• صارفین کی تعداد :
  • 4260
  • 12/15/2007
  • تاريخ :

تيمّم کے احکام

تيمّم کے احکام

س ۲۰۰: وہ چيزيں جن پر تيمم صحيح ہے، جيسے مٹي، چونا اور پتھر و غيرہ، اگر يہ ديوار پر چپکے ہوں تو کيا ان پر تيمم صحيح ہے؟ يا ان کا سطح زمين پر ہونا ضروري ہے؟

ج: تيمم کے صحيح ہونے ميں ان کا سطح زمين پر ہونا شرط نہيں ہے۔

 

س ۲۰۱: اگر ميں مجنب ہوجاؤں اور ميرے لئے حمام جانا ممکن نہ ہو اور جنابت کي يہ حالت چند روز تک باقي رہے، اور ميں غسل کے بدلے ميں تيمم کرکے نماز پڑھ لوں اسکے بعد مجھ سے حدث اصغر سرزد ہوجائے تو کيا بعد والي نماز کيلئے دوبارہ غسل کے بدلے تيمم کروں يا نہيں بلکہ جنابت کي جہت سے وہي پہلا تيمم کافي ہے اور بعد والي نمازوں کيلئے حدث اصغر کي خاطر وضو يا تيمم واجب ہے ؟

ج: جب مجنب شخص غسل جنابت کے بدلے صحيح تيمم کر لے اور اس تيمم کے بعداگر اس سے حدث اصغر صادر ہو جائے تو جب تک تيمم کو جائز قرا ردينے والا شرعي عذر باقي ہے بنابر احتياط واجب جن اعمال ميں طہارت شرط ہے ان کيلئے غسل کے بدلے تيمم کرے اور پھر وضو بھي کرے اور اگر وضو بھي نہ کرسکتاہو تو ايک دوسرا تيمم وضو کے بدلے کرے۔

 

س ۲۰۲: غسل کے بدلے کئے جانے والے تيمم کے بعد کيا وہ سب امور انجام پا سکتے ہيں جو غسل کے بعد انجام ديے جا سکتے ہيں يعني کيا تيمم کر کے مسجد ميں داخل ہونا جائز ہے؟

ج:غسل کے بعد جتنے شرعي امور انجام دئے جا سکتے ہيں وہ اس کے عوض کئے جانے والے تيمم کے بعد بھي جائز ہيں، مگر يہ کہ غسل کے بدلے ميں تيمم تنگي وقت کي وجہ سے کيا جائے۔

 

س ۲۰۳: وہ جنگي مجروح جس کا کمر سے نيچے کا حصہ مفلوج ہوچکاہے اوراسکي وجہ سے پيشاب کو روکنے کي قدرت نہيں رکھتا کيا وہ مستحب اعمال مثلاً غسل جمعہ و غسل زيارت و غيرہ کے بجا لانے کے عوض تيمم کر سکتا ہے، کيونکہ اس کے لئے حمام جانے ميں کچھ مشقت ہے؟

ج:جن اعمال ميں طہارت شرط نہيں ہے ان کيلئے غسل کے بدلے تيمم کرنا محل اشکال ہے، ليکن عسر و حرج کے موقع پر مستحب غسلوں کے بدلے رجاءمطلوبيت کي نيت سے تيمم کرنے ميں کوئي حرج نہيں ہے۔

 

 س۲۰۴: جس شخص کے پاس پاني نہ ہو يا اس کے لئے پاني کا استعمال مضر ہو اور وہ غسل جنابت کے بدلے تيمم کر لے تو کيا وہ مسجد ميں داخل ہوکر نماز جماعت ميں شريک ہو سکتاہے؟ اور اس کے قرآن کريم پڑھنے کا حکم کيا ہے؟

ج:جب تک تيمم کو جائز کرنے والا عذر باقي ہے اور اس کا تيمم باطل نہيں ہوا اس وقت تک وہ ان تمام اعمال کو انجام دے سکتا ہے جن ميں طہارت شرط ہے۔

 

س۲۰۵: نيند کي حالت ميں انسان سے رطوبت خارج ہوتي ہے اور بيدار ہونے کے بعد اسے کچھ ياد نہيں آتا، ليکن اسکےلباس پر رطوبت ہے اور اس کے پاس سوچنے کا وقت بھي نہيں ہے، کيونکہ اس کي صبح کي نماز قضا ہو رہي ہے، اس حالت ميں وہ کيا کرے؟ اور وہ کيسے غسل کے بدلے  تيمم کي نيت کرے؟ اس کيلئے اصلي حکم کيا ہے؟

ج: اگر اسے احتلام کا علم ہے تو وہ مجنب ہے او اس پر غسل واجب ہے اور وقت تنگ ہونے کي صورت ميں اپنے بدن کو پاک کرنے کے بعد تيمم کرے پھر نماز کے بعد وسيع وقت ميں غسل کرے، ليکن اگر احتلام اور جنابت ميں شک ہو تو اس پر جنابت کا حکم جاري نہيں ہو گا۔

 

س۲۰۶:  ايک شخص پے در پے کئي راتوں تک مجنب ہوتا رہا، اس کا فريضہ کيا ہے؟ جبکہ حديث شريف ميں آيا ہے کہ ہر روز پے در پے حمام جانے سے انسان ضعيف و کمزور ہو جاتا ہے؟

ج: اس پر غسل واجب ہے مگر يہ کہ پاني کا استعمال اس کے لئے مضر ہو تو ايسي صورت ميں اس کا فريضہ تيمم ہے۔

 

س۲۰۷:ميں ايسا مريض ہوں کہ بلا ارادہ کئي کئي مرتبہ مجھ سے مني خارج ہو جاتي ہے اور اس کے نکلنے سے کوئي لذت بھي محسوس نہيں ہوتي، پس نماز کے سلسلہ ميں ميرا فريضہ کيا ہے؟

ج: اگر ہر نماز کے لئے غسل کرنے ميں آپ کيلئے ضرر يا شديد تکليف ہو تو اپنا بدن نجاست سے پاک کرنے کے بعد تيمم کے ساتھ نماز پڑھيں۔

 

س۲۰۸: اس شخص کا کيا حکم ہے جو نماز صبح کے لئے يہ سوچ کر غسل جنابت ترک کر کے تيمم کرتا ہے کہ اگر غسل کرے گا تو بيمارہو جائے گا؟

ج: اگر وہ سمجھتا ہے کہ اس کے لئے غسل مضر ہے تو تيمم ميں کوئي حرج نہيں ہے اور اس تيمم کے ساتھ نماز صحيح ہے۔

 

س ۲۰۹:تيمم کا طريقہ کيا ہے ؟ آيا غسل اور وضو کے بدلے تيمم ميں کوئي فرق ہے ؟

ج: تيمم کا طريقہ يہ ہے کہ نيت کرکے دونوں ہاتھوں کو اس چيز پر مارے جس پر تيمم صحيح ہے پھر دونوں ہاتھوں کو پوري پيشاني پر بالوں کے اگنے کي جگہ سے ابرو اور ناک کے اوپر والے حصے تک اور پيشاني کي دو اطراف پر پھيرے پھر بائيں ہاتھ کي ہتھيلي کو دائيں ہاتھ کي پوري پشت پر اور دائيں ہاتھ کي ہتھيلي کو بائيں ہاتھ کي پوري پشت پر پھيرے اور احتياط واجب يہ ہے کہ دوبارہ ہاتھوں کو زمين پر مارے اور پھر بائيں ہاتھ کي ہتھيلي کو دائيں ہاتھ کي پشت پر اور دائيں ہاتھ کي ہتھيلي کو بائيں ہاتھ کي پشت پر پھيرے خواہ تيمم وضو کے بدلے ہو يا غسل کے بدلے۔

 

س۲۱۰:پکے ہوئے چونے پکي ہوئي آہک، انکے پتھروں اور اينٹ پر تيمم کرنے کا کيا حکم ہے ؟

ج: ہر وہ چيز جسے زمين سے شمار کيا جائے جيسے چونے اور آہک کے پتھر ان پر تيمم کرنا صحيح ہے اور بعيد نہيں ہے کہ پکے ہوئے چونے پکي ہوئي آہک اور اينٹ پر بھي تيمم صحيح ہو۔

 

س۲۱۱:آپ نے فرمايا ہے جس چيز پر تيمم کيا جائے اس کا پاک ہونا ضروري ہے کيا اعضاءتيمم (پيشاني اور ہاتھوں کي پشت) کا پاک ہونا بھي ضروري ہے ؟

ج: احتياط يہ ہے کہ ممکنہ صورت ميں پيشاني اور ہاتھوں کي پشت پاک ہو اور اگر انہيں پاک کرنا ممکن نہ ہو تو اسکے بغير ہي تيمم کرلے اگر چہ بعيد نہيں ہے کہ ہر صورت ميں طہارت شرط نہ ہو۔

 

س۲۱۲:اگر انسان کيلئے نہ وضو ممکن ہو اور نہ تيمم تو اسکي شرعي ذمہ داري کيا ہے ؟

ج: بنابر احتياط وقت کے اندر بغير وضو اور تيمم کے نماز پڑھے اور پھر بعد ميں وضو يا تيمم کے ساتھ اسکي قضا کرے۔

 

س۲۱۳: ميں جلد کي ايسي بيماري ميں مبتلا ہوں کہ جب بھي  نہاتا ہوں تو ميري کھال خشک ہونے لگتي ہے بلکہ اگر صرف چہرے اور ہاتھوں کو دھوتا ہوں تو بھي ايسا ہوتا ہے، اس لئے اپني جلد پر تيل ملنے پر مجبورہوں، لہذا مجھے وضو کرنے ميں بہت زحمت ہوتي ہے اور صبح کي نماز کے لئے وضو کرنا ميرے لئے بہت دشوار ہے تو کيا ميں صبح کي نماز کے لئے وضو کے بدلے تيمم کر سکتا ہوں؟

ج: اگر آپ کے لئے پاني کا استعمال مضر ہے تو وضو سے اجتناب کريں اور اس کے بدلے تيمم کريں اور اگر مضر نہيں ہے اور يہ تيل پاني کے اعضاءوضو تک پہنچنے سے مانع نہ ہو تو وضو ضروري ہے اور اگر مانع ہو ليکن يہ ممکن ہو کہ تيل صاف کرکے وضو کرليا جائے اور پھر تيل مل ليا جائے تو بھي تيمم نہيں کرسکتا۔

 

س۲۱۴: ايک شخص وقت کم ہونے کي بنا پر تيمم سے نماز پڑھ ليتا ہے اور فارغ ہونے کے بعد اس پر يہ بات آشکار ہوتي ہے کہ وضو کرنے کا وقت تھا، اس کي نماز کا کيا حکم ہے؟

ج: اس پر اس نماز کا اعادہ واجب ہے۔

 

س۲۱۵: ہم ايسے سرد علاقہ ميں رہتے ہيں جہاں حمام نہيں ہے اور نہ ہي کوئي ايسي جگہ ہے جہاں غسل کر سکيں اور رمضان کے مہينے ميں اذان سے پہلے حالت جنابت ميں بيدار ہوں تو چونکہ جوانوں کا نصف شب ميں لوگوں کے سامنے مشک يا ٹينکي کے پاني سے غسل کرنا معيوب ہے، اس کے علاوہ اس وقت پاني بھي ٹھنڈا ہوتا ہے، اس حالت ميں اگلے دن کے روزہ کا کيا حکم ہے؟ کيا تيمم جائز ہے اور غسل نہ کرنے کي صورت ميں روزہ توڑنے کا کيا حکم ہے؟

ج: صرف مشقت يا لوگوں کي نظروں ميں کسي کام کا معيوب ہونا شرعي طور پر عذر نہيں بن سکتا، بلکہ جب تک انسان کے لئے ضرر يا حرج نہ ہو اس وقت تک جس طرح بھي ممکن ہو اس پر غسل کرنا واجب ہے اور ان دونوں ( حرج يا ضرر) ميں سے کسي ايک کي صورت ميں تيمم کرنا واجب ہے، پس اگر وہ فجر سے پہلے تيمم کر ليتا ہے تواس کا روزہ صحيح ہے اور اگر تيمم ترک کر دے تو اس کا روزہ باطل ہے، ليکن اس پر واجب ہے کہ تمام دن کھانے پينے سے اجتنا ب کرے۔