• صارفین کی تعداد :
  • 753
  • 1/21/2013
  • تاريخ :

شيعہ برادري کا ظلم پر  پرامن احتجاج

شيعہ برادري کا ظلم پر  پرامن احتجاج

پاکستان ميں شيعوں پر ظلم

حاليہ دنوں ميں کوئٹہ ميں ہونے والے واقعہ نے پاکستان کے ہر فرد کا دل ہلا کر رکھ ديا ہے -  کوئٹہ ميں شہيد ہونے والے ايک سو سے زائد افراد کے غم ميں لندن سے  سے لے کر اسلام آباد تک ہر کوئي اشکبار تھا اور  ملک  کي تمام مذھبي اور سماجي تنظيموں نے اس واقعہ  کي شديد الفاظ ميں مذمت کي اور اس طرح کے واقعات کو انسانيت سوز جرم قرار ديا - پاکستان ميں مختلف سياسي تنظيموں نے بھي اس واقعہ پر شيعہ برادري اور مخصوصا ہزارہ برادري سے اظہار ہمدردي کيا اور کوئٹہ ميں پرامن احتجاج ميں شامل ہو کر ان کے  مطالبات کي تائيد کي - جہاں   لشکر جھنگوي کے سرغنہ ملک اسحاق  شيعہ برادري کے خلاف نازيبا الفاظ استعمال کرکے بيان بازي کر رہے تھے وہيں دوسري طرف پاکستان کي سياسي و مذھبي جماعتوں کے رہنما ملک کے مختلف حصوں ميں شيعہ برادري سے اظہار ہمدردي کر رہے تھے -

اس واقعہ کے بعد  شہداء کے ورثاء نے جس انداز سے لاشوں کو عملمدار چوک کوئٹہ پر رکھ کر  اپنا احتجاج ثبت کروايا  وہ   تاريخ کا حصہ بن گيا ہے -  ان شہداء کے ورثاء نے       ظلم کا جواب ظلم سے نہيں ديا بلکہ پرامن راستہ اختيار کيا جو قانوني تھا اور بڑے پرامن انداز ميں باطل اور نااہل صوبائي حکومت کےخلاف فتح حاصل کي - يہ پاکستان کي تاريخ ميں  اس طرح کا پہلا واقعہ تھا کہ اپنے پياروں کي لاشوں کو سامنے رکھ کر ملت تشيع کے خاندانوں نے رو رو کر اپني آواز دنيا کے منصفوں تک پہنچائي اور اس آواز سے اقتدار کے در و ديوار ہلا کر رکھ ديۓ - اس  پرامن احتجاج سے  پاکستان کي شيعہ برادري نے يہ ثابت کر ديا ہے کہ وہ پاکستان کے محب وطن شہري ہيں اور انہيں پاکستان سے آج بھي اتني ہي محبت ہے جتني کے پاکستان کے قيام کے موقع پر تھي - پاکستان کي شيعہ برادري آج  بھي قائداعظم کے پاکستان کے تحفظ اور اس ميں امن و بھائي چارے کے ليۓ کوشاں ہے -

اسلام کو دبانے کے ليۓ موجودہ  دور کي باطل قوتيں اپني سازشوں ميں مصروف ہيں - پاکستان کے حالات کو ديکھيں تو ايسا لگتا ہے جيسے خانہ کعبہ اور مسجد نبوي پر چڑھائي کرنے والا يزيد کا لشکر واپس نہيں گيا، بلکہ چودہ سو سال سے اس کا ظلم و بر بريت جاري و ساري ہے، اور تکفيري دہشت گردوں کي يہ فوج آج بھي عالم اسلام کو تاراج کر رہي ہے، ليکن پوري دنيا کي طرح پاکستان کے کونے کونے ميں حسيني (ع) فوج کے جوان بھي موجود ہيں اور بي بي زينب (س) بنت علي (ع) کي پيروکار مستورات بھي- فرق صرف اتنا ہے کہ يزيد کي سپاہ انسانيت کے ہر اصول سے عاري ہے اور حسيني (ع) لشکر کے شانے پہ اسلام اور انسانيت کي اقدار کي بھاري ذمہ داري ہے- تکفيري دہشت گردوں کا ہتھيار بارود، دھماکے، قتل وغارت اور تخريب کاري ہے، ليکن شيعہ سني حسيني (ع) مظلومين کي مجبوري امن، عدم تشدد، قانون اور رواداري ہے-

اسلام کے حقيقي پيروکار جانتے ہيں کہ اسلام پہلے دن سے خانوادہء نبوت کے احسانات کا ممنون ہے، اسي ليے تو علامہ اقبال نے فرمايا تھا کہ

 اسلام کے دامن بس دو ہي تو چيزيں ہيں

اک ضرب يدااللہيٰ، ايک سجدہ شبيري

ضرورت اس امر کي ہے کہ  پاکستان کي عوام اور حکومت  پاکستان کے ان دشمنوں کو بےنقاب کريں جو اس طرح کي بےيقيني کي فضا پيدا کرکے  پاکستان ميں فرقہ واريت کو ہوا دے رہي ہيں -  يہ پاکستان کے دشمن ہي نہيں بلکہ يہ  پورے عالم اسلام کے دشمن ہيں جو  مسلمانوں کي صفوں ميں انتشار پيدا کرکے ملت اسلاميہ کو ريزہ ريزہ کرنا چاہتے ہيں -  پاکستان ايک لمبے عرصے سے اسلام کے دشمنوں کي سازشوں کا شکار ہے - حکومت کو چاہيۓ کہ وہ دہشت گردوں کي پشت پناہي کرنے والے خفيہ ہاتھوں اور کرداروں کو بےنقاب کرکے  عوام پر حقيقت واضح کرے -

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان