• صارفین کی تعداد :
  • 2242
  • 11/13/2013
  • تاريخ :

لطم اور قمہ زنی 2

لطم اور قمہ زنی2

لطم اور قمہ زنی 1

سۆال:

لطم کے بارے ميں وارد ہونے والي روايت کے بارے ميں علماء کي رائے کيا ہے؟

 

جواب:

آيت اللہ کاشف الغطاء (رح) فرماتے ہيں:

فقہي قواعد اور شرعي استنباط کے ضوابط اور اصولوں کے مطابق چہرے پر لطمہ مارنے اور قمہ زني، زنجيرزني وغيرہ کے بارے ميں رائے ديتے وقت، حرمت کے علاوہ کوئي دوسرا حکم نظر نہيں آتا اور حرمت و ممنوعيت کا فتوي دينے کے سوا چارہ نہيں ہے- کيونکہ: شريعت ميں جسم کو ايذا رساني اور جان کو خطرے ميں ڈالنے کا عام حکم، حرمت ہے اور اس کي عموميت کے لئے کوئي مُخَصِّص موجود نہيں ہے يعني ايسي دليل موجود نہيں ہے جو اس حکم ميں استثناء کي بنياد بن سکے) اور قمہ زني اور زنجير زني کو حرمت کے حکم سے خارج کر سکے--- اور پھر اس قسم کے اعمال انجام دينے والے افراد کي اکثريت کا محرک دکھاوا يا پھر تعصب اور چاپلوسي ہے، بغير اس کے کہ ان کي نيت درست اور قصد و ارادہ نيک ہو- چنانچہ اس لحاظ سے بھي يہ اعمال بےعيب نہيں ہيں بلکہ ان کي حرمت بعض عصري اور جغرافيائي دلائل کي بنا پر دو گنا ہو چکي ہے- (1)

اس روايت سے اپنے دعۆوں کے اثبات کي غرض سے استفادہ کرنے والوں کو امام (ع) کي ہدايات اور وصايا سے رجوع کرنا چاہئے:

امام (ع) نے شب عاشورا سيدانيوں سے فرمايا: "بہن ام کلثوم، اور آپ ميري بہن زينب! اور تم اے رباب! – ميري شہادت پر گريبان چاک مت کرنا، چہرے مت خراشنا اور ناروا باتيں زبان پر جاري نہ کرنا"- (2)

امام باقر (ع) فرماتے ہيں: امام حسين (ع) مدينہ سے روانہ ہوئے تو ہاشمي خواتين نوحہ سرائي ميں مصروف ہوئيں، حتي کہ امام (ع) نے فرمايا: "تمہيں خدا کي قسم دلاتا ہوں کہ کہيں تمہارے يہ اعمال خدا اور رسول (ص) کي نافرماني کے زمرے ميں نہ آئيں"- (3)  

يہاں امام (ع) کے فرمان کا مطلب کم از کم يہي ہے کہ قمہ زني اور زنجيرزني تور درکنار، خدش و خراش اور خمش و لطم اور گريبان چاک کرنا بھي، جائز نہيں ہے-

صاحب "جواہرالکلام"، خالد بن سدير کي روايت کے بارے ميں لکھتے ہيں:

"فاطمي خواتين کے بارے ميں منقولہ روايت سے استناد اس امر پر موقوف ہے کہ ان کا فعل باپ اور بھائي کے سوا کسي اور کے لئے ہو- اور اس قول کا سہارا لينا اور اسے قبول کرنا ـ کہ امام سجاد (ع) ان کے فعل سے آگاہ تھے تاہم خاموش رہے اور اس خاموشي کا مطلب يہ تھا کہ آپ (ع) ان کے اس  فعل سے راضي تھے ـ صحرا کے کانٹوں کو ہاتھ لگانے سے بھي زيادہ مشکل ہے"- (4)

 

حوالہ جات:

1- الفردوس الأعلاء، ص 22-19-

2- اللہوف، ص 141-140-

3- کامل الزيارات، ص195، ح275- 

4- جواہر الکلام، ج 4، ص371-

 

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

واقع کربلا کے موقع پر رونما ہونے والے واقعات کا خاکہ

 کربلا حيات بخش کيوں ہے ؟