• صارفین کی تعداد :
  • 4261
  • 6/9/2009
  • تاريخ :

مذھب بھائیت كی مختصر تاریخ

بھائیت

اگر اجازت ھو تو گفتگو سے پھلے مذھب بھائیت كی مختصر تاریخ بیان كردوں ۔ بھائیت كا آغاز ۱۲۶۰ میں ایك جوان سید علی محمد " باب " كے ذریعہ ھوا سید علی محمد نے پھلے مھدویت كا دعویٰ كیا پھر خدائی كا دعویٰ كیا، نو سال كے بعد جب انھوں نے اپنے مشن كو آگے بڑھانے كے لئے پیروكار جمع كرنا شروع كردیئے تو امیر كبیر كے ذریعہ شھر تبریز میں پھانسی پر لٹكا دیئے گئے، میرزا حسین علی نوری " باب " كے پیروكاروں میں سے تھا لھٰذا اس كے مرنے كے بعد " من یظھر اللٰھی " جھاں اللہ تجلی كرتا ھے ) كا دعویٰ كیا اور كھا كہ باب میرا مبشّر تھا میں مھدی موعود ھوں، لھٰذا اپنے كو بھاء اللہ كھا اور اپنے ماننے والوں كو نام بہائی ركھا، بھاء كے بعد اس كا بیٹا عباس آفندی جو اپنے كو عبد البھاء كھتا تھا اس كا جانشین ھوا، اس كے بعد شوقی آفندی جو اس كا نواسہ تھا اس نے مذھب بھائیت كی قیادت اپنے ذمہ لے لی، مذكورہ افراد كے بعد بہائیت كی قیادت " بیت العدل " نے سنبھالی بیت العدل كی دیكھ بھال نو افراد كے ذمہ ھے، اس مركزیت كو شوقی آفندی نے تشكیل دی ھے كیونكہ وہ صاحب فرزند نہ تھا جو اس كے مذھب كا جانشین ھوتا لھٰذا نے نو افراد پر مشتمل ایك كمیٹی تشكیل دی تاكہ یہ لوگ اس كی ذمہ داری سنبھالیں، اس وقت تمام احكام مذھب بہائیت كے لئے " بیت العدل " سے جاری ھوتے ھیں اور سارے بہائی ان نو اشخاص كے تابع ھیں، بہائی ان نو لوگوں كو تمام گناہ سے پاك سمجھتے ھیں اور ان كو اجتماعی و مجموعی طور پر ھر غلطی سے مبرّأ جانتے ھیں، ( نہ كہ الگ الگ) ۔

 

ترجمہ : مھدی حسن بھشتی

(گروہ ترجمہ: سائٹ صادقین)


متعلہ تحریریں:

مصرمیں ایران کے سابق سفیر جناب سید خسروشاہی کا انٹرویو