• صارفین کی تعداد :
  • 735
  • 11/4/2013
  • تاريخ :

رہبر انقلاب اسلامي،اسرائيل کا وجود ناجائز ہے

رہبر انقلاب اسلامی،اسرائیل کا وجود ناجائز ہے

اسلامي جمہوريہ ايران کےا سکولوں اور يونيورسٹيوں کے ہزاروں طلباء نے آج رہبرانقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي سے ملاقات کي- يہ ملاقات آج سامراج کي مخالفت کے قومي دن کي مناسبت سے انجام پائي- رہبرانقلاب اسلامي نے ہزاروں طلباء سے اپنےخطاب ميں فرمايا کہ تيس برس قبل ايراني جوانوں نے تہران ميں امريکي سفارتخانے کا نام جاسوسي کا اڈا رکھا تھا اور آج امريکہ کے قريبي ترين ملکوں ميں بھي امريکہ کے سفارتخانوں کو جاسوسي کے اڈے کہا جارہا ہے يعني ايران اسلامي کے انقلابي جوان تيس برس آگے تھے-

رہبرانقلاب اسلامي نے تاکيد کے ساتھ فرمايا کہ امريکي حکومت ايک سامراجي حکومت ہے اور دوسري قوموں کے امور ميں مداخلت کرنا اپنا حق سمجھتي ہے- آپ نے  فرمايا کہ ملت ايران نے اپنے انقلاب سے درحقيقت امريکہ کي منہ زوري اور تسلط پسندي کا مقابلہ کيا  اور اسلامي انقلاب کي کاميابي کے بعد اپے ملک سے سامراجي ملکوں کا تسلط ختم کرديا اور بعض ملکوں کے برخلاف اس کام کو نامکمل نہيں چھوڑا کہ اس کے نقصانات اٹھانے پڑيں- رہبرانقلاب اسلامي نے فرمايا کہ سامراج کے ساتھ رواداري برتنے سے کسي بھي ملک اور قوم کو فائدہ نہيں پہنچتا ہے اور امريکہ کي سامراجي روش اس بات کا باعث بني ہے کہ قوميں اس سے بيزاري اور بے اعتمادي کا اظہار کريں اور تجربے سے يہ واضح ہوچکا ہے کہ جو قوم اور حکومت بھي امريکہ پر اعتماد کرے گي نقصان اٹھائے گي خواہ اسکي دوست ہي کيوں نہ ہو-

رہبرانقلاب اسلامي نے ايران اور امريکہ کے مسائل کے تعلق سے چند اہم اور بنيادي نکات بيان فرمائے اور ملت ايران کے خلاف سامراج کي دشمني کي وجوہات کا تجزيہ پيش کيا- آپ نے ان مذاکرات ميں مشغول ايران کي مذاکرات کار ٹيم کي بھرپور اور مکمل حمايت کرتے ہوئے فرمايا کہ امريکہ کي کارکردگي سے پتہ چلتا ہے کہ ايٹمي معاملہ، ايران سے دشمني جاري رکھنے کا صرف ايک بہانہ ہے-آپ نے پانچ جمع ايک گروپ کے ساتھ مذاکرات کرنے والے ذمہ دار افراد کي حمايت کرتے ہوئے فرمايا کہ يہ افراد فرزندان انقلاب ہيں اور اسلامي جمہوريہ ايران کے کارگزار ہيں اور اپني انتھک کوششوں سے بڑي سخت ذمہ داري کو پورا کررہے ہيں اور کسي کو ان کي توہين کرنے انہيں کمزور بنانے اور يا سازشي قراردينے کا حق نہيں ہے-

رہبرانقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ نے فرمايا کہ چھے ملکوں سے مذاکرات کہ جن ميں امريکہ بھي شامل فقط ايٹمي معاملے کے بارے ميں ہورہے ہيں- آپ نے فرمايا کہ انشاء اللہ ہميں ان مذاکرات ميں نقصان نہيں ہوگا بلکہ ملت کو تجربہ ہي حاصل ہوگا جيسا کہ دو ہزار تين اور دو ہزار چار ميں يورينيم کي افزودگي معطل کرنے سے حاصل ہوا تھا اور اس سے ہماري قوم کي فکري اور تجزياتي صلاحيت ميں اضافہ ہوگا- رہبرانقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے فرمايا کہ آج امريکہ، کانگريس اور حکومت پر طاقتور سرمايہ داروں اور صيہوني کمپنيوں  کے تسلط کي وجہ سے صيہوني حلقوں اور انحطاط کا شکار صيہوني حکومت سے رواداري برتتا ہے اور بيچارے امريکي مجبور ہيں کہ ان کا خيال رکھيں ليکن ملت ايران اس طرح کے تحفظات کا خيال رکھنے پرمجبور نہيں ہے- رہبرانقلاب اسلامي نے فرمايا کہ ميں نے پہلے دن بھي کہا تھا آج بھي کہتاہوں اور مستقبل ميں بھي کہتا رہونگا کہ صيہوني حکومت ايک غير قانوني اور ناجائز حکومت ہے-


متعلقہ تحریریں:

امريکہ  کا مذاکراتي عمل پر ڈرون حملہ

حکيم اللہ محسود پر ڈرون حملہ