• صارفین کی تعداد :
  • 3322
  • 10/7/2008
  • تاريخ :

تقبیل(بوسہ لینا )

بسم الله الرحمن الرحیم

  اولاد کا بوسہ لینا رحمت ہے, بیوی کا بوسہ لینا شہوت ہے, والدین کا بوسہ لینا عبادت ہے اور (دینی) بھائیوں کا, بوسہ دین داری ہے.

(حضرت علی علیہ السلام) بحارالانوار جلد 401 ص 39

 

 منہ کے بوسے لینا صحیح نہیں ہیں سوائے بیوی کے یا چھوٹی اولاد کے.

 (امام جعفر صادق علیہ السلام) کافی جلد 2 ص 681. بحارالانوار جلد 67 ص 14

 

 جب تم میں سے کوئی شخص آپنی کسی محرم خاتون مثلاً, بہن, پھوپھی یا خالہ کو بوسہ دے اور وہ اس وقت حیض کی حالت میں ہو تو اسے چاہئے کہ اس کی پیشانی, انکھوں اور سر کے درمیان بوسہ دے. اس کے رخسار اور منہ پر بوسہ دینے سے اجتناب کرے.

 (حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہٌ وسلم) بحار الانوار جلد 67 ص 24

 

 جابر (بن عبداللہ انصاری) کہتے ہیں کہ میں حضرت رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ پر سلام کیا تو آپ نے میرا ہاتھ پکڑ کر بھینچا اور فرمایا: "انسان کا آپنے بھائی کے ہاتھ کو بھینچنا بھی بوسہ ہوتا ہے"

 (امام جعفر صادق علیہ السلام) بحارالانوار جلد 67 ص 32

 

 حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جابر انصاری نے کہا: » رسول خدا نے "مکاعمہ" اور "مکامعہ" سے منع فرمایا ہے.

 اور "مکاعمہ" مرد کا مرد کے بوسے لینا ہے, اور »مکامعہ« مرد کا مرد کے ساتھ بغیر ضرورت کے ایک ہی چادر میں سونا ہے.

 بحارالانوار جلد 67 ص 2

 

مومن کا بوسہ

  یقینا تمہیں ایک نور عطا کیا گیا ہے جس کے ذریعہ تم دنیا میں پہچانے جاتے ہو حتیٰ کہ اگر تم میں سے کوئی شخص آپنے (مومن) بھائی کی ملاقات کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اس کی پیشانی پر نور کی جگہ کا بوسہ لے.

 (امام جعفر صادق علیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد 8 ص 665 بحارالانوار جلد 67 ص 73

 

 علی بن مزیر صاحب اسا بری سے روایت ہے , وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت امام جعفر صادق علیھ السّلام کی خدمت میں حاضر ہوا, اور آپ کا ہاتھ پکڑ کراسے چومنے لگا. امام علیھ السّلام نے فرمایا»یاد رکھو! یہ بات صرف نبی یا نبی کے شایان شان ہے اور بس!.

  (وسائل شےعہ ) جلد نمبر8 صفحہ665 

(بحار الانوار) جلدنمبر67 ص93

 

 نہ تو کسی شخص کے سر کو بوسہ دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ہاتھوں کو سوائے رسول اللہ کے سر اور ہاتھوں, یا پھر جس شخص کے ذریعہ رسول خدا کو بوسہ دینا مقصود ہو. (یعنی اس کی مراد یہ ہو کہ اس طرح گویا میں رسول خدا کے ہاتھوں یا سر کو چوم رہا ہوں)

 (امام جعفر صادق علیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد 8 ص 565,

بحارالانوار جلد 67 ص 73

 

 عبداللہ بن عمر ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم ان (حضرت رسول خدا) کے قریب پہنچے اور آپ کے ہاتھوں کے بوسے لئے.

  (سنن ترمذی ) حدیث 3225.

                                   الحج ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

 اقوال حضرت امام حسن علیہ السلام

حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کی چند احادیث