• صارفین کی تعداد :
  • 2700
  • 5/21/2013
  • تاريخ :

ورزش ميں اخلاق کي کيا حيثيت ہے

ورزش میں اخلاق کی کیا حیثیت ہے

دين اسلام ہميشہ ايک کامل اور عالمي دين ہونے کي حيثيت سے زندگي کے تمام پہلوۆں پر دھيان ديتا ہے اور دنيا و آخرت کي ترقي کي تمام راہوں کو اپنے دامن ميں لئے ہوئے ہے- جسماني تندرستي کي قدر و قيمت بھي اسلام کي نگاہ سے پوشيدہ نہيں ہے اور ظاہر ہے کہ جوکھيل  انسان کے لئے مفيد ہيں اسلام ان کي تائيد کرتا ہے-

وہ تمام چيزيں جو عمومي اخلاق ميں پائي جاتي ہيں اور ورزش کے ميدانوں ميں عملي ہو سکتي ہيں ، ان پر عمل ہونا چاہئے -  بعض وہ اخلاقي فرائض جنھيں ايک کھلاڑي کو کھيل کے ميدان ميں برتنا چاہئے وہ يہ ہيں:

* اپنے نفس سے جہاد کرنا

* درگزر کرنا

* جوانمردي سے مقابلہ کرنا

جسم و روح کي سلامتي ايسے امور ہيں جن کي انسان کو ہميشہ ضرورت رہي ہے - دين اسلام ايک کامل اور عالمي دين ہونے کي بنا پر ايک صحت مند زندگي کے تمام پہلوۆں کے بارے ميں رہنمائي کرتا ہے اور دنيا و آخرت کي ترقي کي تمام راہوں کو مدنظر رکھتا ہے، تندرستي کي قدر بيان کرتا ہےاور صحت کي حفاظت کو لازمي جانتا ہے- يہي وجہ ہے کہ ورزش کو بھي اسلام نے ايک ضروري چيز قرار ديا ہے-

 کھيل لوگوں کي زندگي ميں ايک اہم کردار ادا کرتا ہے- لاکھوں انسان اس ميں مصروف رہتے ہيں اور اس سے بھي کہيں زيادہ لوگ کھيلوں کے مختلف پروگراموں کے تماشائي اور طرفدار ہيں- کھيل بعض حالات ميں باہمي تعلقات کا باعث بنتے ہيں اور اس ميں رائج اچھائياں اور برائياں قوموں ميں رائج اچھائيوں اور برائيوں کو ظاہري کرتي ہيں-[1]

ورزشي اخلاق، اخلاق کے ان عملي موضوعات ميں سے ہيں جو اخلاقي مسائل، رويّوں اور سياستوں کو ناپنے ميں ہماري مدد کرتے ہيں جو فنون، ٹيکنالوجي اور حکومت وغيرہ سے مربوط  ہوتي ہيں-[2]

بعض لوگ ورزش کو معمولي جسماني مہارت سمجھتے ہيں جو عام طور پر تفريح، مقابلہ، ذاتي مہارت کے حصول يا اس جيسے مقاصد کے حصول کے لئے کي جاتي ہے-

بعض ان سے بھي اہم موضوعات جو کھيلوں کے ضابطۂ اخلاق ميں آتے ہيں وہ ورزش کي قدر و قيمت، جواں مردي سے  باہمي مقابلہ، منصفانہ کھيل، دھوکہ بازي سے پرہيز، طاقت افزا دواۆں کے استعمال سے باز رہنا ، تماشائيوں کا اخلاق،  کوچ اور  کھلاڑيوں کے درميان اخلاقي روابط و غيرہ  ہيں -[3]  ( جاري ہے )

جوالہ جات :

[1]. ر.ک: جمعي از نويسندگان، اخلاق کاربردي، ص 429، نشر پژوهشگاه علوم و فرهنگ اسلامي، چاپ دوم، 1388ش.

[2]. همان، ص 23.

[3]. ر.ک: همان، ص 80 و 417 – 420.

بشکريہ اسلام کوسچن ڈاٹ نيٹ


متعلقہ تحریریں:

 شيطان کي تين مہلک غلطياں

پيغمبروں جيسي سادہ زندگي