• صارفین کی تعداد :
  • 6983
  • 10/7/2008
  • تاريخ :

پاني پت

ہاتھي

پاني پت ميں اس وقت تک صرف ايک لڑائي ہوئي تھي. پاني پت والوں کا اصرار تھا ايک اور ہوني چاھئيے، چناچہ اکبر نے پہلي فرصت ميں بہيروبنگاہ کے ساتھ ادھر کا رخ کيا

 

 ادھر سے ہيموں بقال لشکر جرار لے کر آيا، اس کے ساتھ توپيں بھي تھيں اور ہاتھي بھي تھے، ايک سے ايک سفيد، گھسمان کا رن پڑا،  ہيموں کي جمعيت زيادہ تھي، ليکن الکبري لشکر نے تابڑ توڑ حملے کرکے کھلبلي مچا دي

 

 بعض ہمدردوں نے اس کے جدي وطن سے پيغام بھجوايا کہ تم اور ہيموں  دونوں يہاں تاشقند آئو، صلح کرائے ديتے ہيں، ليکن اکبر نہ مانا، ہيموں ايک ہاتھي کے ہودے ميں بيٹھا روپے آنے پائي کا حساب لکھ رہا تھا کہ اس لڑائي کا مال غنيمت فروخت کرکے کس کاروبار ميں پيسہ لگايا جائے، ناگہاں ايک تير قضا کا پيغام  لے کر اس کي آنکھ ميں آن لگا اور وہ بے سدھر ہو کر گر گيا، بقال کو ہم تاريخ کا پہلا موشے دايان کہہ سکتے ہيں۔

 

تحریر : ابن انشاء

پیشکش: شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

 پياسا کوا

 نیم حکیم خطرۂ جاں

 اخبار میں ضرورت ہے

  بھارت