• صارفین کی تعداد :
  • 3376
  • 9/3/2016
  • تاريخ :

مودي کي نامناسب پاليسياں اور ہڑتال

مودی کی نامناسب پالیسیاں اور ہڑتال


ہندوستان کي 10 مختلف ٹريڈ يونينز کے 15 کروڑ مزدور اور سرکاري ملازمين ہڑتال پرہونے کے باعث ملک کي بندرگاہيں اور بينکنگ سميت ديگر شعبے شديد متاثر ہيں ۔
مہر خبررساں ايجنسي نے ہندوستاني ذرائع کے حوالے سے نقل کيا ہے کہ ہندوستان کي 10 مختلف ٹريڈ يونينز کے 15 کروڑ مزدور اور سرکاري ملازمين ہڑتال پرہونے کے باعث ملک کي بندرگاہيں اور بينکنگ سميت ديگر شعبے شديد متاثر ہيں اطلاعات کے مطابق مودي حکومت کي نامناسب پاليسيوں کي مخالفت ميں 15 کروڑ مزدورسڑکوں پر آ گئے ہيں ۔ سينٹر فارٹريڈ يونين کے جنرل سيکرٹري  کے مطابق ہڑتال کے لئے ملک کي 10 مختلف ٹريڈ يونينز نے کال دي جس ميں سرکاري ملازمين بھي شامل ہيں اورلگ بھگ 15 کروڑ مزدور پورے ملک ميں اپنا احتجاج ريکارڈ کرا رہے ہيں۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہرين نے حکومت کے سامنے 12 نکاتي مطالبات رکھے ہيں جو طويل عرصے سے پورے نہيں ہوئے اور مودي سرکار نے ان مطالبات کي مخالفت کرتے ہوئے ہڑتال کو روکنے کي بھي کوشش ليکن اب احتجاجي مظاہرين مطالبات پورے نہ ہونے پر بغاوت پر بھي اتر سکتے ہيں۔
سينٹر فارٹريڈ يونين کے جنرل سيکرٹري کے مطابق ٹريڈ يونينز حکومت معاشي اصلاحات کي پاليسيوں کي بھي مخالفت کر رہي ہيں کيونکہ بھارتي حکومت معاشي اصلاحات کي آڑ ميں کوئلے کي صنعت ، دوا سازي اور ہوا بازي  سميت ديگر اہم شعبوں ميں بڑے پيمانے پر غير ملکي سرمايہ کاري کي تياري کر چکي ہے ليکن مزدور تنظيميں کوئي بھي شعبہ نجکاري ميں دينے کے سخت خلاف ہيں اور چاہتے ہيں کہ صنعتوں کے سرکاري شعبے کو برقرار رکھا جائے کيوں کہ مزدوروں کو اس بات کا خوف ہے کہ ان شعبوں کي نجکاري کے بعد بڑي تعداد ميں ملازمين کو نوکريوں سے نکال ديا جائے گا ۔