• صارفین کی تعداد :
  • 2203
  • 3/5/2011
  • تاريخ :

سید رضی اور سیاسی مكر و فریب

بسم الله الرحمن الرحیم

سید رضی تمام بنی عباس كے خلفاء كو غاصب سمجھتے تھے اور ان سے متنفر تھے بالخصوص القادر باللہ سے، القادر باللہ ایك خود خواہ، جاہ طلب، متعصب اور بغض و كینہ سے بھرا ہوا شخص تھا وہ مسلسل كسی بہانہ كی تلاش میں رہتا تھا تاكہ وہ آپ كے سماجی اثر و رسوخ اور شخصیت اور علمی اور روحانی وجاہت كو ختم كر سكے ۔ ادھر سید رضی نے اسی زمانے میں اپنی نفرت اور بیزاری سے متعلق اشعار كہے جو بجلی كی طرح تمام جگہ پھیل گئے اور غوغا مچا دیا...میں دشمنوں كے دیار میں ذلت كا لباس پہن لوں جب كہ مصر میں علوی (شیعی) خلیفہ حكومت كر رھا ھے ! ۔

جب سید رضی كے پر جوش اشعار خلیفہ نے سنا تو بہت برہم ہوا اور ایك میٹنگ طلب كی تا كہ سید حكومت بنی عباس سے اپنی نفرت اور دل تنگی كی وضاحت كریں اور جواب دیں كہ كون سی چیز باعث بنی كہ سید بنی عباس كی حكومت اور بغداد (عباسیوں كی خلافت كا مركز) میں زندگی گذار نے سے آزردہ خاطر ہیں اور علویوں كی سر زمین مصر میں جانے كی تمنا كررہے ہیں؟ ۔ سید رضی نے نہایت شجاعت و شہامت كے ساتھ خلیفہ كی اس دعوت سے انكار كر دیا اور میٹنگ میں حاضر نہ ہوئے اسی وجہ سے خلیفہ نے غضبناك ہو كر سید رضی سے تمام عہدے چھین لیے ۔

خلیفہ كی مجلس میں ایك لائحہ عمل تیار كیا گیا جو مصر كی علوی حكومت كے خلاف تھا جب اس لائحہ عمل كو آپ كے سامنے دستخط كے لیے پیش كیا گیا تو آپ نے دستخط كرنے سے انكار كر دیا ۔

مولف: محمد ابراھیم نژاد

مترجم: زهرا نقوی

(گروہ ترجمہ سایٹ صادقین)


متعلقہ تحریریں:

تقدیر بنا دینے والا خواب

سید رضی موسوی

ابن شہر آشوب كی رحلت

ابن شہر آشوب غیروں كی نظر میں

ابن شہر آشوب شعر كے میدان میں