• صارفین کی تعداد :
  • 3342
  • 4/30/2011
  • تاريخ :

اسلامی تربیت کی خصوصیات

بچہ

اسلامی تربیت کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا منبع و سرچشمہ وحی الھی ہے لھذا اسے ہم دینی و روحانی تربیت بھی کھہ سکتے ہیں پیغمبر اسلام (ص) پر براہ راست وحی آتی تھی جس کی بنا پر آپ کو تربیت یافتہ درگاہ احدیت کہا جاتاہے اور تمام مسلمانوں نے رسول اسلام (ص) اور اسلامی احکام وقوانین کے تحت تربیت پائي ہے۔ اسلامی تربیت کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ اس میں پرورش شخصیت کے لۓ عقل کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خدا نے انبیاء و رسل علیھم السلام اس وجہ سے بھیجے ہیں کہ وہ لوگوں کو عقل و تدبر کے ذریعے خدا کی معرفت حاصل کرنا سکھائیں اور جس کی معرفت زیادہ ہے وہ بارگاہ احدیت میں مقبول تر ہے اور جس کے حصے میں زیادہ عقل آئی ہے اسے معرفت بھی زیادہ نصیب ہوئي ہے اور جس کی عقل کامل تر ہے دنیاو آخرت میں اس کا درجہ بھی اعلی و ارفع ہے  چنانچہ اسلام تربیت کے اپنے بنیادی ھدف کے علاوہ جس کی تفصیلات بیان ہوچکی ہیں دوسرے اھداف جیسے تقوی، عدل و انصاف، برادری و تعاون، ديگر اقوام سے دوست، فکری صلاحیتوں کی پرورش، معاشرتی ذمہ داریوں کا احساس،اور مکمل اخلاقی شخصیت کو بھی مد نظر رکھتا ہے ۔

انسان جب تعلیم و تربیت کے لۓ اسلامی پرگراموں کو دیکھتا ہے تواسے حیرت ہونے لگتی ہے کہ اسلام نے انسان کی تربیت کے لۓ بے مثال پرگرام بناۓ ہیں ۔

اسلامی تربیت کی یہی خصوصیت نہیں ہے کہ اس میں انسانی فطرت و خلقت کی پرورش کے لۓ ھمہ گیر اصول و ضوابط موجود ہیں بلکہ حقیقی خصوصیت یہ ہے کہ انسانی فطرت اور اس کے ابدی و ازلی قوانین کو ذات احدیت سے ملا دیتے ہیں یعنی تربیت اسلامی کا بنیادی ھدف قرب الھی حاصل کرنا ہے ۔

اسلام جسم و عقل و روح کے درمیان جدائي کا قائل نہیں ہے عملی زندگی میں بھی ان قوتوں کے اٹوٹ رشتے کا یقین رکھتا ہے اور فطرت کی تمام صلاحیتوں کو ھماھنگ کرتاہے اور اس غرض سے اس نے تمام ضرورتوں اور پہلووں کا خیال رکھا ہے تاکہ مناسب موقع پر ان سے فائدہ اٹھایا جا سکے اسی بناپر اسلام نے انسان کے اوقات کو تقسیم کر دیا ہے، عبادت و تفکر وتدبر کا خاص وقت ہے تو کام کاج و تلاش معاش کا مخصوص وقت ہے اسی طرح تفریح اور زندگي سے لطف اٹھانے کا بھی وقت معین ہے، ان اوقات کو اس طرح منظم کیا گیا ہے کہ اس میں انسان کی ذمہ داریوں میں تداخل پیش نہیں آتا ۔

اسلامی تربیت کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ اس میں نفس بشری اور عینی زندگی کو جسم و عقل و روح کی مکمل ھماھنگي کے ساتھ فطرت کے زیر سایہ دیکھا جاسکتاہے اور اسی باھمی ربط و ھماھنگي اور وابستگي کی وجہ سے انسان معین نتیجہ تک پہنچتا ہے جس کے دو فائدے ہیں ۔

الف: اسلامی تربیت انسانی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی خواھان ہے اس طرح سے کہ ان صلاحیتوں میں سے جو کہ زمین کو آباد کرنے اور خدا کی جانشینی حاصل کرنے کا موجب ہیں کوئی صلاحیت ضایع نہ ہو۔

ب: دوسرا فائدہ یہ ہے کہ انسانی صلاحیتوں سے یکسان طور پر استفادہ کرنے سے انسان کی روحانی و عینی زندگي میں تعادل و توازن پیدا ہوتاہے چنانچہ قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے

و کذلک جعلنا کم امۃ وسطا،

بقرہ 143 ۔

 اس طرح ہم نے تمہیں میانہ رو امت قراردیا ۔

یہ امور بیان کرنے کے بعد ہم یہ کھہ سکتے ہیں کہ اسلامی تربیت کی واضح روشن اور اھم خصوصیت یہ ہے کہ وہ ھمہ گیر کمال پسند ھماھنگی کی خواھان اور حقیقی اقدار کی حامل ہے ۔

جاری ہے

بشکریہ : الحسنین ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

اسلام میں تربیت کی روش

تربیت اسلامی کا فلسفہ

اسلامی تربیت

میرا  بد صورت جیون ساتھی

میرا  بد صورت جیون ساتھی  ( حصّہ دوّم )

میرا  بد صورت جیون ساتھی  ( حصّہ سوّم )