• صارفین کی تعداد :
  • 3671
  • 5/25/2009
  • تاريخ :

کلینی کے اساتذہ

شیخ کلینی کا مقبره

ثقۃ الاسلام کلینی نے شہر رے، قم، بغداد ، کوفہ اور اسلامی مملکت کے دور ونزدیک بہت سے علاقوں کے بزرگ علماء ، فقہاء اور محدثین سے ملاقاتیں کی ہیں اور ان کی معلومات و محفوظات کے خرمن سے خوشہ چینی کی ہے نیز ان سے اجازات حاصل کئے ہیں ان بزرگ علماء سے اس مرد برزگ کے لئے اجازہ بڑی قدر و قیمت کا حامل ہے، کتب تراجم و رجال میں چالیس سے زیادہ فقہاء و محدثین کا نام لیا جاتا ہے کہ جو کلینی کے اساتید اور مشائخ اجازہ شمار ہوتے ہیں اور کلینی نے ان کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا ہے ۔

چند علماء اہل سنت۔۔ کہ جن کے نام ابن حجر عسقلانی نے تحریر کئے ہیں۔۔ کے علاوہ مشہور محدثین و فقہاء کی ایک بڑی تعداد جن کا تذکرہ ہم نے اپنی کتاب مفاخر اسلام کی جلد دوم و سوم میں بطور اجمال یا تفصیل بیان کیا ہے ثقۃ الاسلام کلینی کے مشہور اساتذہ تھے۔(1)

احمد بن محمد بن عیسیٰ، احمد بن ادریس قمی(م۳۰۶ھ)، احمد بن محمد بن سعید ہمدانی، جو ابن عقدہ سے معروف تھے،(۳۳۳ق)، احمد بن محمد بن عاصم کوفی،احمد بن مہران، اسحاق بن یعقوب، حسن بن حنیف، حسن بن فضل بن یزید یمانی، حسین بن حسن حسینی اسود،حسین بن حسن ہاشمی حسنی علوی، حسین بن علی علوی، حسین بن محمد بن عمران اشعری قمی، حمید بن زیاد نینوایی(۳۱۰ق) داؤد بن کورہ قمی، سعد بن عبداللہ بن جعفر حمیری، علی بن ابراہیم قمی(م۳۰۷ ق)، علی بن حسین سعد آبادی، علی بن عبد اللہ خدیجی اصغر، علی بن محمد بن ابراہیم بن ابان رازی(آپ کے خال محترم معروف بہ علان رازی)، علی بن محمد بن ابی قاسم بندار، عبد اللہ بن احمد بن عبد اللہ برقی،   (2) علی بن موسیٰ بن جعفر کمیدانی، قاسم بن علاء، ابوالحسن محمد بن عبد اللہ اسدی کوفی (ساکن رے)، محمد بن حسن صفار(۲۹۰ق)، محمد بن علی بن معمر کوفی، محمد بن یحیی عطار،کل ۳۵ افراد اور ان کے علاوہ۔

1.کلینی کے اساتذہ اور شاگردوں کے تذکرہ ہم نے مقدمہ الکافی اور سوانح حیات کلینی سے اقتباس کیا ہے۔

2.مقدمہ کافی میں ان کی جگہ"علی بن محمد برقی"کا نام درج ہے جو درست نہیں ہے۔

https://www.kulayni.com