قمہ زني اور علماء کي رائے 2
قمہ زني اور علماء کي رائے
سۆال:
بعض قديم علماء نے قمہ اور زنجير کے ماتم کي اجازت کيوں دي تھي؟
جواب:
جواب: گذشتہ زمانوں کے مراجع سے جو نقل ہۆا ہے وہ اس سے زيادہ نہيں ہے کہ «اگر يہ عمل قابل توجہ حد تک نقصان اور ضرر و زياں کا باعث نہ بنتا ہو تو اس ميں حرج نہيں ہے- اب ہم پوچھتے ہيں کہ اگر ہمارا کوئي عمل عالمي رائے عامہ ميں ہمارے مذہب کي بے قدري کا باعث بنے تو کيا يہ «قابل توجہ نقصان» نہيں ہے؟ کيا پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے مظلوم خاندان کے ساتھ شيعيان اہل بيت (ع) کي عشق و محبت کو مخدوش کرنا، اور خاص طور پر سيدالشہداء عليہ السلام کے ساتھ ان کي بے پناہ محبت و اشتياق کا چہرہ مسخ کرنا اور اس کي شکل بگاڑنا، بے انتہا ضرر و زياں کے زمرے ميں نہيں آتا؟ کونسا نقصان اس سے بڑھ کر ہے؟ (1)
اگرہ قمہزني اور زنجيرزني انفرادي طور پر يا کسي بند چارديواري کے اندر انجام پاتي تو اس کي حرمت کا سبب صرف جسماني نقصان ہوتا ليکن جب يہ کام ہزاروں عيني شاہدين کے سامنے انجام پاتا ہے اور دشمنوں اور اجنبيوں کي آنکھوں اور کيمروں کے سامنے بجالايا جاتا ہے، تو ايسي صورت ميں اس کي حرمت کا معيار محض جسماني ضرر و زياں نہيں ہے بلکہ ايسي صورت ميں عظيم تبليغي نقصانات - جو مذہب تشيع کي عزت و آبرو سے تعلق رکھتے ہيں - بھي پيش نظر ہوتے ہيں- آج کے زمانے ميں يہ نقصان بہت عظيم ہے جو مذہب پر کاري ضرب کے مترادف ہے چنانچہ اعلانيہ اور نمائش کے ساتھ قمہزني اور زنجيرزني حرام اور ممنوع ہے- (2)
سۆال: يہ درست ہے کہ امام خميني (رہ) سے بھي ان اعمال کي مخالفت پر مبني بعض فرامين نقل ہوئے ہيں ليکن سوال يہ ہے کہ امام (رہ) نے ان اعمال کا سنجيدہ مقابلہ کيوں نہيں کيا؟
جواب: جس طرح جنگ کے بعد کے چار پانچ سالوں ميں قمہزني کو ترويج دي گئي اور اب بھي ترويج دي جا رہي ہے اگر امام (رضواناللَّہعليہ) کي حيات مبارک کے دوران ترويج دي جاتي، قطعي طور پر امام بھي اس مسئلے کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے- (3)
حوالہ جات:
1- رہبر مسلمين کا جناب مروج کو جواب- 16/6/1994-
2- وہي ماخذ-
3- محرم کي آمد پر «کہگيلويہ و بويراحمد» صوبے کے علماء سے خطاب- 16/6/1994
ترجمہ : فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
کيا اہل بيت (ع) کے زمانے ميں قمہ زني رائج تھي؟
سر بر محمل زدن حضرت زينب 5