• صارفین کی تعداد :
  • 3809
  • 1/30/2008
  • تاريخ :

تفسیر سورہ بقرہ (آیات 42 تا 50)

 

قرآن مجید

وَلاَ تَلْبِسُواْ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُواْ الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ (42)

حق كو باطل سے مخلوط نہ كرو اور جان بوجھ كر حق كى پردہ پوشى نہ كرو_

1 _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے چاہا كہ حق و باطل كو ايك دوسرے سے نہ ملائيں اور لوگوں كو باطل كى نشاندہى سے ان پر حق كو مشتبہ نہ كريں _

و لا تلبسوا الحق بالباطل

'' لا تلبسوا'' كا مصدر '' لبس'' ہے جسكا معنى ہے ملانا اور مشتبہ كرنا _ پہلے معنى كى بنياد پر ''بالباطل'' كى باء تعديہ كيلئے اور دوسرے معنى كى بناپر استعانت كے لئے ہے_

2 _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو نصيحت فرمائي كہ حقائق پر پردہ نہ ڈاليں _

و لا تلبسوا الحق ... و تكتموا الحق

'' تكتموا '' كا مصدر كتمان ہے جسكا معنى ہے مخفى كرنا _ '' تكتموا'' ، '' تلبسوا'' پر عطف ہے يعنى '' ولا تكتموا'' ہے_

3 _ حق و باطل كو ملانے اور گڈمڈ كرنے سے يہود و نصارى كا مقصد حقيقت كى پردہ پوشى تھا_

لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق

'' تكتموا'' پر لائے نہى كا تكرار نہ كرنے كا مقصد يہ ہوسكتاہے كہ حق و باطل كو آپس ميں ملانے سے يہود و نصارى كا ہدف يہ تھا كہ حق كو مخفى ركھاجائے _

4 _ دينى حقائق كى پردہ پوشى اور معارف الہى كے ناشناختہ رہنے كے لئے عوامل و اسباب پيدا كرنا ايك ناپسنديدہ اور حرام فعل ہے _

و لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق

5 _ علمائے دين كى طرف سے دينى حقائق كى پردہ پوشى بہت زيادہ مكروہ و منفور عمل ہے _

و لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق و انتم تعلمون

''تعلمون'' ہوسكتاہے فعل لازم ہو جس كے لئے مفعول كى ضرورت نہيں بنابريں ''و انتم تعلمون'' كا معنى يہ بنتاہے در آں حاليكہ تم اہل علم و دانش ہو جبكہ حق كى پردہ پوشى سب كے نزديك ناپسنديدہ فعل ہے پس يہ جملہ حاليہ دلالت كرتاہے كہ حق كى پردہ پوشى علماء كى جانب سے

151

انتہائي ناپسنديدہ عمل ہے _

6 _ عصر بعثت النبى (ص) كے بنى اسرائيل قرآن كى حقانيت سے بخوبى آگاہ تھے اورا سكى پردہ پوشى كى حرمت سے واقف تھے_

و لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق و انتم تعلمون

ممكن ہے تعلمون فعل متعدى ہو پس اسكا مفعول وہ مطالب ہيں جو آيہ مجيدہ ميں ذكر ہوئے ہيں ان ميں ايك حق كى پردہ پوشى ہے اور دوسرے يہ كہ حق كيا ہے اور باطل كيا چيزہے _ قابل ذكر ہے كہ ماقبل آيت كے قرينے سے '' الحق '' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك '' قرآن كى حقانيت'' ہے_

7 _ بنى اسرائيل كى سماوى كتابوں ميں نزول قرآن كى بشارت اور اسكى حقانيت كى نشانياں موجود تھيں _

ولا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق

8 _ بعثت پيامبر اسلام (ص) كے زمانے كے بنى اسرائيل اپنى سماوى كتب ميں تحريف كے ذريعے قرآن كے بارے ميں بشارتوں اور اسكى حقانيت كى نشانيوں پر پردے ڈالنے كے درپے تھے _

ولا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق

بعض كا نظريہ يہ ہے كہ '' الباطل '' سے مراد لفظى يا معنوى تحريفات ہيں جو علمائے بنى اسرائيل اپنى سماوى كتب ميں انجام ديتے تھے تا كہ ان سے قرآن و اسلام كى حقانيت كى نشانياں واضح نہ ہوپائيں _

--------------------------------------------------

اللہ تعالى :

اللہ تعالى كى نصيحتيں1،2; عہد الہى 1

بنى اسرائيل:

صدر اسلام كے بنى اسرائيل 6،8; بنى اسرائيل اور قرآن 6; بنى اسرائيل كى تاريخ 6،8; بنى اسرائيل كى تحريفات 8; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد 11; بنى اسرائيل كى كتب سماوى 7; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى 1،2

حق :

حق كى پردہ پوشى سے اجتناب 2; حق كى پردہ پوشى كى حرمت 4; حق كى پردہ پوشى كى سرزنش 4،5; حق كى پردہ پوشى كے عوامل 3

دين :

دين كى پردہ پوشى كے عوامل 4;دين كى پردہ پوشى 5

شبہات :

شبہہ كے عوامل 11

علماء :

علمائے دين اور حق كى پردہ پوشى 5

عيسائي :

عيسائي اور حق كى پردہ پوشى 3

قرآن كريم :

قرآن كى پردہ پوشى كى حرمت 6; قرآن كى

 

152

حقانيت 6،7; قرآن كتب سماوى ميں 7،8; حقانيت قرآن كى پردہ پوشي8

كتب سماوى :

كتب سماوى كى تحريف 8; كتب سماوى كى تعليمات 7

گڈمڈ كرنا يا ملانا :

گڈمڈ كرنے كے نتائج 3; گڈمڈ كرنے سے اجتناب 1

محرمات : 4

يہود:

يہود اور حقائق كى پردہ پوشى 3

وَأَقِيمُواْ الصَّلوةَ وَآتُواْ الزَّكَوةَ وَارْكَعُواْ مَعَ الرَّاكِعِينَ (43)

نماز قائم كرو ، زكوة ادا كرو اور ركوع كرنے والوں كے ساتھ ركوع كرو_

1 _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو نماز قائم كرنے اور زكاة ادا كرنے كا حكم ديا _

يا بنى اسرائيل اذكروا ... و اقيموا الصلوة و آتوا الزكوة

2 _ مسلمانوں كے ہمراہ جماعت كے ساتھ نماز قائم كرنے كا حكم اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو ديا _

واركعوا مع الراكعين

ركوع كرنے سے مراد نماز كا قيام ہے اور ''راكعين'' سے مراد مسلمان نماز گزار ہيں كيونكہ اہل كتاب كو ايمان اور اسلام كى دعوت دينے كے

بعد اس احتمال كى گنجائشے نہيں رہ جاتى كہ نماز سے مرا د ان كى اپنى شريعت كى نماز ہے _

3 _ نماز اور زكاة اسلام كے دينى واجبات اور عملى اركان ميں سے ہيں _

و اقيموا الصلوة و آتوا الزكاة

اہل كتاب كو ايمان كى دعوت دينے كے بعد نماز كے قائم كرنے اور زكوة كى ادائيگى كا حكم دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ اسلام كى سارى عملى ذمہ داريوں ميں سے نماز اورزكوة كى خاص اہميت ہے_

153

4 _ نمازوں كو جماعت كے ساتھ ادا كرنے كى ضرورت و اہميت _

واركعوا مع الراكعين

نماز گزاروں كے ساتھ نماز كى ادائيگى نماز با جماعت كے قيام كا كنايہ ہے _

5_ افعال نماز ميں نمازيوں كى ہمراہى نماز با جماعت كے احكام و آداب ميں سے ہے_

و اركعوا مع الراكعين

يہ جو نماز با جماعت كا حكم ديتے ہوئے يوں نہيں كہا گيا '' اركعوا جماعة'' بلكہ لفظ '' مع'' كا استعمال ہوا ہے اس سے ہمراہى كا معنى نكلتاہے _ يہ مفہوم اسى اعتبار سے ہے _

6 _ نماز با جماعت كے دوران نماز كے بنيادى اركان ميں سے ركوع ہے_

واركعوا مع الراكعين

يہ جو نماز با جماعت كو ركوع كرنے سے تعبير كيا گيا ہے اور نمازيوں كے لئے راكعين استعمال ہوا ہے اس سے نماز با جماعت ميں ركوع كى انتہائي زيادہ اہميت واضح ہوتى ہے _

7 _ اسحاق بن مبارك كہتے ہيں : ''سألت ابا ابراہيم (ع) عن صدقہ الفطرة _أہى مما قال اللہ تعالى ''اقيموا الصلوة و آتوا الزكاة'' فقال نعم ... (1)

امام كاظم (ع) سے ميں نے سوال كيا كہ كيازكوة فطرة ان موارد ميں سے ہے كہ جس بارے ميں خداوند متعال كا ارشاد ہے ''و اقيموا الصلوة و آتوا الزكاة '' تو حضرت (ع) نے ارشاد فرمايا ہاں ...

--------------------------------------------------

احكام: 3،5،6

اسلام:

اركان اسلام 3

اللہ تعالى :

اللہ كى نصيحتيں اور احكام 1،2

بنى اسرائيل:

بنى اسرائيل كى شرعى ذمہ دارياں 1،2;بنى اسرائيل كو دعوت 1

روايت :7

زكاة:

زكاة كے احكام 3; ادائيگى زكاة كى اہميت 1;زكاة فطرة 7; زكاة كا وجوب 3

نماز :

باجماعت نماز كے آداب 5; احكام نماز 3; با جماعت نماز كے احكام 5،6; اركان نماز 6 ; نماز كے قيام كى اہميت 1; نماز با جماعت كى اہميت 2،4; نماز ميں ركوع 6; نماز كا وجوب 3; نماز با جماعت ميں ہم آہنگى 5

واجبات : 3

--------------------------------------------------------------------------------

1) تہذيب الاحكام ج/4 ص 89 ح10 نورالثقلين ج/ 1 ص 73 ح 166_

 

154

أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ (44)

كيا تم لوگوں كو نيكيوں كا حكم ديتے ہو اور خود اپنے كو بھول جاتے ہو جب كہ كتاب خدا كى تلاوت بھى كرتے ہو _ كيا تمھارے پاس عقل نہيں ہے_

1 _ علمائے بنى اسرائيل لوگوں كو نيكى كى دعوت كرتے تھے_

اتامرون الناس بالبر

'' اتامرون'' كے مخاطبين چونكہ '' الناس'' كے علاوہ ہيں پس '' و انتم تتلون الكتاب'' كے قرينے سے يہ لوگ علمائے دين ہيں اور ''الناس'' عوام ہيں _

2 _ علمائے بنى اسرائيل جس چيز كى لوگوں كو دعوت ديتے تھے خود اس پر عمل نہيں كرتے تھے_

اتامرون الناس بالبر وتنسون أنفسكم

3 _ چونكہ علمائے بنى اسرائيل جس چيز كى لوگوں كو دعوت ديتے تھے اس پر خود عمل نہيں كرتے تھے اس پر اللہ تعالى نے انكى سرزنش كى _

اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم

'' أَتامرون'' ميں استفہام انكار توبيخى ہے_

4_ وہ علماء جو آسمانى كتابوں كے عالم اور ان كى تلاوت كرتے ہيں ان كى زيادہ ذمہ دارى ہے كہ نيك اعمال و كردار كو اپنائيں (نيك اعمال يعنى آسمانى كتابوں كے احكامات )

و تنسون أنفسكم و انتم تتلون الكتاب

يہ بڑى واضح سى بات ہے كہ جو شخص دوسروں كو نيكى كا حكم دے اور خود اس پر عمل نہ كرے تو سرزنش كا سزاوار ہے يہ شخص عالم ہو يا غير عالم _ البة يہاں جملہ حاليہ '' و انتم تتلون الكتاب'' علماء كے بارے ميں تاكيد ہے جو آسمانى كتابوں كے عالم اور ان كى تلاوت كرنيوالے ہيں _

5 _ امر بمعروف اور دين كى تبليغ كرنے والوں كو چاہيئے كہ جس چيز كى دعوت ديں اس پر خود بھى عمل كريں_

اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم

155

6_ بنى اسرائيل كى سماوى كتب ميں بے عمل مبلغوں اور ہاديوں كى توبيخ و سرزنش كى گئي تھى _

اتامرون الناس ... و انتم تتلون الكتاب

جملہ حاليہ '' و انتم تتلون الكتاب در آںحاليكہ تم كتاب تورات يا انجيل كى تلاوت كرتے ہو'' يہ جملہ بے عمل ہدايت كرنے والوں كى مذمت كے طور پر آيا ہے _ ايسا معلوم ہوتا ہے كہ بنى اسرائيل كى آسمانى كتابوں ميں ايسے عمل كى ناپسنديدگى پر تاكيد كى گئي ہے_

7_ وہ لوگ جو دوسروں كو تو نيكى كى دعوت ديتے ہيں اور خود عمل نہيں كرتے سزاوار ہيں كہ ان كى توبيخ و سرزنش كى جائے _

اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم

8_ تورات و انجيل كے پيروكاروں كو يہ حكم تھا كہ اسلام قبول كريں اور قرآن پر ايمان لے آئيں _

اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم و انتم تتلون الكتاب

گذشتہ آيت جس ميں ايمان كى دعوت تھى اس كے قرينے سے ممكن ہے''و تنسون أنفسكم'' سے مراد قرآن پر ايمان ہو پس آيت كا اشارہ اس مطلب كى طرف ہے كہ تم علمائے اہل كتاب لوگوں كو تو نيكى كى دعوت ديتے ہو ليكن اپنے فريضے (قرآن پر ايمان) كو فراموش كرچكے ہو _ اس كے بعد اس جملہ ''و انتم تتلون الكتاب'' سے يہ بيان فرماتاہے كہ يہ لوگ اپنے اس فريضے سے آگاہ تھے گويا يہ حقيقت آسمانى كتابوں ميں موجود تھي_

9 _ ايسے علماء جو لوگوں كو تو نيكى كى دعوت ديتے ہيں ليكن خود اس پر عمل نہيں كرتے فہم ، ادراك اور شعور نہيں ركھتے_

اتامرون الناس بالبر ... افلا تعقلون

10_ معارف الہى اور دينى حقائق پر يقين صحيح فہم و ادراك كى دليل ہے _

افلا تعقلون

11 _ امام صادق (ع) فرماتے ہيں: ''من لم ينسلخ عن ہواجسہ و لم يتخلص من آفات نفسہ وشہواتہا ولم يدخل فى كنف اللہ و امان عصمتہ لايصلح لہ الامر بالمعروف والنہى عن المنكر ...قال تعالى ''اتامرون الناس بالبروتنسون أنفسكم'' ...(1) جو كوئي نفسانى خواہشات اور القاء ات سے دورى اختيار نہيں كرتا ، نفس كى آفتوں اور شہوتوں سے خلاصى اختيار نہيں كرتا اور اللہ تعالى كى رحمت، امان و حفاظت ميں داخل نہيں ہوتا، صلاحيت نہيں ركھتا كہ امر بمعروف اور نہى عن المنكر بجالائے، اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے '' كيا تم لوگوں كو نيكى كى دعوت ديتے ہو اور خود كو فراموش كرديتے ہو''_

--------------------------------------------------------------------------------

1) مصباح الشريعہ ص 18 باب 7، نورالثقلين ج/1 ص75 ح 171_

 

156

--------------------------------------------------

امر بہ معروف كرنيوالے:

امر بمعروف كرنيوالوں كى ذمہ دارى 5،7

ادراك:

ادراك سے فاقد افراد9; صحيح ادراك كى علامتيں 10

امر بہ معروف :

امر بہ معروف كى شرائط 11

انجيل:

انجيل اور قرآن 8; انجيل كى تعليمات 8

ايمان:

دين پر ايمان كے نتائج 10; اسلام پر ايمان 8; قرآن پر ايمان 8;ايمان كے متعلقات8

بنى اسرائيل:

علمائے بنى اسرائيل كى تبليغ 1،2،3; علمائے بنى اسرائيل كى سرزنش 3; علمائے بنى اسرائيل كا عمل 2،3; بنى اسرائيل كى آسمانى كتب 6

تورات:

تورات كى تعليمات 8; تورات اور قرآن 8

روايت:11

علماء :

بے عمل علماء كى سرزنش 7; بے عمل علماء 2،3، 9; علماء كى ذمہ دارى 4

قرآن كريم :

انجيل ميں قرآن كريم 8; تورات ميں قرآن كريم 8

كتب سماوي:

آسمانى كتابوں كى تعليمات 4،6; كتب سماوى كى تلاوت 4; كتب سماوى پر عمل 4

مبلغين :

بے عمل مبلغين كى سرزنش 6; مبلغين كى ذمہ دارى 5،7

نہى از منكر:

نہى از منكر كى شرائط 11

نيكي:

نيكى كى دعوت 1

 

157

وَاسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلوةِ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَاشِعِينَ (45)

صبراور نماز كے ذريعے مدد مانگو ، نماز بہت مشكل كام ہے مگر ان لوگوں كے لئے جو خشوع و خضوع والے ہيں _

1_ صبر اختيار كرنا اور نماز قائم كرنا اللہ تعالى كے فرامين اور نصيحتوں ميں سے ہيں _

واستعينوا بالصبر والصلاة

2 _ بنى اسرائيل اگر قرآن پر ايمان لاتے اور جديد شريعت كو قبول كرتے تو شديد مسائل و مشكلات كا شكار ہوتے _

يا بنى اسرائيل اذكروا ... و آمنوا ... و استعينوا بالصبر والصلاة

اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كو ايمان كى دعوت دينے كے بعد صبر اور نماز كے قيام كا فرمان دينا يا نصيحت كرنا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اگر وہ اسلام كو قبول كرتے اور سابقہ شريعت كو ترك كرديتے تو انہيں انتہائي زيادہ مشكلات كا سامنا كرنا پڑتا_

3_ مشكلات و مسائل پر قابو پانے اور كامياب ہونے كا طريقہ يہ ہے كہ صبر كيا جائے اور نماز قائم كى جائے_

واستعينوا بالصبر والصلاة

4 _ الہى احكام(قرآن پہ ايمان، الہى عہد و پيمان كى وفا ...) كى انجام دہى ميں كاميابى كے لئے صبر اور نماز بہت كا رساز وسائل و ذرائع ہيں _

اوفوا بعہدي ... واستعينوا بالصبر والصلاة

ما قبل آيات كى روشنى ميں كہا جاسكتاہے كہ ''استعينوا'' كے متعلق وہ فرامين ہيں جو گذشتہ آيات ميں بيان ہوئے ہيں گويا مطلب يوں ہے: واستعينوا على ما امرتكم بہ و نہيتكم عنہ بالصبر والصلاة

5 _ محرمات الہى ( قرآن كا كفر، دين فروشى ، حق پر پردہ ڈالنا ...) سے اجتناب ميں كاميابى كے لئے صبر اور نماز انتہائي كارآمد اسباب ہيں _

و لا تكونوا اوّل كافر بہ ... واستعينوا بالصبر والصلاة

6 _ نماز كا قيام انتہائي مشكل اور دشوار كام ہے ليكن خاشع 

158

اور خاضع انسانوں كے لئے ايسا نہيں _

و انہا لكبيرة الا على الخاشعين

'' انہا'' كى ضمير ممكن ہے '' الصلاة'' كى طرف لوٹتى ہو اور ممكن ہے '' استعانت'' كى طرف جو ''استعينوا'' سے سمجھى جاتى ہے _ مذكورہ مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر ہے _ قابل ذكر ہے كہ نماز كا مشكل ہونا اس معنى ميں ہے كہ اسكا قيام دشوار ہے_

7_ نماز كو مشكل اور سختى سے قائم كرنا تكبر كے ہونے اور خشوع و خضوع كے نہ ہونے كى دليل ہے _

و انہا لكبيرة الا على الخاشعين

8 _ كاميابى كے لئے صبر اور نماز سے مدد طلب كرنا ايك مشكل ود شوار عمل ہے ليكن خاشعين كے لئے ايسا نہيں_

واستعينوا بالصبر والصلوة و انہا لكبيرة الا على الخاشعين

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' انہا'' كى ضمير استعانت كى طرف لوٹتى ہو_

9 _ نماز كے ذريعے مشكلات كے آسان ہونے پر يقين ايك ايسى حقيقت ہے جس پر خاشعين كا ايمان ہے_

و استعينوا بالصبر والصلوة و انہا لكبيرة الا على الخاشعين

نماز سے مدد طلب كرنے ميں دشوارى اس معنى ميں ہے كہ نماز كے كارساز و كارآمد ہونے پر يقين و ايمان نہ ہو اور يہ مفہوم اس صورت ميں ہے كہ جب '' انہا'' كى ضمير''استعانت '' كى طرف لوٹتى ہو_

10_ عن ابى عبداللہ (ع) فى قول اللہ عزوجل ''واستعينوا بالصبر والصلوة '' قال الصبر الصوم اذا نزلت بالرجل النازلة و الشديدة فليصم فان اللہ عزوجل يقول استعينوا بالصبر يعنى الصيام (1)

امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''استعينوا بالصبر والصلوة'' كے بارے ميں روايت ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا صبر سے مراد روزہ ہے جب كبھى كسى شخص پر كوئي سختى يا شديد مشكلات آن پڑيں تو روزہ ركھے كيونكہ اللہ تعالى فرماتاہے '' صبر سے مدد طلب كرو'' يعنى روزے سے _

--------------------------------------------------

اللہ تعالى :

اللہ كى نصيحتيں اور فرامين 1; عہد الہى 4

ايمان:

قرآن حكيم پر ايمان كے نتائج 2

بنى اسرائيل :

بنى اسرائيل كى مشكلات 2

تكبر:

تكبر كى علامتيں 7

--------------------------------------------------------------------------------

1) كافى ج4 ص 63 ح 7 ، نورالثقلين ج/ 1 ص 76 ح 182_

 

159

حق :

حق كى پر پردہ ڈالنے سے اجتناب 5

خاشعين :

خاشعين كا ايمان 9;خاشعين كى خصوصيات 6،8،9

دين فروشي:

دين فروشى سے اجتناب 5

روايت : 10

روزہ :

روزے كى اہميت 10

سختى :

سختيوں كو آسان بنانے كى روش 3،9

شرعى ذمہ داري:

شرعى ذمہ دارى پر عمل كى بنياد4

صبر :

صبر كے نتائج 3،4،5; صبر كى اہميت 1،5

عہد:

وفائے عہد 4

كاميابى :

كاميابى كے عوامل 3

كفر:

قرآن كے بارے ميں كفر 5; كفر كى ركاوٹيں 5

محرمات :

محرمات سے اجتناب 5

مدد طلب كرنا :

روزے سے مدد طلب كرنا 1; صبر سے مدد طلب كرنا 8،10; نماز سے مددطلب كرنا 8

نماز:

نماز قائم كرنے كے نتائج 3،4،5،9; قيام نماز كى اہميت 1; نماز كى اہميت 3،4،5،6،9; قيام نماز كى سختى 6،7

 

160

الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (46)

اور جنھيں يہ خيال ہے كہ انھيں اللہ سے ملاقات كرناہے اور اس كى بارگاہ ميں واپس جاناہے _

1 _ تمام انسان اللہ كى ملاقات كو جائيں گے اور ان كى بازگشت صرف اسى كى طرف ہوگى _

أنہم ملاقوا ربہم و أنہم اليہ راجعون

2 _ جو لوگ اللہ تعالى كى ملاقات كا يقين ركھتے ہيں وہ اپنى بڑائي كى خصلت سے رہا ہوجاتے اور خشوع و خضوع جيسى نيكى اور خوبى سے آراستہ ہوجاتے ہيں _

الاعلى الخاشعين _الذين يظنون أنہم ملاقوا ربہم

4 _ جو لوگ لقائے الہى اور اسكى طرف بازگشت پر يقين ركھتے ہيں ان كے لئے نماز كا قيام ايك سہل اور آسان امر ہے _

و إنہا لكبيرة إلا على الخاشعين _ الذين يظنون أنہم ملاقوا ربہم

5 _ لقائے الہى اور اسى كى طرف بازگشت پر گمان ركھنا خشوع و خضوع اور فروتنى كا جذبہ پيدا كرنے كے

ليئے كافى ہے _

الذين يظنون أنہم ملقوا ربہم و أنہم اليہ راجعون

جملہ ''يظنون _ گمان كرتے ہيں '' كا يہاں استعمال جب خداوند متعال كے بارے ميں ہے اور اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ قيامت اور خداوند متعال كے بارے ميں حتى گمان بھى كافى ہے كہ بڑائي كے جذبہ يا احساس برترى كو زائل كردے اور انسان ميں خشوع و خضوع پيدا كردے _ البتہ قطع نظر اس كے كہ مسلمان پر واجب ہے اللہ تعالى كے بارے عزم و جزم اور يقين كا مل ركھتاہو_

6 _ خاشعين خود كو ہميشہ خدا كے حضور اور اسى كى طرف بازگشت كى حالت ميں محسوس كرتے ہيں _

الذين يظنون أنہم ملقوا ربہم و أنہم اليہ راجعون

يہ مفہوم اس احتمال كى بناپر ہے كہ ''ملقوا ربہم'' اور '' اليہ راجعون'' كا زمانہ حال ہو نہ كہ مستقبل _

161

--------------------------------------------------

انسان :

انسان كا انجام 1

ايمان :

لقائے الہى پر ايمان كے آثارو نتائج2،4

تكبر:

تكبر سے نجات 2،3

جہان بيني:

جہان بينى اور آئيڈيالوجى 4،5

خاشعين : 3

خاشعين كا ايمان 6; خاشعين كى خصوصيات 6

خدا تعالى كى طرف بازگشت : 1 ، 3، 5، 6

خشوع :

خشوع و خضوع كى بنياد 2،5

شرعى ذمہ داري:

شرعى ذمہ دارى پر عمل كى بنياد 4

لقائے الہي:

لقائے الہى كا حتمى ہونا 1; لقائے الہى كا گمان 5

مومنين :

مومنين كى خصوصيات 4

نماز:

نماز كا قيام4

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُواْ نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ (47)

اے بنى اسرائيل ہمارى ان نعمتوں كو ياد كرو جو ہم نے تمھيں عنايت كى ہيں اور ہم نے تمھيں عالمين سے بہتر بناياہے_

1 _ بنى اسرائيل عظيم نعمتوں سے بہرہ مند تھے _

يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتي

2_ اللہ تعالى اپنے بندوں كو نعمتوں سے نوازنے والا ہے_

نعمتى التى انعمت عليكم

3 _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے چاہا كہ اس كى نعمتوں كو ہميشہ ہميشہ كے لئے ياد ركھيں _

يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتي

162

4 _ زمانہ نزول قرآن تك بنى اسرائيل ايك قوم و قبيلے كى شكل ميں تھے_

يا بنى اسرائيل

5 _ بنى اسرائيل قرآن كے مخاطبين ميں سے تھے اور ان كى ذمہ دارى تھى كہ قرآن كا اتباع كريں _

يا بنى اسرائيل اذكروا

6 _ اللہ تعالى كى نعمتوں كو ياد كرنے كا ہدف ياد خدا ہے اور اسكى نعمتوں كو اسكى جانب سے سمجھنا ہے _

اذكروا نعمتى التى انعمت عليكم

''نعمت'' كو يوں بيان كرنا كہ يہ اللہ تعالى كى جانب سے انعام ہے '' انعمت عليكم'' يہ اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ نعمت كو ياد كرنا نعمت عطا كرنے والے كى ياد كا ذريعہ ہونا چاہيئے_

7 _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو ان كے زمانے كے تمام انسانوں پر برترى عنايت فرمائي_

و انى فضلتكم على العالمين

لفظ ''عالمين'' كا اطلاق بعض اوقات تمام عالم ہستى پر اور بعض اوقات عالم موجودات ميں صاحب شعور مخلوقات پر ہوتاہے جبكہ بعض اوقات اسكا استعمال انسانوں كے لئے ہوتاہے _ اس آيہ مجيدة ميں حكم اور موضوع كى مناسبت كے اعتبار سے غالباً ''العالمين'' سے مراد انسان ہيں _

8 _ بنى اسرائيل كى تمام ديگر لوگوں پر برترى ان پر عظيم الہى نعمتوں ميں سے تھي_

و انى فضلتكم على العالمين

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ''انى فضلتكم'' كا ''نعمتي'' پر عطف خاص على العام ہويا عطف تفسيرى ہو_

9 _ بنى اسرائيل كى تمام لوگوں پر برترى كى نعمت كو ياد ركھنے كى نصيحت اور فرمان اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو ديا _

اذكروا نعمتى ... انى فضلتكم على العالمين

''انى فضلتكم'' كا نعمتى پر عطف اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ''انى فضلتكم'' بھى ''اذكروا'' كے لئے مفعول ہو گويا عبارت يوں ہے _اذكرو ... انى فضلتكم

10_ تاريخ سے آگاہى كا انسانوں كى ہدايت ميں بہت بنيادى اور سودمند كردار ہے _

اذكروا نعمتى التى انعمت عليكم و انى فضلتكم

--------------------------------------------------

اللہ تعالى :

اوامر الہى 3; اللہ تعالى كى نصيحتيں 9;اللہ تعالى كى نعمتيں 2،3،6،8

بنى اسرائيل:

بنى اسرائيل كى برترى 7،8،9; بنى اسرائيل كى تاريخ 4،7; بنى اسرائيل كى معاشرتى شكل 4; بنى اسرائيل كى فضيلتيں 7،8،9; بنى اسرائيل كى قوم 4; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى 3،5،9; بنى اسرائيل كى نعمتيں 1،3،9

تاريخ :

 

163

تاريخ كا علم ہونے كے نتائج 10

ذكر ( ياد):

ذكر خدا 6; ذكر نعمت 3،9; ذكر نعمت كا فلسفہ 6

قرآن كريم :

قرآن كا اتباع 5; قرآ ن اور بنى اسرائيل 5;

قرآن كے مخاطبين 5

نعمت :

نعمت كا سرچشمہ 2،6

ہدايت:

ہدايت كى بنياد 10

وَاتَّقُواْ يَوْماً لاَّ تَجْزِي نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْئاً وَلاَ يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلاَ يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلاَ هُمْ يُنصَرُونَ (48)

اس دن سے ڈرو جس دن كوئي كسى كا بدل نہ بن سكے گا اور كسى كى سفارش قبول نہ ہو گى _ نہ كوئي معاوضہ ليا جائے گا اور نہ كسى كى مدد كى جائے گي_

1 _ انسان كو مستقبل ميں ايك نہايت عظيم دن (قيامت) كا سامنا ہوگا_

واتقوا يوماً

''يوماً'' سے مراد قيامت كا دن ہے اور نكرہ دلالت كرتاہے كہ يہ دن بہت باعظمت ہے_

2 _ قيامت كا دن بہت ہولناك ہوگا اس سے بچنے كے لئے بہت ہى كارآمد وسيلہ تلاش كرنا چاہيئے _

واتقوا يوماً

'' اتقائ'' يعنى پر خطر اور ہولنا ك چيزسے حفاظت كے لئے كسى وسيلے كى تلا ش كرنا بنابريں واتقوا

يوماً دلالت كرتاہے كہ قيامت كے دن ہولناك خطرات كا سامنا ہوگا اورانسان كو اس سے محفوظ رہنے كے لئے وقايہ (محافظ) كا تدارك كرنا چاہيئے_

3 _ قرآن پر ايمان ، اللہ تعالى كے فرامين كا اتباع اور محرمات سے پرہيز ،روز محشر كى ہولناكيوں اور مختلف طرح كے عذاب سے حفاظت كا ذريعہ ہيں_

آمنوا بما انزلت ... و اتقوا يوماً

ايمان كى دعوت (آمنوا بما انزلت ) اور شرعى تكاليف كا حكم دينے كے بعد وقايہ ( حفاظت كا وسيلہ ) كے حصول كا فرمان دينا اس مطلب كى 

164

طرف اشارہ كرتاہے كہ روز قيامت انسان كے لئے وقايہ وہى قرآن پر ايمان اور ... ہوگا _

4_ مختلف طرح كے عذاب اور قيامت كى ہولناكيوں سے بچنے كے لئے كارآمد اور مفيد اسباب نماز كا قيام ،زكوة كى ادائيگى اور نماز با جماعت ميں شركت ہے_

واقيموا الصلوة ... و اتقوا يوماً

5 _ قيامت كے دن كوئي شخص بھى كسى دوسرے كا ذرہ برابر عذاب اپنے ذمے نہيں لے گا اور نہ اسكا متحمل ہوسكے گا _

واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئاً

6_ قيامت كے دن كسى كى كسى اور كے بارے ميں شفاعت قبول نہ كى جائے گى _

و لا يقبل منہا شفاعة

'' منھا'' كى ضمير ممكن ہے دوسرے '' نفس'' كى طرف لوٹتى ہو يعنى مورد مؤاخذہ شخص اگر شفيع لائے تو اس كى شفاعت قبول نہيں كى جائے گى _ ہوسكتاہے يہ ضمير پہلے '' نفس'' كى طرف لوٹتى ہو اور اس سے مراد دوست ، عزيز، رشتہ دار و غيرہ ہيں يعنى يہ كہ دوست اپنے دوستوں كا عذاب اپنے ذمہ نہ ليں گے اگر شفاعت بھى كريں تو قبول نہيں كى جائے گي_

7 _ قيامت كے دن كسى سے كوئي عوض جس سے وہ فرد خود كو اسيرى و عذاب سے نجات دلاسكے قبول نہيں كيا جائے گا _

و لا يؤخذ منہا عدل

لفظ ''عدل'' كا معنى فديہ اور عوض ہے جسكو كوئي اپنى يا كسى اور كى آزادى كے لئے ادا كرے تا كہ اسارت سے آزاد ہوجائے _

8 _ قيامت كے دن كوئي كسى كا دفاع نہيں كرے گا اور نہ كسى كى كوئي مدد كرے گا _

و لا ہم ينصرون

9_ روز قيامت قرآن كے كافروں كے لئے كوئي راہ نجات نہ ہوگى _

آمنوا بما انزلت ... و اتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس

قيامت كى اسطرح تعريف كرناكہ اس دن كسى سے كوئي فديہ يا عوض قبول نہيں كيا جائے گا ... اسكا مقصد عذاب كے مستحقين كو مايوس كرنا ہے _ كہيں ايسا نہ ہو كہ لوگ ايمان اور ... كے علاوہ اپنے لئے كوئي اور راہ نجات كى اميد لگائے بيٹھے ہوں يا كسى خيال سے خوش فہمى ميں مبتلا ہوں _

10_ قيامت كے دن وہ لوگ جواحكامات الہى ( نماز قائم كرنا اورزكوة ادا كرنا ) كى مخالفت كرتے ہيں اور محرمات ( دين فروشى ، حق پر پردہ ڈالنا اور ...) كا ارتكاب كرتے ہيں ان كے لئے كوئي راہ نجات نہ ہوگى _

لا تشتروا بآياتى ... و اقيمو ا الصلوة ... و اتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس

11 _ يہ تو ہم كہ قيامت كے روز انسان كو اس كے دوست عذاب قيامت سے نجات دلائيں گے يا اسكے گناہ اپنے ذمہ لے ليں گے بنى اسرائيل كے باطل

 

165

خيالات تھے _

واتقوا يوماً لا تجزى نفس عن نفس شيئاً ... و لا ہم ينصرون

12 _ اس خيال سے گناہ كرنا كہ شفاعت ہوجائے گى يا يہ كہ عذاب قيامت سے رہائي كے لئے عوض يا ہديہ قبول كرليا جائے گا بنى اسرائيل كا وہم و گمان اور باطل خيال تھا_

واتقوا يوماً ... و لا يقبل منہا شفاعة و لايؤخذ منہا عدل

--------------------------------------------------

اطاعت:

اللہ كى اطاعت كے نتائج 3

انسان:

قيامت كے روز انسا ن1; انسان كا انجام 1

ايمان:

قرآن پر ايمان كے نتائج 3

بنى اسرائيل:

بنى اسرائيل كا عقيدہ 11،12

حق :

قيامت كے دن حق كى پردہ پوشى كرنے والے 10

دين فروش:

قيامت كے دن دين فروش 10

زكوة:

زكوة كے اثرات و نتائج 4

سزا:

سزا كا نظام 5،7،8

سزائيں :

سزاؤں كا انفرادى ہونا 5; سزاؤں كى خصوصيات 5

عذاب:

اخروى عذاب سے نجات كے عوامل 3 ، 4; اخروى عذاب سے نجات 11،12

عقيدہ:

باطل عقيدہ 11،12

قرآن حكيم :

قرآن كے كافر 9

قيامت :

قيامت كے روز امداد 8; قيامت كى ہولناكياں 2،3،4; قيامت ميں شفاعت 6،11،12; قيامت ميں ہديہ و فديہ 7،12; قيامت ميں سزا كا نظام 5،6،7،8; قيامت كى خصوصيات 2،7،8

كفار:

كفار كے لئے حتمى عذاب 9; كفار قيامت ميں 9

محرمات :

محرمات سے اجتناب كے نتائج 3; محرمات كا ارتكاب كرنے والوں كيلئے حتمى عذاب 10

نافرمان:

نافرمانوں كے لئے حتمى عذا ب 10;نافرمان قيامت ميں 10

نماز:

نماز قائم كرنے كے نتائج و نتائج 4;با جماعت نماز كے نتائج 4; قيامت كے دن نماز ترك كرنيوالے 10

 

166

وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوَءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ (49)

اور جب ہم نے تم كو فرعون والوں سے بچاليا جو تمھيں بدترين دكھ دے رہے تھے ، تمھارے بچوں كو قتل كررہے تھے اور عورتوں كو وزندہ ركھتے تھے اور اس ميں تمھارے لئے بہت بڑا امتحان تھا_

1 _ بنى اسرائيل مدتوں سے مسلسل خاندان اور لشكر فرعون كے سخت شكنجوں ميں گرفتا ر رہے _

و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

''يسومون'' كا مصدر ''سوم'' ہے جس كا معنى ہے تكليف ميں ڈالنا يا ذليل كرنا _ ''سوئ'' كا ''العذاب'' كى طرف اضافہ صفت كا موصوف كى طرف اضافہ ہے يعنى ''العذاب السوئ''_

2_ اللہ تعالى نے حضرت موسى (ع) كى بعثت كے ذريعے بنى اسرائيل كو فرعونيوں كے شديد شكنجوں اور تسلط سے نجات دلائي _

و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

ان جملوں ''انعمت عليكم'' اور ''انى فضلتكم'' ميں نعمت عطا كرنے اور برترى عنايت كرنے كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دي

گئي ہے جبكہ ''نجيناكم_ ہم نے تمہيں نجات دى '' ميں نجات كو ضمير '' نا _ ہم '' كى طرف نسبت دى گئي ہے _ يہاں سے يہ مطلب سمجھا جاسكتاہے كہ نجات دينے ميں خداوند متعال كى نظر اسباب پر بھى ہے جنكا قرينہ بعد كى آيات ميں موجود ہے لہذا كہا جاسكتاہے كہ وہ سبب حضرت موسى (ع) كى بعثت تھي_

3 _ فرعونيوں كے شكنجوں اور سختيوں كے چنگل سے نجات ايك ايسا اہم واقعہ تھا جو اس قابل تھا كہ بنى اسرائيل اس كو ہميشہ ہميشہ كے لئے ياد ركھتے *

و اذ نجينكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

''اذ نجينكم'' ، ''نعمتي'' (آيت 48) پر عطف ہے جبكہ در حقيقت '' اذكروا'' كے لئے مفعول ہے_

4 _ لشكر فرعون بنى اسرائيل كے بيٹوں كا سركاٹتا اور ان كى 

167

عورتوں كو زندہ رہنے ديتا_

يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم

'' ذبح'' كا معنى سر كاٹنا ہے اور '' يذبحون'' كا مصدر تذبيح ہے جو سر كاٹنے كے معاملے ميں كثرت پر دلالت كرتاہے _ '' يستحيون'' كا مصدر '' استحيائ'' ہے جسكا معنى ہے زندگى پر باقى ركھنا _

5_ بنى اسرائيل كے بيٹوں كا وسيع سطح پر كشت و كشتار اور ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑدينا فرعونيوں كى طرف سے شديدترين شكنجے تھے_

يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم

جملہ'' يذبحون ...'' ممكن ہے ماقبل جملے كى تفسير ہو يعنى '' سوء العذاب'' سے مراد بنى اسرائيل كے فرزندوں كے سر كاٹنا اور ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑدينا تا ہم يہ بھى ممكن ہے كہ اسكا واضح مصداق ہو گويا فراعنہ بنى اسرائيل پر جو ظلم و ستم روا ركھتے تھے ان ميں سے ايك ان كے فرزندوں كے سر كاٹنا تھا_ بنابريں يہ جو مخصوص عذاب كا بالخصوص ذكر كيا گيا ہے يہ غالباً شدت كى خاطر ہے _

6 _ فراعنہ كے تسلط اور زمانہ حكمرانى ميں بنى اسرائيل كى خواتين بھى انتہائي سختيوں، شكنجوں اور موت كے منہ ميں مبتلا تھيں _

يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم

7 _ بنى اسرائيل كى عورتيں اپنے بچوں كے فراعنہ كے ہاتھوں بے تحاشا قتل كى بناپر لذت حيات كھوچكى تھيں اسطرح ان كا خود زندہ رہنا بھى عذاب تھا_

يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابناء كم و يستحيون نساء كم

عورتوں كا زندہ رہنا بنى اسرائيل كے لئے ايك عذاب كے طور پر بيان ہوا ہے _ جبكہ قتل نہ كرنا تو عذاب نہيں ہوتا_ پس جملہ '' يستحيون نساء كم'' چونكہ جملہ ''يذبحون ابناء كم'' كے بعد ذكر ہوا ہے كہا جاسكتاہے كہ عورتيں اپنے بچوں كے ا نتہائي فجيع قتل اور اپنے زندہ رہنے سے انتہائي شديد عذاب كى حالت ميں تھيں _ اس مطلب كى اس نكتہ سے تائيد ہوتى ہے كہ بيٹوں كے مقابل لڑكيوں كا ذكر نہيں كيا گيا بلكہ عورتوں كا ذكر ہوا ہے_

8 _ يہ جو فراعنہ بنى اسرائيل كى عورتوں كو زندہ چھوڑ ديتے تھے اس كا ہدف عورتوں سے استفادہ كرنا تھا*

يسومونكم سوء العذاب ... و يستحيون نساء كم

عورتوں كو زندہ چھوڑنا ايك عذاب كے طور پر كيوں بيان ہوا ہے؟ اسكى ايك اور توجيہ عورتوں سے استفادہ كرنا ہے _

9_ اگر اللہ تعالى بنى اسرائيل كو فراعنہ كے تسلط سے نجات عنايت نہ فرماتا تو ان كے شكنجو ںاور فرزندوں كے كشت و كشتار ميں تسلسل رہتا_

يسومونكم سوء العذاب يذبحون ابنا ء كم و يستحيون نساء كم

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''يسومون'' ،

 

168

''يذبحون'' ، '' يستحيون'' سب كے سب فعل مضارع استعمال ہوئے ہيں _

10_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فراعنہ كے مختلف طرح كے شديد عذاب سے ايك بہت بڑى آزمائشے ميں مبتلا كيا _

و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

لغت ميں ''بلائ'' كا معنى آزمائشے اور نعمت دونوں آيا ہے_''ذلكم'' كا مشار اليہ ''عذاب''ہے يا پھر عذاب سے نجات ''نجيناكم'' ہے _ مذكورہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ بلاء كا معنى آزمائشے اور '' ذلكم'' كا اشارہ عذاب كى طرف ہو_

11 _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو فراعنہ كے شديد شكنجوں سے نجات عنايت كركے انہيں ايك بہت بڑى آزمائشے ميں مبتلا فرمايا _

و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ بلاء كا معنى آزمائشے ہو اور ذلكم كا اشارہ عذاب سے نجات اور رہائي '' نجيناكم'' كى طرف ہو_

12 _ فراعنہ كے شكنجوں سے نجات بنى اسرائيل كے لئے اللہ تعالى كى عظيم نعمتوں ميں سے تھا_

و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

اس مفہوم ميں ''بلائ'' كا معنى نعمت ہے اور ''ذلكم'' عذاب سے رہائي كى طرف اشارہ ہے_

13 _ انسان سختيوں، نعمتوںاور اللہ تعالى كى عنايات سے الہى آزمائشے و امتحان ميں مبتلا كيا جاتاہے _

و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

14 _ انسانوں كى سختيوں نيز نعمتوں اور آسائشےوں سے آزمائشے اللہ تعالى كے مقام ربوبيت سے ہے اور انسانوں كى تربيت اور رشد و ہدايت كى خاطر ہے _

و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' رب '' كا معنى مربي، مدير و مدبر ہو_

15 _ اللہ تعالى تاريخ اور اس كے واقعات پر حاكم ہے _

و اذ نجيناكم ... و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم

16 _ امام صادق (ع) سے روايت ہے : '' ... اما مولد موسى (ع) فان فرعون لما وقف على ان زوال ملكہ على يدہ ... فلم يزل يأمر اصحابہ بشق بطون الحوامل من نساء بنى اسرائيل حتى قتل فى طلبہ نيف و عشرون الف مولود ...(1)

ليكن حضرت موسى (ع) كى ولادت كا واقعہ پس جب فرعون كو پتہ چلا كہ اسكى سلطنت كا زوال موسى (ع) كے ہاتھوں ہوگا ... پس مسلسل اپنے اطرافيوں كو حكم ديتا كہ بنى اسرائيل كى حاملہ عورتوں كے شكم پارہ كردو _ يہاں تك كہ بيس ہزار سے زيادہ بچے حضرت موسى (ع) كى تلاش ميں قتل كرديئے گئے _

--------------------------------------------------------------------------------

1) غيبت شيخ طوسى ص 169 ، نورالثقلين ج/ 1 ص 80 ح 194_

 

169

--------------------------------------------------

آل فرعون:

آل فرعون اور بنى اسرائيل 1; آل فرعون كے جرائم 1; آل فرعون كے شكنجے 1

اللہ تعالى :

الہى امتحانات 13; حاكميت الہى 15; ربويت الہى 14; الہى نعمتيں 12

امتحان:

امتحان كے ذرائع 13; سختيوں كے ساتھ امتحان 13،14; نعمتوں كے ساتھ امتحان 13،14;امتحان كا فلسفہ 14

انسان:

انسان كا امتحان 13

بنى اسرائيل:

بنى اسرائيل كى آزمائشے 10; عورتوں سے استفادہ 8;بنى اسرائيل كى عورتوں كو زندہ چھوڑنا 4،5 ، 8; بنى اسرائيل كا امتحان 10، 11; بنى اسرائيل كى تاريخ 1،4،9،10،11،12;بنى اسرائيل كو شكنجے 1،5، 9، 10، 11; بنى اسرائيل كى عورتوں كو شكنجے 6،7; بنى اسرائيل كے فرزندوں كا قتل 4،5،7،9،16; بنى اسرائيل كى نجات 2،9،11،12; بنى اسرائيل كى نعمتيں 12

تاريخ:

تاريخ كے تغيرات و تحولات كا سرچشمہ 15

تربيت :

تربيت ميں مؤثر عوامل 14

حضرت موسى (ع) :

حضرت موسى (ع) كى بعثت كے نتائج2

ذكر:

بنى اسرائيل كى نجات كا ذكر 3

رشد و تكامل:

رشد و تكامل كے عوامل14

روايت:16

فراعنہ:

فراعنہ كے جرائم 4،5،6،7،9،11،12; فراعنہ كے شكنجے 6،10،11،12; فراعنہ اور بنى اسرائيل 2،4،5،9; فراعنہ اور بنى اسرائيل كى عورتيں 6; فراعنہ كے قتل 4،5،9; فراعنہ كے اجتماعى قتل 7

فرعون:

فرعون كى خون ريزى 16

 

170

وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ (50)

ہمارا يہ احسان بھى ياد كرو كہ ہم نے دريا كو شگافتہ كركے تمھيں بچا ليا اور فرعون و الوں كو تمھارى نگاہوں كے سامنے ڈبوديا_

1_ بنى اسرائيل درياے نيل كے كنارے فرعونى فوج كے محاصرے ميں تھے_

و اذ فرقنا بكم البحر

''البحر'' ميں الف لام عہد ذكرى ہے جو دريائے مذكور كى طرف اشارہ ہے بہت سے مفسرين كے مطابق يہ دريائے نيل ہے _ بنى اسرائيل كى نجات اور دريا كے پھٹ جانے كے باعث فرعونيوں كے غرق ہونے كا ذكر اس بات پر دلالت كرتاہے كہ فرعونى لشكر دريا كے كنارے بنى اسرائيل پر حملہ كرنے كے در پے تھا_

2 _ دريائے نيل كو پار كرنے كے لئے اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كے لئے دريا كو پاٹ ديا _

و اذ فرقنا بكم البحر

''فرقنا'' كا مصدر ''فرق'' ہے جسكا معنى ہے شگاف ڈالنا اور فاصلہ پيدا كرنا _

3 _ بنى اسرائيل دريا كو عبور كركے نجات پاگئے اور فرعون اپنى فوج سميت دريا ميں غرق ہوگيا _

فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون

4 _ اللہ تعالى بنى اسرائيل كو نجات بخشنے والا اور فرعونيوں كو ہلاك كرنے والا ہے _

فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون

5 _ دريا كا پھٹنا فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے اور ہلاك ہونے كا باعث بنا _

و اذ فرقنا بكم البحر فانجيناكم و اغرقنا آل فرعون

''انجيناكم'' كى حرف ''فائ'' كے ذريعے ''فرقنا'' پر تفريع اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ دريا كا شگافتہ ہونا بنى اسرائيل كى نجات كا وسيلہ بنا اور اس لئے كہ ''اغرقنا'' ، ''انجيناكم'' پر عطف ہے پس دريا كايہى شگافتہ ہونا فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے كا ذريعہ قرار پايا _ فرعون اور اسكى فوج نے دريا ميں عبور كے رستے كو ديكھتے ہوئے بنى اسرائيل كا تعاقب كيا تو دريا كا شگاف برابر ہوگيا اور يہ لوگ ہلاك ہوگئے _

171

6 _ عالم طبيعات كے اسباب پر اللہ تعالى كى حاكميت ہے_

و اذ فرقنا بكم البحر

7 _ دريا كے پھٹ جانے ميں بنى اسرائيل كا كردار اہم تھا_

و اذ فرقنا بكم البحر

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''بكم'' كى باء سببيت كے لئے ہے _

8 _ اللہ تعالى كى آزمائشے كے دور ان بنى اسرائيل كا سختياں اور مشكلات برداشت كرنا اور ان ميں كامياب ہونا ان كے لئے اللہ تعالى كى نصرت اور نجات كا سبب بنا _

يسومونكم سوء العذاب ... و فى ذلكم بلاء من ربكم عظيم و اذ فرقنا بكم البحر

اس سے ماقبل آيہ مجيدہ ميں بنى اسرائيل كى الہى آزمائشے كا بيان تھا جس ميں انہوں نے سختيوں اور مشكلات كو برداشت كيا يہى چيز سبب بنى كہ بنى اسرائيل كے لئے دريا پھٹ گيا گويا كہ بنى اسرائيل نے چونكہ اسطرح عمل كيا كہ جو ان كى اس لياقت كا باعث بنا اور اللہ تعالى نے دريا كو شگافتہ كركے بنى اسرائيل كو نجات عطا فرمائي اور ان كے دشمنوں كو ہلا ك كرديا _

9 _ انسان كا عمل اللہ تعالى كے تدبير امور كى كيفيت كو معين كرنے ميں بہت اہميت كا حامل ہے _

يسومونكم سوء العذاب ... فى ذلكم بلاء ... و اذ فرقنا بكم البحر

10_ بنى اسرائيل نے فرعون اور اسكى فوج كے غرق ہونے اور ہلاكت كے منظر كا نظارہ كيا _

و اغرقنا آل فرعون و انتم تنظرون

''نظر'' كامعنى ہے ديكھنا اور نظارہ كرنا ما قبل جملے كے قرينے سے تنظرون كا مفعول فرعون اور اسكى فوج كى ہلاكت ہے _

11 _ فرعون اور اسكى فوج كى نابودى كا نظارہ كرنا بنى اسرائيل كے لئے اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ايك تھا_

و اذ فرقنا بكم البحر ... و اغرقنا آل فرعون و انتم تنظرون

ان آيات ميں چونكہ ان نعمتوں كا ذكر ہورہا ہے جو اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو عنايت فرمائيں _ اس اعتبار سے كہا جاسكتاہے كہ ''و انتم تنظرون'' كو بھى نعمت كے طور پر بيان فرمايا گيا ہے _

12 _ ظالموں اور ستم گروں سے مظلوموں كے سامنے انتقام ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے _

و اغرقنا آل فرعون و انتم تنظرون

13 _ دريا كے شگافتہ ہونے سے بنى اسرائيل كى نجات اور فرعون اور اسكے لشكر و خاندان كى نابودى ايك عبرت آموز اور ياد ركھنے والا واقعہ ہے _

و اذ فرقنا بكم البحر ... و انتم تنظرون

''اذ فرقنا'' نعمتى (آيت 47) پر عطف ہے پس ''اذفرقنا'' ،''اذكروا'' كے لئے مفعول ہے_

 

172

--------------------------------------------------

اللہ تعالى :

افعال الہى 2،4; اللہ تعالى كى مدد و نصرت 2،4; تدبير الہى 9; اللہ تعالى كى حاكميت 6; اللہ تعالى كى نصرت كے عوامل 8; اللہ تعالى كا نجات عطا كرنا 4

انتقام:

پسنديدہ انتقام 12; مظلوموں كى موجودگى ميں انتقام 12

انسان:

انسان كى تقدير يا سرنوشت 9; انسان كے تدبير امور كا سرچشمہ 9

بنى اسرائيل:

بنى اسرائيل كى كاميابى كے نتائج 8; بنى اسرائيل كا امتحان 8; بنى اسرائيل كى امداد 8; بنى اسرائيل دريائے نيل ميں 2; بنى اسرائيل اور دريا كا پھٹنا 7;بنى اسرائيل كى تاريخ 1،2،3،10، 13; بنى اسرائيل كا دريا عبور كرنا 3; بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب 8; بنى اسرائيل كا امتحان ميں كامياب ہونا 8; بنى اسرائيل كا محاصرہ 1; بنى اسرائيل كى نجات 3،4،13; بنى اسرائيل كى نعمتيں 11