• صارفین کی تعداد :
  • 3435
  • 11/13/2010
  • تاريخ :

اولاد کی تربیت میں  محبت میں برابری و مساوات

اولاد

قابل ذکر نکتہ اس باب میں بچوں سے مہر و محبت میں عدالت و مساوات کا خیال رکھنا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں سے محبت میں کسی طرح کی تبعیض اور فرق کے قاءل نہ ہوں، اس لیے کہ یہ کام نہ چاہتے ہوئے بھی سبب بنے گا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے احترام کے قائل نہیں نہیں رہیں گے اور بچے گھر کے ماحول سے دور ہو جائیں گے۔

معصومین علیہم السلام کی سیرت اس سلسلہ میں بچوں میں عدالت اور مساوات کی رعایت کرنا رہی ہے، خاص طور پر وہ حضرات بچوں سے محبت میں فرق کے قاءل نہیں ہیں۔ ایک مرتبہ کا ذکر ہے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اصحاب سے محو گفتگو تھے کہ ایک بچہ بزم میں وارد ہوا اور اپنے باپ کی طرف بڑھا، جو ایک گوشہ میں بیٹھا ہوا تھا، باپ نے بچہ کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اپنے داہنے زانو پر بیٹھا لیا، تھوڑی دیر کے بعد اس کی بیٹی وارد ہوئی اور باپ کے قریب گئی، باپ نے اس کے سر پر بھی دست شفقت پھیرا اور اپنے قریب بیٹھا لیا، آنحضرت (ص) نے جب اس کے دوسرے سلوک کو ملاحظہ کیا تو فرمایا: اسے تم اپنے دوسرے زانو پر کیوں نہیں بیٹھایا؟ تو اس شخص نے بچی کو اپنے دوسرے زانو پر بیٹھا لیا تو آپ (ص) نے فرمایا:

اعدلوا بین ابناءکم کما تحبون ان یعدلوا بینکم فی البر و الطف۔

اپنے بچوں کے درمیان عدالت سے پیش آو، جس طرح سے تم پسند کرتے ہو کہ تمہارے ساتھ نیکی اور محبت میں مساوات کے ساتھ سلوک کی اجاءے۔ لہذا بچوں کے درمیان عدالت و مساوات کے ساتھ پیش آنا، تربیت کے مہم نکات میں سے ایک ہے، جس کی رعایت نہ کرنے سے برے آثار و نتایج بر آمد ہو سکتے ہیں۔

بشکریہ : سید ناصر هاشمی


متعلقہ تحریریں:

بیٹی  رحمت ہے

رسم و رواج سے پاک ازدواج

ازدواجی اخراجات

ازدواجی مشکلات اور ان کا حل

اسلام اورخواھشات کی تسکین

شادی کی پیشکش

ازدواجي زندگى

جديد جنسي اخلاق کے حاميوں کے نظريات

ديرپا رشتوں کا اثر

اسلام  میں طلاق

ہمارے معاشرے میں  جہیز ایک المیہ

دنيا ميں ’’خانداني‘‘ بحران کي اصل وجہ!