• صارفین کی تعداد :
  • 918
  • 3/9/2014
  • تاريخ :

اخوان المسلمين دہشتگرد، سعودي عرب کا الزام

اخوان المسلمین دہشتگرد، سعودی عرب کا الزام

سعودي عرب نے اخوان المسلمين کو دہشتگرد تنظيم قرار دے ديا -  سعودي عرب نے حزب اللہ کو بھي دہشتگرد تنظيم قرار ديا ہے- سعودي عرب نے بيرون ملک عسکريت پسندي کي جنگ ميں حصہ لينے والے اپنے تمام شہريوں کو بھي موقع فراہم کيا ہے اور انہيں الٹي ميٹم ديا گيا ہے کہ سعودي شہري 15 روز ميں لڑائي بند کرکے واپس اپنے وطن آ جائيں- بيان کے مطابق ملک يا ملک سے باہر رہنے والا سعودي شہري دہشتگرد گروپ سے منسلک ہوا تو اسے دہشتگرد سمجھا جائے گا- سعودي وزارت داخلہ کي جانب سے جاري ہونے والي فہرست ميں عراق کي النصرہ فرنٹ اور اسلامک اسٹيٹ کو بھي دہشتگرد تنظيم قرار ديا گيا ہے- حکومت کا کہنا ہے کہ ان تنظيموں سے کوئي بھي سعودي شہري لين دين نہ کرے اور نہ ہي ان کا رکن بننے کي کوشش کرے- سرکاري ٹي وي کے مطابق سعودي وزارت داخلہ نے دہشت گرد تنظيموں کي فہرست پر نظرِثاني کي ہے- فہرست ميں مزيد تنظيموں کے نام شامل کئے گئے ہيں جن ميں القاعدہ، مصر کي الاخوان المسلمين، سعودي عرب کي حزب اللہ، يمن کا الحوثي گروپ، شامي تنظيم جبھۃ النصرۃ اور شام و عراق ميں اسلامي امارات نامي تنظيميں شامل ہيں- ساتھ ہي ان جماعتوں سے وابستہ يا انکے نقش قدم پر چلنے والي تنظيموں کو بھي دہشتگرد جماعتوں کي فہرست ميں شامل کرنے کا فيصلہ کيا ہے- سعودي وزارت داخلہ نے بيرون ملک عسکريت پسندي ميں ملوث اپنے تمام شہريوں کو اپني سرگرمياں روک کر پندرہ روز ميں وطن واپس آنے کي مہلت دينے کا اعلان بھي کيا ہے - اس موضوع پر پاکستان کے دانشور اور عالمي امور کے تجزيہ نگار راشد احد کہتے ہيں-

مبصرين کي نظر ميں دہشت گرد گروہوں داعش ،جبہۃالنصرہ اور القاعدہ کي  فہرست ميں کہ جو مسلحانہ روش اختيار کيے ہوئے ہيں، اخوان المسلمين کےنام کو شامل کرنا قطرپر دباۆ ڈالنے کے لئے ہے-  اس لئے  کہ  حاليہ د نوں ميں قطر کي طرف سے اخوان المسلمين کي حمايت کي  بنا پر دوحہ اور رياض کے  درميان کشيدگي پيدا ہوگئي ہے حتي سعودي عرب نے نے قطر پر پابندي عائد کرنے اور اسے الگ تھلگ کرنے تک کي دھمکي ديدي  ہے- بعض سياسي مبصرين اخوان المسلمين کے نام  کو دہشت گرد گروہوں کي  فہرست ميں شامل کرنے کي  وجہ کو  مصر کي عبوري حکومت کي حمايت قرار دے رہے ہيں -خاص طور پر يہ  کہ مصر پر حاکم فوجيوں نے اس  اقدام کااستقبال کياہے  -ليکن ايک  اور مسئلہ جسے نظرانداز نہيں کيا جا سکتا ہے وہ  يہ ہے کہ سعودي عرب نے اپنےان تمام باشندوں کو جو ملک سے باہر داعش اور القاعدہ دہشت گرد گروہوں کے ساتھ ملکر جنگ کر رہے ہيں انھيں اپنے ملک واپس آنے کے لئے  پندرہ دن کي مہلت دي ہے-  ( جاري ہے )

بشکریہ اردو ریڈیو تھران


متعلقہ تحریریں:

ايران کے اسلامي انقلاب کے خلاف  تکفيري سازش  ( حصّہ سوّم )