• صارفین کی تعداد :
  • 1699
  • 9/11/2012
  • تاريخ :

نائن اليون کے بعد امريکي مسلمانوں سے امتيازي سلوک

نائن الیون

اسلامي ممالک پر امريکي حملے  ايک بڑي غلطي

نائن اليون ايک مشکوک واقعہ

امريکي جنگي جنون سے اقتصادي تباہي

امريکي عوام کو دھوکہ

امريکہ کا خود ساختہ زخم

گزشتہ گيارہ سالوں ميں ہزاروں کي تعداد ميں ايسے کيس درج کيے گئے ہيں جن ميں مسلمانوں اور ان کي مساجد يا اسلامي مراکز کو تشدد کا نشانہ بنايا گيا- کبھي کسي مسلمان ٹيکسي ڈرائيور کو چھرا مار ديا گيا، تو کبھي کسي دکاندار کو گولي مار دي گئي- کئي مساجد پر بھي گوليوں اور بموں سے حملے کيے گئے-ان حملوں ميں کئي مسلمان شہيد بھي ہوتے ہيں اور بہت سے زخمي آئے دن سڑک چلتے حجاب پہنے خواتين بھي تشدد اور بدسلوکي کا شکار ہو رہي ہيں-جہان السعيد ايک عرب نسل کي امريکي طالبہ ہيں- 2009 ميں ان کے سکول ميں ان کے حجاب کو تين لڑکيوں نے کھينچ کر اتار ديا-

جہان السعيد کہتي ہيں ميں سکول ميں داخل ہوئي تو پيچھے سے تين لڑکيوں نے تين بار ميرا حجاب کھينچا اور مجھے گالياں بھي ديں- جب ميں نے سکول کے سيکورٹي، جس نے يہ حملہ ديکھا تھا، سے شکايت کي تو انہوں نے ٹال ديا کہ کوئي بڑي بات نہيں ہوئي ہے- نائن اليون کے حملوں کے وقت پاکستاني نژاد کي رابعہ ساجد کي عمر8 سال تھي اور وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ حملوں ميں ہلاک ہونے والوں کي تقريب کے ليے ايک چرچ جا رہي تھيں-

ان کا کہنا ہے کہ ميں بھي اگر حجاب پہنوں گي تو مجھے ڈر ہے کہ مجھے کچھ ہو نہ جائے- کيونکہ اگر ميں پوليس سے کوئي شکايت بھي کرنے جاں گي تو مسلمان ہونے کي وجہ سے وہ ميري بات پر توجہ نہيں ديں گے-انہوں نے بتايا کہ انہوں نے حجاب پہنا ہوا تھا تو کچھ لوگوں نے ان کو گالياں دے کر مارنے کي دھمکي دي اور کہا کہ اپنے ملک واپس چلي جا-جب انہوں نے شکايت پوليس سے کرني چاہي تو پوليس والوں نے کہا کہ بہتر ہوگا اگر آپ اس طرح حجاب نہ پہنيں-

اس حادثے سے گھبرائي رابعہ نے حجاب کو لپيٹ کے رکھ ديا اور پھر کبھي نہيں پہنا- رابعہ کہتي ہيں ميں ابھي اگر حجاب پہنوں گي تو مجھے ڈر ہے کہ مجھے کچھ ہو نہ جائے-اسي طرح بہت سے مسلمان نفرت کے حوالے سے ہونے والے حملوں کا شکار ہونے کے باوجود پوليس ميں شکايت درج نہيں کراتے- وہ کہتے ہيں کہ کوئي فائدہ نہيں ہے اور کسي کو سزا نہيں ملے گي- اس کے باوجود گزشتہ سال امريکہ ميں تقريبا 43 فيصد مسلمانوں نے اپنے خلاف تشدد حملوں اور تعصب کي شکايات درج کرائيں-

پيشکش : شعبہ تحرير و پيشکش تبيان