• صارفین کی تعداد :
  • 4136
  • 2/20/2016
  • تاريخ :

والدین کی خدمت جہاد سے بہتر ہے

گهرانہ

 


اسلام نے ایک طرف والدین کے حقوق متعین کیے ہیں تو ساتھ ہی اولاد کے فرائض بھی طے کر دیے ہیں۔ قرآن کریم نے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرنے کا تاکیدی حکم دیا ہے، پھر ماں باپ میں بھی ماں کا حق، باپ سے زیادہ رکھا گیا ہے۔قرآن کریم ارشاد فرماتا ہے:’’اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید فرمائی۔‘‘
یعنی اپنے ماں باپ کا فرماں بردار بن کر رہے اور ان کے ساتھ نیک سلوک کرتا رہے۔
یہ آیت اس امر کی طرف واضح اشارہ کرتی ہے کہ اگرچہ اولاد پر ماں باپ دونوں ہی کی اطاعت و خدمت گزاری لازم ہے، لیکن ماں کی خدمت کی اہمیت اس بنا پر زیادہ ہے کہ وہ اولاد کے لیے زیادہ تکلیفیں اٹھاتی ہے اور اس کی پیدائش کے وقت شدتیں برداشت کرتی ہے ۔
ایک شخص نے حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں آ کر دریافت کیا:’’یا رسول اﷲ! سب سے زیادہ میرے حسن سلوک کا مستحق کون ہے؟‘‘
اﷲ کے حبیب ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’تیری ماں۔‘‘
اس کے بعد پوچھا: پھر کون تو نبی رحمتؐ نے ارشاد فرمایا:’’تیری ماں۔‘‘ اس پھر پوچھا تو ارشاد فرمایا:’’تیری ماں۔‘‘ تین دفعہ آپؐ نے یہی جواب دیا اور چوتھی دفعہ پوچھنے پر ارشاد فرمایا:’’تیرا باپ!‘‘ (بخاری)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور اگر تمہارے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو اف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور ان سے تعظیم کی بات کہو اور ان کے لیے عاجزی کا بازو بچھائو اور اور عرض کرو کہ اے میرے رب ! تو ان دونوں پر رحم کر، جیسا کہ ان دونوں نے مجھے بچپن میں پالا۔‘‘
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت رسول اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میں راہِ خدا میں جہاد کرنے کا شوق رکھتا ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، پس راہ خدا میں جہاد کرو ۔ بے شک اگر تم مارے گئے تو اللہ کے نزدیک زندہ رہو گے اور رزق پاو گے اور اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمے ہو گا۔ اگر سلامتی کے ساتھ واپس آئے تو گناہوں سے اس طرح پاک ہوگے جس طرح بچہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتا ہے ۔ اس شخص نے کہا، یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) ، میرے والدین زندہ ہیں اور بڑھاپے کی حالت میں ہیں اور مجھ سے کافی انس رکھتے ہیں۔ مجھ سے جدائی ان کو پسند نہیں۔
آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا اگر ایسا ہے تو ان کی خدمت میں ٹھہر جا۔ قسم اس خدا کی جس کے قبضہٴ قدرت میں میری جان ہے، والدین سے ایک دن رات انس میں رہنا ایک سال کے مسلسل جہاد سے افضل ہے۔ یہ روایت بھی آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) سے منقول ہے کہ فرمایا:
کُنْ بَارَاً وَّ اقْتَصِرْ عَلٰی الجَنَّة، وَاِنْ کُنْتَ عَاقاً فَاقْتَصِرْ عَلَی النَّارَِ
"والدین کے خدمت گار بن کر جنت میں مقام حاصل کر لو اور اگر والدین کے عاق ہو گئے تو جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لو۔" ( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

حقوق العباد کيا ہيں ؟

ذاتي اخلاق و کردار