• صارفین کی تعداد :
  • 5526
  • 1/14/2008
  • تاريخ :

حضرت لقمان

 

گل عروس

حضرت لقمان كا نام سورہ لقمان كى روايا ت ميں آيا ہے ،آيا وہ پيغمبر تھے يا صرف ايك دانا اور صاحب حكمت انسان تھے؟قرآن ميں اس كى كوئي وضاحت نہيں ملتى ،ليكن ان كے بارے ميں قرآن كالب ولہجہ نشان دہى كرتا ہے كہ وہ پيغمبر نہيںتھے كيونكہ عام طور پر پيغمبروں كے بارے ميں جو گفتگو ہوتى ہے اس ميں رسالت; توحيد كى طرف دعوت ،شرك اور ماحول ميں موجود بے راہ روى سے نبر دازمائي ،رسالت كى ادائيگى كے سلسلہ ميں كسى قسم كى اجرت كا طلب نہ كرنا نيز امتوں كو بشارت و انذار كے مسائل وغيرہ ديكھنے ميں اتے ہيں ،جب كہ لقمان كے بارے ميں ان مسائل ميں سے كوئي بھى بيان نہيں ہوا، صرف انكے پند نصائح بيان ہوئے ہيں جو اگر چہ خصوصى طورپر تو ان كے اپنے بيٹے كے لئے ہيں ليكن ان كا مفہوم عمومى حيثيت كا حامل ہے اور يہى چيز اس بات پر گواہ ہے كہ وہ صرف ايك مرد حكيم و دانا تھے _

جو حديث پيغمبر گرامى اسلام (ص) سے نقل ہوئي ہے اس طرح درج ہے :

"" سچى بات يہ ہے كہ لقمان پيغمبر نہيں تھے بلكہ وہ اللہ كے ايسے بندے تھے جو زيادہ غور وفكر كيا كرتے ، ان كا ايمان و يقين اعلى درجے پر تھا، خدا كو دوست ركھتے تھے اور خدا بھى انھيں دوست ركھتا تھا اور اللہ نے انھيں اپنى نعمتوں سے مالا مال كرديا تھا ""_

بعض تواريخ ميں ہے لقمان مصراور سوڈان كے لوگوں ميں سےسياہ رنگ كے غلام تھےباوجوديكہ ان كا چہرہ خوبصورت نہيں تھا ليكن روشن دل اور مصفا روح كے مالك تھے وہ ابتدائے زندگى سے سچ بولتے اورا

 

مانت كو خيانت سے الودہ نہ كرتے اور جو امور ان سے تعلق نہيں ركھتے تھے ان ميں دخل اندازى نہيں كرتے تھے _

بعض مفسرين نے ان كى نبوت كا احتما ل ديا ہے ليكن جيسا كہ ہم كہہ چكے ہيں اس پر كوئي دليل موجود نہيں ہے بلكہ واضح شواہد اس كے خلاف موجود ہيں _

يہ تمام حكمت كہاں سے

بعض روايات ميں ايا ہے كہ ايك شخص نے لقمان سے كہا كيا ايسا نہيں ہے كہ اپ ہمارے ساتھ مل كر جانور چراياكرتے تھے؟

اپ نے جواب ميں كہا ايسا ہى ہے اس نے كہا تو پھر اپ كو يہ سب علم و حكمت كہاں سے نصيب ہوئے؟

لقمان نے فرمايا:اللہ كى قدر ت،امانت كى ادائيگى ،بات كى سچائي اور جو چيز مجھ سے تعلق نہيں ركھتى اس كے بارے ميں خاموشى اختيار كرنے سے

حديث بالا كے ذيل ميں انحضرت سے ايك روايت يوں بھى نقل ہوئي ہے كہ :

""ايك دن حضرت لقمان دوپہر كے وقت ارام فرمارہے تھے كہ اچانك انھوں نے ايك اواز سنى كہ اے لقمان كيا اپ چاہتے ہيں كہ خداوند عالم اپ كو زمين ميں خليفہ قرار دے تاكہ لوگوں كے درميان حق كے ساتھ فيصلہ كريں ؟

لقمان نے اس كے جواب ميں كہا كہ اگر ميرا پروردگار مجھے اختيار دےدے تو ميں عافيت كى راہ قبول كروں گا كيونكہ ميں جانتا ہوںكہ اگر اس قسم كى ذمہ دارى ميرے كندھے پر ڈال دے گا تو يقينا ميرى مدد بھى كرے گا اور مجھے لغزشوں سے بھى محفوظ ركھے گا _

 

فرشتوں نے اس حالت ميں كہ لقمان انھيں ديكھ رہے تھے كہا اے لقمان كيوں (ايسا نہيں كرتے؟)

تو انھوں نے كہا اس لئے كيونكہ لوگوں كے درميان فيصلہ كرنا سخت ترين منزل اور اہم ترين مرحلہ ہے

اور ہر طرف سے ظلم و ستم كى موجيں اس كى طرف متوجہ ہيں اگر خدا انسان كى حفاظت كرے تو وہ نجات پاجائے گا ليكن اگر خطا كى راہ پر چلے تو يقينا جنت كى راہ سے منحرف ہوجائے گا اور جس شخص كا سر دنيا ميںجھكا ہوا اور اخرت ميں بلند ہو اس سے بہتر ہے كہ جس كا سر دنياميںبلند اور اخرت ميں جھكا ہو اہو اور جو شخص دنيا كو اخرت پر ترجيح دے تو نہ تو وہ دنيا كو پاسكے گا اور نہ ہى اخرت كو حاصل كر سكے گا _

فرشتے لقمان كى اس دلچسپ گفتگو اور منطقى باتوں سے متعجب ہوئے ،لقمان نے يہ بات كہى اور سوگئے اور خدانے نور حكمت ان كے دل ميں ڈال ديا جس وقت بيدار ہوئے تو ان كى زبان پر حكمت كى باتيں تھيں-