد محبت پر ہوتي ہے، قوميت کي بنياد محبت نہيں نفرت ہوتي ہے- ليکن احيائي تحريکيں بہرحال راسخ العقيدہ، دين سے مخلص، اپنے افکار ميں واضح اورامت سے وابستہ ہيں اور ان ماخذات دين پر يقين رکھتي ہيں جن پر اجماع امت ہے- قديم اور جديد راسخ العقيدہ اور جديديت پسند مفکرين کے يہاں اس بات کا کوئي ادراک نہيں ہے کہ سلطنت روما کو عيسائيت نے ٹيکنالوجي کے بل پر شکست نہيں دي، روما جيسي عظيم الشان سلطنت فتح کرنے والے گدھوں پر سوار تھے، حملہ آوروںکي دعوت نے قلوب مسخر کر ليے تھے- روس کو امريکا نے عسکري ميدان ميں شکست نہيں دي بلکہ روسي عوام کا نظريہ زندگي بدل ديا- انہيں لبرل بنا ديا گيا- يہ جنگ ميدان جنگ ميں نہيں عقيدہ اور نظريہ کي تبديلي کے ذريعے کي گئي- يہي صورتحال چين کے ساتھ درپيش ہے، سرمايہ دارانہ نظام کے باعث چين کا تشخص ختم ہو گيا ہے وہ نظرياتي اساس کھو بيٹھا ہے- عروج و زوال کي بحثوں ميں جديديت پسند طبقات دين پرنقد کرتے ہيں بعض حديث کا انکار کرتے ہيں بعض اسلامي اقدار کا استہزا اور تمسخر اڑاتے ہيں، بعض دين کو ہي زوال کا سبب سمجھتے ہيں، بعض اس زوال کي وجہ سائنس اور عقل سے انحراف کو قرار ديتے ہيں، بعض روحانيت کے ساتھ مادي ترقي کي ضرورت کو لازمي سمجھتے ہيں، بعض زوال کا سبب تصوف کو گردانتے ہيں، بعض مظاہر کائنات سے عدم دلچسپي کو زوال کي وجہ بتاتے ہيں ليکن تنقيد کرنے والے تمام طبقات ماديت کے ذريعے ہي عروج وزوال کي تشريح کرتے ہيں -

آج يورپ ميں نبي اکرم  (ص)  کي حرمت کا پرچم بلند ہو رہا ہے،مغربي ممالک کے نومسلم ہي حرمت رسول  (ص)  کے دفاع کے ليے کھڑے ہو رہے ہيں، ڈيڑھ ارب مسلمانوں کے ہوتے ہوئے قرآن پاک کي بے حرمتي اور نبي اکرم (ص)  کي عزت و حرمت پر حملے افسوسناک ہيں، تحفظ حرمت رسول (ص)  کي تحريک اسلامي دنيا تک محدود نہيں، پوري دنيا ميں قرآن و سنت کے پيغام کو عام کيا جا رہا ہے - نبي اکرم  (ص)  کي حرمت کے تحفظ کے ليے کردار ادا کرنا ايک خدائي انعام ہے جو ہماري دنيا و آخرت دونوں کو سنوار سکتا ہے-

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

اسلام اور روحانيت