• صارفین کی تعداد :
  • 4582
  • 5/13/2008
  • تاريخ :

چین میں سب سے زیادہ کاربن آلودگی پیدا کرنے والا ملک 

چین میں فی کس آلودگی کا تناسب امریکہ سے اب بھی قریباً پانچ سے چھ گنا کم ہے

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق چین ممکنہ طور پر قریباً دو برس پہلے ہی دنیا میں سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والا ملک بن چکا تھا۔ دنیا میں سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والے ممالک میں اس وقت امریکہ کو سر فہرست تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم ’یو سی ایل‘ برکلے کی تحقیقاتی رپورٹ اس کی نفی کرتی ہے۔

چین کے سب سے بڑے ’پولیوٹر‘ ہونے کا اعلان یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی ایک ایسی رپورٹ میں کیا گیا ہے جو آئندہ ماہ ’جرنل آف انوائرنمنٹ اکنامکس‘ میں شائع کی جائے گی۔

اس تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے بارے میں موجودہ کمپیوٹر ماڈل نے غلط اندازے لگائے گئے ہیں اور چین ممکنہ طور ہر سنہ 07۔2006 میں ہی سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والا ملک بن چکا تھا۔

رپورٹ کے مطابق یہ تحقیقات چین کے ادارۂ تحفظِ ماحول کی جانب سے صوبائی بنیادوں پر جمع کیے گئے اعداد وشمار کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔ تاہم رپورٹ میں یہ بات بھی تسلیم کی گئی ہے کہ چین کی آلودگی کے حوالے سے اعداد وشمار کے بارے میں کچھ بے یقینی بھی پائی جاتی ہے کیونکہ ان ماہرین نے جن اعداد وشمار کی بنیاد پر تجزیہ کیا ہے وہ سنہ 2004 کے ہیں۔

چین میں فی کس آلودگی کا تناسب امریکہ سے اب بھی قریباً پانچ سے چھ گنا کم ہے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب تک چین اپنی توانائی پالیسی میں بنیادی تبدیلیاں نہیں لاتا اس وقت تک اس کا گرین ہاؤس گیسوں میں اضافہ، گیسوں کے اخراج میں کمی سے کہیں زیادہ رہے گا جو کہ امیر ممالک کیوٹو پروٹوکول کے تحت کرتے ہیں۔

رپورٹ تیار کرنے والے مرکزی محقق ڈاکٹر میکس آفہیمر کے مطابق انہیں خدشہ ہے کہ چین کی حکومت کی جانب سے حال ہی میں توانائی کے بچاؤ کی جو جارحانہ پالیسی اپنائی گئی ہے وہ ماضی میں شروع کیے جانے والے ایسے ہی پروگراموں کی طرح ناکام ہوگی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ’اس حوالے سے چین پر انگلی اٹھانے کا کوئی مطلب نہیں۔ وہ عوام کو غربت سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں مدد درکار ہے۔ اس کا واحد حل مغرب سے بڑے پیمانے پر ٹیکنالوجی اور سرمایے کی وہاں منتقلی ہے۔ جو کہ بدقسمتی سے ہوتا نظر نہیں آتا‘۔  اس رپورٹ کو جہاں آلودگی کے حوالے سے چین کی شبیہ میں مزید بگاڑ پیدا کرنے کی وجہ سمجھا جا رہا ہے وہیں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ رپورٹ آلودگی کے حوالے سے دنیا سے مذاکرات میں چین کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

چین اور اقوامِ متحدہ اس بات پر اصرار کرتے آئے ہیں کہ وہ امیر ممالک جہاں آبادی کے حوالے سے آلودگی کا فی کس تناسب زیادہ ہے، نہ صرف پہلے گیسوں کے اخراج میں کمی کریں بلکہ آلودگی سے پاک ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے لیے غریب ممالک کی مدد بھی کریں۔ یاد رہے کہ دنیا کے سب سے بڑے پیداواری ملک ہونے کے باوجود چین میں فی کس آلودگی کا تناسب امریکہ سے اب بھی قریباً پانچ سے چھ گنا کم ہے۔


متعلقہ تحریریں:

   کیا آئن سٹائن کا نظریہ درست تھا؟

   ماہرینِ فلکیات کی طرف سے نظامِ شمسی میں ایک نیا سیارہ دریافت کرنے کا انکشاف