• صارفین کی تعداد :
  • 5782
  • 8/9/2008
  • تاريخ :

بارانی جنگلات کے تحفظ کے لیےاپیل

جنگلات کی کٹائی سے مقامی ماحولیات پر اثر پڑ رہا ہے

 برازیل کے صدر لوئیس اِیناسیو لولا ڈا سِلوا نے امیزون کے بارانی جنگلات کے تحفظ کے لیے ایک عالمی فنڈ قائم کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت برازیل آب و ہوا میں بڑھتی ہوئی آلودگی سے نمٹنا چاہتا ہے۔

اس منصوبے کے تحت برازیل کی حکومت امیزون کی آبادیوں میں ماحولیات کے تحفظ کے طریقوں کو فروغ دے گی۔ برازیل عالمی سطح پر اس منصوبے کے لیے اکیس بلین ڈالر جمع کرنے کی اپیل کرے گا۔

تاہم ایک حکومتی وزیر نے واضح کیا کہ برازیل امیزون سے متعلق اپنی پالیسی میں غیرملکی مداخلت قبول نہیں کرے گا۔

 

ماحولیات کا دفاع کرنے والی غیرسرکاری تنظیم گرین پیس نے کہا ہے کہ پہلی بار برازیل نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ بارانی جنگلات یعنی رین فاریسٹ کو ہونے والے نقصانات اور عالمی حدت یعنی گلوبل وارمِنگ کے درمیان تعلق ہے۔

برازیل میں گرین پیس کے اہلکار سرژیو لیٹاؤ نے کہا کہ ایک عرصے تک برازیل اس بات کی مخالفت کرتا رہا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے بارانی جنگلات کو نقصان ہورہا ہے۔

 

ماحولیات سے متعلق برازیل کے وزیر کارلوس میِنک نے ماحولیات پر عوامی اور حکومتی رویے میں فوری تبدیلیوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا: ’ہم بارانی جنگلات کو ہونے والے نقصانات، لکڑیوں کی غیرقانونی کٹائی کو کم کرنے کا عزم کیے ہوئے ہیں تاکہ زندگی کا معیار بہتر کیا جاسکے۔

 

برازیل کے صدر لولا ڈا سِلوا نے بارانی جنگلات کے تحفظ کے لیے فنڈ کے افتتاح کے وقت کہا کہ امیزون کی ماحولیات پورے دنیا کے ماحول سے منسلک ہے، اس لیے اس کا تحفظ ضروری ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ امیزون کا تحفظ کرنا برازیل کی ذمہ داری ہے اور اس بارے میں ان کی حکومت کوئی غیرملکی مداخلت قبول نہیں کرے گی۔