• صارفین کی تعداد :
  • 3537
  • 1/29/2008
  • تاريخ :

تفسیر سورہ بقرہ آیہ 71

 

قرآن مجید

قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لاَّ ذَلُولٌ تُثِيرُ الأَرْضَ وَلاَ تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لاَّ شِيَةَ فِيهَا قَالُواْ الآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُواْ يَفْعَلُونَ (71)

حكم ہوا كہ ايسى گائے جوكاروبارى نہ ہو نہ زمين جو تے نہ كھيت سينچے ايسى صاف ستھرى كہ اس ميں كوئي دھبہ بھى نہ ہو ان لوگوں نے كہا كہ اب آپنے ٹھيك بيان كيا ہے _ا س كے بعد ان لوگوں نے ذبح كرديا حالانكہ وہ ايسا كرنےوالے نہيں تھے(71)

1 _ حضرت موسى (ع) كى قوم كو جو گائے ذبح كرنے كا حكم ديا اس كى خصوصيات ميں سے تھا كہ اسے ہل چلانے كے لئے رام نہ كيا گيا ہو اور نہ ہى اس سے آبيارى كا كام ليا گيا ہو_

قال انہ يقول انہا بقرة لا ذلول تثير الأرض و لا تسقى الحرث

''ذلول'' كامعنى ہے مطيع يا رام كرنا _ تثير كا مصدر ''اثارة'' ہے جسكا معنى ہے تہہ و بالا كرنا اور اس سے مراد زمين پر گائے كے ذريعے ہل چلاكر اس كو تہہ و بالا كرنا _

2 _ جس گائے كے ذبح كرنے كا حكم حضرت موسى (ع) كى قوم كو ديا گيا وہ سالم ،بے عيب ، اس كى جلد ميں كسى طرح كا كوئي نقطہ نہ ہو اور اس كے رنگ اور بدن پر كوئي لكير و غيرہ نہيں ہونى چاہيئے تھي_

مسلّمۃ لا شيہ فيہا

''مسلّمۃ'' يعنى سالم اور اس كا مطلب يہ ہے كہ ہر طرح كے عيب سے پاك ہو_ ''شية'' ہر اس رنگ كو كہتے ہيں جو عمومى رنگ سے مختلفہو پس

''لا شية فيہا'' يعنى گائے كے رنگ ميں كوئي اور رنگ نہ ہو _ '' شية'' كا مصدر''وشي'' ہے اور اس كے آخر كى ''ہائ'' واو محذوف كے عوض آئي ہے_

3 _ حضرت موسى (ع) كى قوم نے آخر ى علامتوں ( اس سے ہل نہ چلايا گيا ہو وغيرہ ) كو يقين آور اور ذہنى اضطراب كى برطرفى كا ذريعہ سمجھا_

قالوا آلان جئت بالحق

اس جملہ ميں '' حق '' كا معنى ثابت و استوار ہے اسكے مقابلے ميں غير مشخص اور ترديد پذير امر ہے_ ''الحق'' ميں الف لام استغراق كے لئے ہے يعنى كامل اور پور احق _

4 _ حضرت موسى (ع) كى قوم گائے سے ہل چلانے كا اور آبيارى كا كام ليتى تھي_

لا ذلول تثير الأرض و لا تسقى الحرث

5_ حضرت موسى (ع) كى قوم نے گائے كو تمام خصوصيات كے ساتھ تلاش كركے ذبح كيا _

فذبحوہا

''ہا''كى ضمير بقرة ( مشخص كى گئي گائے) كى طرف لوٹتى ہے_

6_ حضرت موسى (ع) كى قوم نے ذبح ہونے والى گائے كى بيان شدہ ابتدائي خصوصيات كو ناكافى جان كر حضرت موسى (ع) پر اور حقيقت بيان نہ كرنے كا الزام لگايا_

قالوا الان جئت بالحق

حضرت موسى (ع) كى قوم كا مفہوم كلام يہى ہے( تم نے اب سارى حقيقت بيان كى ہے) بالفاظ ديگر گويا حضرت موسى (ع) نے پہلے جو خصوصيات بيان كيں اس ميں حق كو كامل طور پر بيان نہ كيا _

7_ حضرت موسى (ع) كى قوم منظور نظر گائے كى تلاش كے بعد اس كو ذبح كرنے پر تيار نہ تھي_

و ما كادوا يفعلون

'' كاد '' كا معنى ہے '' قريب تھا _كہ يہ فعل جب منفى ہوتاہے تو بعض اوقات كام كے نہ ہونے كى تاكيد پر دلالت كرتاہے اور بعض اوقات انجام پانے پر حكايت كرتاہے البتہ بے رغبتى اور عدم تمايل كے ساتھ _'' فذبحوہا'' كے قرينہ سے ''و ما كادوا يفعلون'' ميں دوسرا معنى مراد ہے گويا انہوں نے يہ كام انجام تو ديا ليكن بہت ہى بے رغبتى كے ساتھ_

8 _ حضرت موسى (ع) كى قوم نے تكليف شرعى ( معمہ قتل كو حل كرنے كے لئے گائے ذبح كرنا ) كو خواہ مخواہ كے سوالات اور تجسس سے اپنے لئے دشوار و مشكل كرليا _

فذبحوہا و ما كادوا يفعلون

يہ جملہ '' و ما كادوا يفعلون _ قريب تھا كہ انجام نہ ديں '' ممكن ہے كام كے دشوار ہونے كى طرف اشارہ ہو اس كا گواہ يہ جملہ '' فافعلوا ما تؤمرون_ آيت 68'' اور ديگر قرائن ہيں _ حضرت موسى (ع) كى قوم كے خواہ مخواہ كے سوالات مشكل آفريں بنے اور تكليف كو انہوں نے اپنے لئے دشوار كرليا_

9_ احكام اور تكاليف شرعى كے بارے ميں وارد ہونے والے اطلاقات اور عمومات حجت ہيں _

فافعلوا ما تؤمرون ... قالوا الان جئت بالحق

جملہ ''فافعلوا ما تؤمرون'' اس پر دلالت كرتاہے كہ حضرت موسى (ع) كى قوم اگر جواں سال گائے ذبح كرديتى اگر چہ اس كا رنگ پيلا نہ ہوتا اور اس طرح ديگر خصوصيات بھى نہ ہوتيں تو تكليف الہى انجام پاجاتى _ پس اگر شارع مقدس تكليف كو مطلق يا عام بيان فرمائے اور قيد و شرط بيان نہ فرمائے تو انسانوں كو چاہيئے كہ انہى اطلاقات اور عمومات پر عمل كريں_

10_ انسان شارع مقدس كے بيان كردہ حكم سے زيادہ كے مكلف نہيں ہيں_

فافعلوا ما تؤمرون ... قالوا الان جئت بالحق فذبحوہا و ما كادوا يفعلون

11 _ امام صادق (ع) كا ارشاد ہے _'' ... و كان فى بنى

اسرائيل رجل لہ بقرة و كان لہ ابن بارّ و كان عند ابنہ سلعة فجاء قوم يطلبون سلعتہ و كان مفتاح بيتہ تحت راس ابيہ و كان نائما ... فلما انتبہ ابوہ قال لہ يا بنى ما صنعت فى سلعتك قال ہى قائمة لم ابعھا لان المفتاح كان تحت راسك فكرہت ان انبھك و انغص عليك نومك قال لہ ابوہ قد جعلت ہذہ البقرة عوضاً عما فاتك من ربح سلعتك و شكر اللہ لابنہ ما فعل بابيہ و امر بنى اسرائيل ان تذبحوا تلك بقرة قال لہم موسى ان اللہ يامركم ان تذبحوا بقرة ہى بقرہ فلان فذھبوا ليشتروہا فقال لا ابيعہا الا بملء جلدہا ذہباً فرجعوا الى موسى (ع) فاخبروہ فقال لہم موسى (ع) لابد لكم من ذبحھا بعينہا بملء جلدہا ذہباً فذبحوہا (1)

... بنى اسرائيل كے مابين ايك شخص كے پاس گائے تھى اسكا ايك نيك خصلت بيٹا تھا_ اس بيٹے كے پاس ايك جنس تھى جس كو خريدنے كے ليئے كچھ افراد آئے تو چابى اس كے والد كے سرہا نے تلے تھى جو سورہا تھا ... والد جب اٹھا تو اس نے بيٹے سے پوچھا تو نے جنس كا كيا كيا ؟ تو بيٹے نے جواب ديا كہ جنس ويسے ہى ہے ميں نے اسے نہيں بيچا كيونكہ چابى آپ كے سركے نيچے تھى اور ميں نہيں چاہتا تھا كہ آپ كو بيدار كروں اور آپ كى نيند خراب كروں_ والد نے اس سے كہا وہ منافع جو تو نے ضائع كرديا ہے اسكے بدلے ميں يہ گائے تجھے بخشتا ہوں _ بيٹے كے والد سے اس نيك سلوك پر اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو حكم ديا كہ گائے كو ذبح كريں حضرت موسى (ع) نے ان سے فرمايا '' اللہ تعالى نے تمہيں حكم ديا ہے كہ ايك گائے ذبح كرو'' ... يہ اسى نيك آدمى كى گائے تھى _ يہ گائے خريدنے كے لئے لوگ اس كے پاس گئے تو اس نے كہا كہ جب تك اس كى جلد كو سونے سے نہ بھرو اس كو ہرگز نہيں بيچوں گا _ پس بنى اسرائيل حضرت موسى (ع) كے پاس آئے تو حضرت موسى (ع) نے فرمايا كہ اسى گائے كو ذبح كرو اگر چہ اس كى جلد كو سونے سے بھرنا پڑے تو اس طرح بنى اسرائيل اسى گائے كو ذبح كرنے پر مجبور ہوئے ...''

12 _ امام رضا (ع) سے روايت ہے كہ آپ (ع) نے ارشاد فرمايا: '' ... ان الذين امروا قوم موسي(ع) بعبادة العجل كانوا خمسة انفس و كانوا اہل بيت ياكلون على خوان واحد ... و ہم الذين ذبحوا بقرة التى امر اللہ عزوجل بذبحہا (2)

جن لوگوں نے حضرت موسى (ع) كى قوم كو گوسالہ پرستى كى دعوت دى پانچ افراد تھے جو ايك ہى خاندان سے اور ايك دستر خوان پر بيٹھتے تھے ... يہ وہى لوگ تھے جن كو خداوند عالم كى طرف سے گائے ذبح كرنے كا حكم ديا گيا _

13 _ يونس بن يعقوب كہتے ہيں '' قلت لابى عبداللہ (ع) ان اہل مكہ يذبحون البقرہ فى اللبب فما ترى فى اكل لحومہا ؟ قال فسكت ہنيہة ثم قال:قال اللہ ''فذبحوہا و ما كادوا يفعلون لا تاكل الا ماذبحوا من مذبحہ'' (3)

ميں نے اما م صادق (ع) سے عرض كيا اہل مكہ گائے كو اونٹ كى طرح ذبح كرتے ہيں (نحر كرتے ہيں) پس اس كے گوشت كا كيا حكم ہے ؟ امام (ع) كچھ دير خاموش رہے اور پھر فرمايا اللہ تعالى فرماتا ہے ''انہوں نے گائے كو ذبح كيا اور قريب تھا كہ اس ذمہ دارى كو انجام نہ ديں'' پس كوئي گوشت نہ كھاؤ مگر يہ كہ شرعى طريقے سے ذبح ہوا ہو_

--------------------------------------------------

آبيارى :گائے سے آبيارى 4; آبيارى كا ذريعہ 4

احكام:احكام كے اطلاقات كا حجت ہونا 9; احكام كے عمومات كا حجت ہونا 9

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل ميں آبيارى 4; بنى اسرائيل كى بصيرت 6; بنى اسرائيل كے سوالات 8; بنى اسرائيل كى تاريخ 1،2 ، 3، 4،5،6،7،8; بنى اسرائيل كا گائے ذبح كر نا 2،5، 7،8; بنى اسرائيل كى حيرانگى دور ہونا 3; بنى اسرائيل كى گائے كى خصوصيات 1،2،3،6; بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ 11،12،13; بنى اسرائيل كى زراعت 4; بنى اسرائيل كا بچھڑے كى پوجا كرنا 12

تكليف شرعي:تكليف شرعى كے سخت و دشوار ہونے كے اسباب 8 ;تكليف شرعى كا دائرہ كا ر 10;تكليف شرعى كا منبع 10

حضرت موسى (ع) :حضرت موسى (ع) پر تہمت 6; حضرت موسى (ع) كا واقعہ6

روايت: 11،12،13

زراعت:زراعت كے آلات 4

سوال:بے جا سوالات8

گائے : 8 ہل چلانا:

گائے سے ہل چلانا 4

 

--------------------------------------------------------------------------------

1) تفسير قمى ج/ 1 ص 49 ، نورالثقلين ج/ 1 ص 88 ح 240_

2) خصال ج/ 1 ص 292 ح 55 ، نورالثقلين ج/ 1 ص 88 ح 239_

3) تفسير عياشى ج/ 1 ص 47 ح 61 تفسير برہان ج/1 ص 112 ح 6_