• صارفین کی تعداد :
  • 783
  • 12/8/2012
  • تاريخ :

ايران کا پرامن ايٹمي پروگرام  اور عالمي سامراج

ایران کا پرامن ایٹمی پروگرام

 آج  کے اس جديد دور ميں  بين الاقوامي طاقتيں اپني اقتصادي ، فوجي اور ثقافتي اجارہ داري قائم رکھنے کے ليۓ مختلف طرح کے ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہي ہيں  - بين الاقوامي قوانين تو بنا ليۓ جاتے ہيں مگر ان کا اطلاق سب پر يکساں نہيں ہوتا ہے - بعض اقوام تو سامراج کي اس زور گوئي کو  مجبوري کے عالم ميں قبول  کر ليتي ہيں  مگر بعض اقوام اپنے حق کے ليۓ ان طاقتوں کے سامنے ڈٹ جانے  کو ترجيح ديتي ہيں اور حق کا راستہ اختيار کرکے اپنے حقوق کے تحفظ  کے ليۓ جدوجہد کرتي ہيں - اس کي ايک عمدہ مثال ايران کا ايٹمي پروگرام ہے - ايران ان ممالک ميں شامل ہے جنہوں نے اين پي ٹي پر دستخط کيے ہيں اور  ايٹمي ہتھياروں کي تياري کے خلاف ہيں -  ايران نے بارہا کہا ہے کہ اس کا ايٹمي پروگرام پرامن مقاصد کے ليۓ ہے اور  ايٹمي ہتھيار بنانے کا اس کا کوئي ارادہ نہيں ہے - ايران نے اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے ليۓ  بين الاقوامي ايٹمي توانائي ايجنسي کے عہدے داروں کو اپني تنصيبات کے معائنے کي اجازت بھي دي ہے اور  آئي اي اے اي کے معائنہ کاروں نے بھي اس بات کا اقرار ہے کہ ايسے کوئي بھي شواھد موجود نہيں ہيں جن سے اس بات پر شک کيا جا سکے کہ ايران ايٹمي ہتھيار بنانے ميں مصروف ہے - بات پھر وہي سامنے آتي ہے کہ بين الاقوامي قوانين کا اطلاق سب پر يکساں نہيں ہوتا ہے - ايران کے پرامن ايٹمي پروگرام  پر يورپ اور امريکہ کو اتني پريشاني ہے اور دن رات اس پرامن ايٹمي پروگرام کے خلاف پروپيگنڈہ کرنے ميں مصروف ہيں مگر دوسري طرف  اسرائيل کے سينکڑوں ہتھياروں پر انہيں کوئي تشويش نہيں ہے - ايران نے آج تک کسي ملک پر حملہ نہيں کيا ہے اور آئںدہ بھي اپنے ہمسايہ ممالک کے ساتھ پرامن رہنے کا خواہاں ہے  ، اس کے  پرامن ايٹمي پروگرام  پر يورپ پريشان  ہے مگر امريکہ  دسيوں ممالک پر جارحيت  اور ہيروشيما اور ناگا ساکي پر ايٹم بم گرا کر انسانيت سوز مظالم ڈھانے کا مرتکب ہونے کے باوجود دنيا کے سامنے  ايک ذمہ دار ملک بننے کي کوشش کر رہا ہے -

( جاري ہے )

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان

 شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان

 


متعلقہ تحريريں:

ملالہ يوسف زئي پر ہونے والے حملے کي مذمت