• صارفین کی تعداد :
  • 3121
  • 11/11/2012
  • تاريخ :

ولايت مطلقہ فقيہ

ولایت مطلقہ فقیہ

لفظ "مطلقہ" بہ معني "آزاد و رہا" اور لفظ "مطلقہ" بہ معني "عموم و شمول" اس بات کا ہے کہ ولايت فقيہ صرف دوسرے مفہوم کے ساتھ منطبق ہے جو تمام تر پيغمبروں اور ائمہ معصوم عليہ السلام کي ولايت کو بھي اپنے دائرے ميں شامل کرتي ہے- اس ولايت ميں وسعت کے لحاظ سے کوئي فرق نہيں ہے-

امام رح کي نظر ميں معصومين عليہم السلام کي ولايت ان کے بعد فقيہ کے پاس منتقل ہوجاتي ہے البتہ اس ولايت کے علاوہ جو نص کے ذريعے صرف معصوم کو ملتي ہے اور صرف اسي سے مخصوص ہوتي ہے-

اس ولايت کي فقيہ کو معاشرے پر حکومت کرنے کے لئے کوئي ضرورت نہيں پڑتي- ان ولايات ميں سب سے زيادہ اہم ولايت اس کي سرپرستي ميں حکومت کرنے کے ذيل ميں آتي ہے جو کہ متعلقہ ولايت ہے- اس کے بعد قضاوت اور حدود کے اجرا کي ولايت ہے جو کہ معاشرے کے اقتصادي اور اجتماعي روابط کو بحال رکھے کے لئے بہت اہم ہے-

اس کے علاوہ ديگر ولايات يہ ہيں:

ايجاب و قبول پر ولايت، فتوي پر ولايت، مطالب کے معين کرنے پر ولايت، نگراني اور اتھارٹي پر ولايت، حساب و کتاب کے امور اور آخر ميں لوگوں کي جان و اموال پر ولايت-

پس اس طرح سے بعض افراد کے ذہني تصور کا غلط ہونا بھي ثابت ہو جاتا ہے جو چاہتے ہيں کہ اس غلط تصور کے ذريعے محققين کے ذہنوں ميں خدشے ايجاد کريں-

کيونکہ وہ لوگ چاہتے ہيں کہ لفظ "مطلقہ" کا بعنوان "قانون سے بالاتر"، "استبدادگري"، "خود رائے" و غيرہ معني کريں جبکہ ان ميں سے کوئي مطلب درست نہيں ہے- البتہ اگر امام رح کو اس بات کا علم ہوتا کہ مستقبل ميں ايسے افراد بھي ظاہر ہوں گے جو فقہ کے لفظ  "مطلقہ" کو سياسي اصطلاح ميں استعمال کرتے ہوئے بعد ميں آنے والي نسلوں کو گمراہ کرنے کي کوشش کريں گے، تو شايد امام رح اس لفظ سے اجتناب کرتے اور اس کي جگہ "عامّہ" اور "جانبہ" جيسے الفاظ کا استعمال کرتے-

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

فقيہ کي ولايت(3)