• صارفین کی تعداد :
  • 697
  • 11/18/2013
  • تاريخ :

ليبيا: ہنگامي حالت کے نفاذ کا اعلان

لیبیا: ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان

ليبيا کے دارالحکومت طرابلس کے اطراف ميں مسلح گروہوں کے درميان جھڑپيں دوبارہ شروع ہونے کے بعد حکومت نے دارالحکومت ميں ہنگامي حالت کے نفاذ کا اعلان کرديا ہے- خبررساں ايجنسيوں کے مطابق طرابلس کے مشرق ميں واقع تاجورا اور مصراتہ نامي علاقوں ميں مسلح گروہوں کے درميان تازہ جھڑپوں ميں کم سے کم چھے افراد ہلاک ہوگئے ہيں- رپورٹوں ميں بتايا گيا ہے کہ تاجورا اور طرابلس کے درميان ساحلي سڑک پر شديد لڑائي کے بعد بھاري فوجي گاڑياں اور اينٹي ايئر کرافٹ توپيں نصب کردي گئي ہيں- دوسري جانب طرابلس کے جنوب ميں واقع غرغور علاقے کو فوج نے اپنے کنٹرول ميں لے ليا ہے- فوج نے شہر طرابلس کے ساکنين سے اپيل کي ہے کہ امن و امان کے قيام ميں فوجيوں کے ساتھ تعاون کريں- ليبيا کے وزير اعظم علي زيدان نے تمام مسلح گروہوں سے مطالبہ کيا ہے کہ طرابلس کو فوري طور پر خالي کرديں- انہوں نے کہا کہ جمعے کو عوام کے مظاہرے مکمل طور پر پرامن تھے اور ان پر فائرنگ کا کوئي جواز نہيں تھا اور وہ مسلح گروہوں کي پھيلائي ہوئي بد امني کے خلاف پر امن احتجاج کررہے تھے- انہوں نے اسي کے ساتھ اعلان کيا ہے کہ عوام پر فائرنگ اور حملے کے ذمہ داروں کے خلاف اقدامات کئے جائيں گے- دوسري جانب طرابلس کي مقامي کونسل نے تين روز کي عام ہڑتال کا اعلان کيا ہے- مقامي کونسل کے بيان ميں کہا گيا ہے کہ اتوار سے شروع ہونے والي تين روزہ ہڑتال کے دوران تمام سرکاري اور غير سرکاري ادارے بند رہيں گے- اس ہڑتال کا مقصد حاليہ تشدد ميں مارے جانے والوں کے پسماندگان کے ساتھ اظہار ہمدردي بتايا گيا ہے- ليبيا ميں تشدد کي تازہ لہر اس وقت شروع ہوئي جب جمعے کو دارالحکومت طرابلس ميں عوام نے تشدد اور بدامني کے خلاف وسيع مظاہرے کے دوران مسلح گروہوں سے شہر سے نکل جانے کا مطالبہ کيا- مظاہرين پر مسلح گروہوں کي فائرنگ اور اس کے بعد شروع ہونے والي جھڑپوں ميں بہتر سے زائد افراد ہلاک اور ساڑھے پانچ سو سے زائد زخمي ہوگئے تھے- ليبيا ميں تشدد اور بدامني کي تازہ لہر شروع ہونے کے بعد عالمي براداري نے ليبيا کے حالات پر سخت تشويش کا اظہار کيا ہے اور مختلف ملکوں نے حاليہ تشدد ميں مارے جانے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردي کا اظہار کيا ہے- اسلامي جمہوريہ ايران کي وزارت خارجہ کي ترجمان مرضيہ افخم نے ليبيا ميں تشدد اور بدامني پھيلنے پر تشويش کا اظہار کرتے ہوئے حاليہ حوادث ميں مارے جانے والوں کے اہل خانہ کو تعزيت پيش کي ہے - انہوں نے اسي کے ساتھ ليبيا ميں غير ذمہ دار مسلح گروہوں کے غير مسلح ہونے اور قومي اتحاد و يک جہتي کي تقويت کي ضرورت پر زور ديا ہے-

 

متعلقہ تحریریں:

پاکستان  پر دہشتگردي کي يلغار

عراق: زائرين حسيني کي حفاظت کے لئے 35 ہزار اہل کار تعيينات