• صارفین کی تعداد :
  • 2024
  • 5/22/2011
  • تاريخ :

تجھے اے عزم راسخ، قلب محکم ہو سلام اپنا

بسم الله الرحمن الرحیم
اپنے مدمقابل ایک تاریک دنیا کو دیکھ کر حضور اکرم (ص)کبھی گھبرائے نہیں۔ جب آپ (ص) مکہ میں چند مسلمانوں کے درمیان رہتے تھے، تو آپ کے مقابل متکبر عرب اور صنادید قریش ہوا کرتے تھے اور جہاں ایسے عوام کا سامنا تھا جو معرفت سے بالکل بے بہرہ تھے، ایسے ماحول میں بھی آپ (ص) خائف نہیں ہوئے بلکہ اپنی حقانیت کا اعلان کرتے رہے-

اپنے موقف کو واضح کرتے رہے، توہین کا سامنا کرتے رہے، رنج و مشقف کے تحمل میں اپنی جان کی بازی تک لگادی تب جاکر ایک بڑی تعداد کو دائرہ اسلام میں داخل کرسکے۔ اسی طرح جب مدینہ میں آپ (ص) نے اسلامی حکومت قائم کی اور خود اس کی باگ ڈور سنبھالی تو مختلف دشمنوں سے روبرو تھے، کہیں اسلحوں سے لیس عرب کے مختلف گروہ تو کہیں وقت کی بڑی بادشاہتیں جن کی طرف آپ (ص) نے خطوط ارسال فرمائے اور دین اسلام کی طرف دعوت دی، جدال کیا، لشکر کشی کی، سختیاں برداشت کیں، اقتصادی محاصرہ کا سامنا کیا یہاں تک کہ بعض اوقات اہالی مدینہ دو تین دنوں تک بے نان و غذا رہنے پر مجبور ہوتے تھے چاروں طرف سے مصیبتوں کا ہجوم تھا۔ کچھ لوگ پریشان ہوجاتے تھے تو کچھ کے قدم ڈگمگانے لگتے تھے، کچھ نالہ و شیون کرنے لگتے تھے اور کچھ حضور کو نرمی وملایمت اختیار کرنے کی سفارشیں کرتے تھے لیکن آپ (ص) نے دعوت و جہاد کے میدان میں کبھی اپنے قدم پیچھے نہ ہٹائے اور پوری قوت و سرفرازی کے ساتھ اسلامی معاشرہ کو عزت و اقتدارکی بلندی تک پہنچایا۔ جنگوں میں حضور کی استقامت و پائیداری اور آپ (ص) کی دعوت کی بدولت آنے والے برسوں میں یہ اسلامی حکومت دنیا کی پہلی طاقت کی شکل اختیار کر سکی۔

ولي امر مسلمین حضرت آیت اللہ سید علي خامنہ اي کے خطاب سے اقتباس

(خطبات نماز جمعہ، تہران، ١٣٦٨-٧-٢٨)


متعلقہ تحریریں:

میری نظروں سے گر گیا تو بھی

 حق شناسی

سارے مسلماں بھائی بھائی

طبیب، جو خود مریض کے پاس جائے

قریش کو معاف کر دیا