• صارفین کی تعداد :
  • 3490
  • 4/24/2011
  • تاريخ :

میاں بیوی کے درمیان ہنسی مذاق کے قوائد

میاں بیوی

جب دو افراد (عورت و مرد)  باہم آشنا ہوتے ہیں تو شروع میں ایک دوسرے کی شخصیت کے متعلق  زیادہ معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ گفتگو کو ایک  حد میں رکھا جاۓ ۔ اس میں شرم و حیا کا عنصر بھی خاص حد تک شامل ہوتا ہے  لیکن جوں جوں ان دونوں کے درمیان رابطہ  بڑھتا جاتا ہے، ان کے درمیان فاصلہ کم ہوتا جاتا ہے اور شادی کے بعد تو یہ سارے فاصلے مٹ جاتے ہیں ۔

فاصلے کم ہو جانے کی وجہ سے دونوں ایک دوسرے سے بےحد صمیمی ہو جاتے ہیں اور اپنے دل کی بات  آسانی سے ایک دوسرے سے کر پاتے ہیں ۔

 ہنسی مذاق  اسی وقت ممکن ہو پاتا ہے جب دونوں ایک دوسرے سے صمیمی ہوں ۔ یہ درحقیقت کسی بھی فرد کے ذہن میں  ایک مثبت کیفیت ہوتی ہے اور یہ اس وقت سامنے آتی ہے جب وہ غیرارادی طور پر اچانک کسی  بات کو بیان کرے یا کوئی ایسا کام کرے جس سے دوسرے  کے لبوں پر مسکراہٹ آ جاۓ ۔

لیکن ازدواجی زندگی میں مذاق ہمیشہ مسکراہٹوں کا باعث نہیں بنتا ۔ بعض اوقات شوخ طبیعت کا انسان دوسروں کی دل آزاری کا باعث بنتا ہے ۔ ہنسی مذاق کا وجود معاشرتی زںدگی کا ایک لازمی عنصر ہے اور اس کے بغیر  ازدواجی زندگی بےمزہ سی ہو کر رہ جاتی ہے ۔

بعض افراد کی  طبیعت اور خصلت میں مزاح کا عنصر  پایا جاتا ہے ۔ ایسے افراد اکثر اوقات دوسروں کو ہنسا کر خود بھی لذت حاصل کرتے ہیں ۔ یہ افراد بہت زیادہ ہنستے مسکراتے رہتے ہیں اور کسی بھی محفل میں اکثر اوقات لطیفے سناتے یا پھر مزاحیہ واقعات سنا کر دوسرے  کے چہروں پر خوشیاں بکھیرتے نظر آتے ہیں ۔ ایسے افراد اپنے ارد گرد پیش  آنے والے واقعات کو طنز کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔

ایسے افراد میں بعض زندگی کو مذاق سمجھ لیتے ہیں  اور کوئی بھی حادثہ انہیں پریشان نہیں کر سکتا ۔ ایسے افراد  حد سے زیادہ مذاق کرنے کے عادی ہو جاتے ہیں ۔ اکثر اوقات ایسے افراد کی بیویاں انہیں غیر ذمہ دار تصوّر کرتی ہیں کیونکہ ایسے افراد کبھی بھی  پیش آنے والی مشکلات یا پریشانیوں سے نہیں گھبراتے اور یوں ان کی بیویوں کو ان کی پریشانیاں اپنے سر لینا پڑ جاتی ہیں ۔ اب  فرض کریں کہ میاں بےحد لاپرواہ اور شوخ طبیعت کا مالک اور اس کی بیوی گھریلو ذمہ داریاں نبھاتے ہوۓ ہمیشہ پریشان نظر آتی ہے تو ایسے جوڑے کی ازدواجی زندگی میں مذاق اور سنجیدگی کا  توازن برقرار نہیں رہ پاتا ۔ ایسے حالات میں اگر وہی  ہنس مکھ   شوہر عقل مندی کا مظاہرہ کرے اور اپنے برتاؤ میں ذرا تبدیلی لاۓ  تو  اپنی پریشان شریک حیات کی پریشانیوں کو کم کر سکتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر ہنس مکھ شوہر کو کوئی پریشانی ہو تو وہ آسانی سے اس پر قابو پا سکتا ہے لیکن اس کی بیوی پریشان اور دکھی ہو اور  ایسے میں وہ شخص اپنی بیوی سے مذاق کرنا شروع کر دے تو نتیجہ تلخ نکلنے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔

جاری ہے

تحریر : سید اسداللہ ارسلان


متعلقہ تحریریں:

اسلامی تربیت

میرا  بد صورت جیون ساتھی

میرا  بد صورت جیون ساتھی  ( حصّہ دوّم )

میرا  بد صورت جیون ساتھی  ( حصّہ سوّم )

بچہ اور ریڈیو ٹى وی