• صارفین کی تعداد :
  • 5046
  • 6/9/2009
  • تاريخ :

اسلام میں شادی بیاہ  (حصّہ دوّم )

شادی بیاہ 
قرآن كریم نے چند چیزوں كو آرام و سكون كا ذریعہ قرار دیا ہے ۔ اور انھیں اللہ كی بڑی اور قیمتی نعمتوں میں شمار كیا ہے ۔ ان میں سے چند یہ ہیں:

1) سب سے پہلی نعمت گھر ہے جو انسان كے لئے آرام ، امن اور سكون كی جگہ ہے ۔ اس نعمت كی قدر ان لوگوں كے سوا اور كوئی نہیں جانتا جو گرمی كے موسم میں كڑی دھوپ اور سروں پر چمكنے والے سورج كی حدت سے سخت پریشان پھرتے ہیں یا پھر كڑاكے كی سردیوں میں شاخ بید كی طرح كپكپاتے ہیں اور انھیں كوئی پناہ گاہ نظر نہیں آتی ۔ 1

2) دوسری نعمت رات كا قیمتی وجود ہے جو اپنے سیاہ خیمے میں انسان كے تھكے ہوئے اعصاب كو آرام و سكون مہیا كرتا ہے ۔ اور زندگی كے پژمردہ جذبے كو پھر سے ایك نئی روح عطا كركے اس كی ساری خستگی اور فرسودگی كو دور كردیتا ہے ۔ 2

3) تیسری وہ زندگی كا ساتھی ہے جو تمام جنسی خواہشات كی آسودگی كا ذریعہ بنتا ہے ۔ 3

یہ واضح رہے كہ اس آرام و آسودگی كا تعلق اس انس و محبت سے ہے جس كی توقع ہر شخص جنس مخالف یعنی اپنے رفیق حیات سے ركھتا ہے ۔

اس سكون و آرام كو وہ شخص بخوبی محسوس كرسكتا ہے جس نے تنہائی اور مجرد رہنے كی مشكلات كا مزا چكھا ہو ۔ یا پھر وہ اس اضطراب اور پریشان حالی سے واقف ہو جس سے ایك مجرد جوان دوچار رہتا ہے ۔

ہمارے اس انسانی معاشرے میں كتنے جوان ہیں جو جنسی سكون سے محروم ہونے كی بنا پر اپنی بہترین قوتوں اور صلاحیتوں كو ضائع كر رہے ہیں اور اسی وجہ سے ان كی عمر كے شرین ترین ایام زندگی كے تلخ ترین لحمات بن گئے ہیں -

قرآن كریم كا ارشاد ہے كہ ازدواجی زندگی مرد اور عورت دونوں كے لئے سكون اور آرام كا سبب بنتی ہے ۔

"ومن آیاتہ ان خلق لكم من انفسكم ازواجاً لتسكنوا الیھا" (سورہ روم )

اللہ تعالی كے اس ارشاد كی حكمت اس وقت پوری طرح واضح ہو كر سامنے آتی ہے ۔ جب ہم دور جدید كی نئی نسل اور اس كے مجرد نوجوانوں كو ہیجان اور اناركی كے طوفان میں گھر ہوا دیكھتے ہیں ۔ وہ آج كیسی ناكامیوں اور بے چینیوں كا شكار ہیں ، آج وہ اس آرام وسكون كے كس قدر ضرورت مند ہیں جس كا ذكر قرآن نے كیا ہے ۔

 پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كا ارشاد ہے:

" اے جوانو ! تم میں سے جو بھی اپنے اندر توانائی اور استطاعت پاتا ہے وہ شادی كر لے تاكہ تمہاری نگاہیں عورتوں كا تعاقب كرنے سے محفوظ رہیں اور تمہارا دامن پاك رہے گا "

ایك اور موقع پر رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

" تم میں سے جو شخص بھی شادی كرے گا وہ نصف دین اور سعادت سے بہرہ مند ہوگا ۔" 5

جب كوئی جوان شخص اپنی منہ زور جنسی قوتوں كو شادی كی مہار سے قابو میں لیتا ہے تو عروج شباب كے اس مرحلے میں اس كی طوفان خیز متلاطم روح سكون و اعتدال حاصل كرلیتی ہے اور پھر وہ زندگی كے سفر كو بہتر طریقے پر ، وقار و سكون اور زیادہ آسانی كے ساتھ طے كرنے لگتا ہے ۔

حوالہ جات :

1. واللہ جعل لكم من بیوتكم سكناً " سورہ نحل آیہ 80۔

2. ھوالذی لكھم الیل لتسكنوا فیہ " سورہ یونس آیت 67 ۔

3. ومن ایاتہ ان خلق لكم من انفسكم آزوجاً لتسكنوا الیھا " سورہ روم ۔

4. مستدرك الوسائل ۔

5. وسائل جلد 14 ص 5 ۔

مجلس مصنفين اداره در راه حق (قم ايران)

ترجمه: محمد خالد فاروقى  (https://www.alhassanain.com  )


متعلقہ تحریریں:

شادی جسم و جان اور قسمت و سر نوشت کا ملاپ (حصہ اول)

شادی جسم و جان اور قسمت و سر نوشت کا ملاپ (حصہ دوم)

شادی کیلئے مناسب عمر

چراغ صراط