• صارفین کی تعداد :
  • 4089
  • 8/25/2008
  • تاريخ :

اسلام رنگ و نسل سے پاک دین ہے

بلال- رضہ- کا مزار

بلال( رضہ ) حبش کے رھنے والے ایک سیاہ فام غلام تھے اور ” شین “ کے بجائے ”سین “ تلفظ کرتے تھے۔ یہ عرب کے نزدیک ایک بڑا عیب تھا لیکن رسول  اللہ نے انھیں اپنا مؤذن قرار دیا اور وہ اذان میں کھتے تھے: ” اسھد ان لا الٰہ الّا اللہ “۔ عرب جو اپنی عربیت پر آج تک نازاں ھیں اور یہ وھی عربیت ھے جو انھیں تباہ کر رھی ھے اور انھیں کسی مقام تک نھیں پھونچنے  دے رھی ھے ، وہ بلال کی آواز اذان سن کر رسول اللہ کی خدمت میں آئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! ھم ” سین “ کو ”سین“ ،”شین “ کو ”شین “ اور ضاد ”کو ”ضاد “ کھتے ھیں ، یعنی ھم عرب ھیں پس اذان کھنے کا حق ھم کو ھے ۔ آنحضرت  نے فرمایا :” سین بلال عند اللہ شین“ خدا کے نزدیک بلال کی ”سین “ شین ھے ۔ جب بلال ” اسھد ان لا الٰہ الا اللہ “ کھتا ھے تو خدا اسے ” اشھد ان لا الٰہ الا اللہ “ سنتا ھے ۔ اس لئے کہ دل کی گھرائی سے نکلنے والا جملہ مادی و ظاھری قیود سے نکل کر معنوی اور باطنی دنیا میں پھونچ جاتا ھے۔ بلال نے خود کو عالم شھود تک پھونچا دیا تھا ۔ عظمت پروردگارکو دیکھا تھا لھذا جب اھل مکہ ان کے سینے پر پتھر رکھتے تھے یا ضرب لگاتے تھے تو ان کی زبان سے نکلتا تھا: ”احد “ ”احد“ کیونکہ جو دیکہ چکا ھے اور توحید کی عظمت کو لمس کر چکا ھے وہ کیسے خدا کا انکار کر سکتا ھے ۔ ان کو منع کرتے رھے لیکن وہ کھتے رھے۔

رسول اللہ  نے بلال کو پیش کر کے بتایا کہ اسلام میں رنگ و نسل کی تمیز نھیں ھے ۔ اسی طرح دوسری مثال سلمان فارسی یا سلمان محمدی کی پیش کی جن کے لئے آپ نے فرمایا تھا :” سلمان منّا اھل البیت “ ۔

مبلغ ڈاٹ نیٹ

                              


متعلقہ تحریریں:

کریمۂ اہل بیت حضرت معصومۂ قم(‏ع)

 عبداللہ بن عباس