اول عمر كا تدارك اول عمر میں جو وقت ضائع کیا گیا ہے ۔ آخر عمر میں اس کا تدارک کر تاکہ انجام بخیر ہو۔ |
|
احسان كا بدلہ جب تو کسی سے احسان کرے تو اس کو مخفی رکھ اور جب تیرے ساتھ کوئی احسان کرے تو اس کو ظاہر کر ۔ |
|
آخرت کا علم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کہہ دیجۓ کہ اللہ کے سواء آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب کا علم نہیں رکھتا اور وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ (دوبارہ ) کب زندہ کیۓ جائیں گے ۔ بات یہ ہے کہ آخرت کا تو علم ہی ان لوگوں سے گم ہو گیا ہے ، بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں ہیں ، بلکہ یہ اس کی طرف سے اندھے بنے ہوۓ ہیں ۔ سورۂ نمل 27 ۔ آیات (65،66 ) |
|
اگر تم سچے ہو وہ کون ہے جو مخلوق کو اوّل بار پیدا کرتا ہے اور پھر اس کو دوبارہ پیدا کرے گا ؟ اور کون تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے ؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ( ان کاموں میں حصہ دار ) ہے ؟ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کہہ دیجۓ کہ اگر تم سچے ہو تو اپنی دلیل پیش کرو۔ سورۂ نمل 27 ۔ آیت 64 |
|
بے قرار آدمی کی دعا کون ہے جو بے قرار آدمی کی دعا (اور فریاد ) سنتا ہے جب کہ وہ اسے پکارے اور کون اس کی تکلیف (اور مصیبت ) کو دور کرتا ہے ؟ اور ( کون ہے جو ) تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے ؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی معبود بھی ( یہ کام کرنے والا ) ہے ؟ تم لوگ بہت ہی کم غور کرتے ہو ۔ سورۂ نمل (27 ) آیت 62 |
|
زمانہ حاضر کا انسان اپنی حکمت کے خم و پیچ میں الجھا ایسا / آج تک فیصلہ نفع و ضرر کر نہ سکا ! / جس نے سورج کی شعاعوں کو گرفتار کیا /زندگی کی شب تاریک سحر کر نہ سکا |
|
رب کائنات کامل ہے جو ازل سے ، وہ ہے کمال تیرا /باقی ہے جو ابد تک ، وہ ہے جلال تیرا ہے عارفوں کو حیرت اور منکروں کو سکتہ /ہر دل پہ چھا رہا ہے ، رعب جلال تیرا |
|
اتحاد مسلمانان یہ ہندی ، وہ خراسانی ،یہ افغانی ،وہ تورانی/
تو اے شرمندۂ ساحل اچھل کر بے کراں ہو جا
|
|
دو سمندر وہ (اللہ ) ہی ہے جس نے دو سمندروں کو ملا رکھا ہے ۔ جن میں ایک ( کا پانی ) تو لذیذ و شیرین ہے اور دوسرا تلخ و شور ۔ اور ان دونوں کے درمیان ایک پردہ حائل ہے ۔ ایک مضبوط رکاوٹ ہے جو انہیں گڈمڈ ہونے سے روکے ہوۓ ہے ۔ اور وہی ہے جس نے پانی سے ایک بشر پیدا کیا ، پھر اس کو خاندان والا اور سسرال والا بنایا اور آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کا رب بڑا ہی قدرت والا ہے ۔ سورۃ الفرقان (25) ۔ آیات (53،54 ) |
|
اللہ کی رحمت وہ ( اللہ ) ہی تو ہے جو اپنی رحمت (بارش ) سے پہلے ہواؤں کو بشارت بنا کر بھیجتا ہے ۔ پھر آسمان سے پاک پانی نازل کرتا ہے ۔ تاکہ اس کے ذریعے مردہ زمین کو زندگی بخشے اور اپنی مخلوق میں سے بہت سے جانوروں اور انسانوں کو سیراب کرے ۔ اور ہم اس پانی کو ان کے درمیان تقسیم کر دیتے ہیں تاکہ وہ غور کریں ، مگر اکثر لوگ کفر اور ناشکری کے سواء کوئی اور دوسرا رویہ اختیار کرنے سے انکار کر دیتے ہیں ۔ سورۃ الفرقان (25) ۔ آیات 48 تا 50 ) |