• صارفین کی تعداد :
  • 3681
  • 1/15/2008
  • تاريخ :

مشقت عمل

 

رز زرد

308-  امام علی (ع) ! میرے شیعو ! اس عمل کے سلسلہ میں زحمت برداشت کرو جس کے ثواب سے بے نیاز نہیں ہوسکتے ہو اور اس عمل سے پرہیز کرنے کی کوشش کرو جس کے عذاب کو برداشت نہیں کرسکتے ہو میں یہ جانتاہوں کہ عمل کی راہ میں زحمت برداشت کرلینا عذاب الہی برداشت کرنے سے کہیں زیادہ آسان ہے، یاد رکھو کہ اس دنیا کی مدت محدود ہے اور اس کی امیدیں دراز ہیں ، یہ صرف چند روزہ ہے اور اسے ایک دن ختم ہوجاناہے جب خواہشیں بھی لپیٹ دی جائیں گی اور سانسیں بھی تمام ہوجائیں گی ، یہ فرماکر آپ نے رونا شروع کردیا اور اس آیت کی تلاوت فرمائی ” تم پر کراماً کاتبین کو نگراں معین کردیا گیا ہے جو تمھارے تمام اعمال سے باخبر ہیں، سورہ الفطازا 12 ( امالی صدوق (ر) 96 / 5 روایت مسعدہ بن صدقہ عن الصادق ، روضة الواعظین ص 535 ، شرح نہج البلاغہ 20 ص 281 / 223)۔

 

309۔ امام زین العابدین (ع)! میرے اصحاب میں تمہیں آخرت کی وصیت کررہاہوں دنیا کی نہیں ، اس لئے کہ اس کی ضرورت نہیں ہے، اس کی حرص تم خود ہی رکھتے ہو اور اس سے تم خود ہی وابستہ ہو۔

 

میرے اصحاب ! یہ دنیا گذرگاہ ہے اور آخرت قرار کی منزل ہے لہذا اس گذرگاہ سے وہاں کے لئے فراہم کرلو، اپنے پردہٴ حیا کو اس کے سامنے چاک نہ کرو جو تمھارے اسرار سے بھی باخبر ہے، اس دنیا سے اپنے دلوں کو نکال لو قبل اس کے کہ تمھارے جسموں کو نکالا جائے ( امالی صدوق (ر) روایت طاؤس یمانی)۔

 

310۔ عمرو بن سعید بن بلال ! میں امام باقر (ع) کی خدمت میں حاضر ہوا اور میرے ساتھ ایک جماعت اور تھی ، آپ نے فرمایا کہ تم لوگ معتدل امت بنو کہ آگے بڑھ جانے والے تمھاری طرف پلٹ کر آئیں اور پیچھے رہ جانے والے تمھاری طرف پلٹ کر آئیں اور پیچھے رہ جانے والے تم سے ملحق ہوجائیں ۔

شیعیان آل محمد ! عمل کرو عمل ! کہ ہمارے اور خدا کے درمیان کوئی رشتہ داری نہیں ہے اور نہ ہمارا خداپر کوئی حق ہے، اس کا تقرب صرف اطاعت سے حاصل ہوتاہے ، جو اس کی اطاعت کرے گا اسے ہماری محبت فائدہ پہنچائے گی اور جو اس کی معصیت کرے گا اسے ہماری محبت سے بھی کوئی فائدہ نہ ہوگا۔

اس کے بعد حضرت نے ہماری طرف رخ کرکے فرمایا خبردار دھوکہ میں نہ رہنا اور عمل میں سستی نہ کرنا !

میں نے عرض کیا کہ حضور یہ نمرقہ وسطیٰ (معتدل امت) کیا ہے؟ فرمایا کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ حد اعتدال کو ایک مخصوص فضیلت حاصل ہوتی ہے۔( مشکوٰة الانوار ص 60 ، شرح الاخبار 3 ص 502 / 1440)۔

 

لینک: ارکان زمین