• صارفین کی تعداد :
  • 2631
  • 11/19/2011
  • تاريخ :

کھيل کود

کھیل کود

جيسے سانس لينا بچے کے ليے ضرورى ہے ايسے ہى کھيل کوداس کے ليے ايک فطرى امرہے پر ائمرى و مڈل ميں بچے کى سب سے بڑى سرگرمى اور مشغوليت  ھيل ہے اس کے بعد آہستہ کم ہوجاتى ہے اور پھر ضرورى کام اس کى جگہ لے ليتے ہيں کھيل کے ليے بچے کے پاس دليل نہيں ہے البتہ وہ ايسا نہيں کرسکتا کہ کھيلے نہ بچہ ايک موجود زندہ ہے اور ہر موجود زندہ کو چاہيے وہ فعّال رہے کھيل بھى بچے کے ليے ايک قسم کى فعاليت اور کام ہے بچے کانہ کھيلنا اس کى بيمارى اور ناتوانى کى علامت ہے اسلام نے بھے بچے کى فطرى ضرورت کى طرف توجہ ديتے ہوئے حکم ديا ہے کہ اسے آزاد چھوڑا جائے تا کہ وہ کھيلے حضرت صادق عليہ السلام نے فرمايا:

 بچے کہ سات سال تک آزاد چھوڑديں تا کہ وہ کھيلے

رسول اکرم صلى الله عليہ و آلہ وسلم ايک مرتبہ بچوں کے پاس سے گزرے کہ جومٹى سے کھيل رہے تھے آپ (ص) کے بعض اصحاب نے اہيں کھيلنے سے منع کيا رسول الله نے فرمايا:

 انہيں کھيلنے دومٹى بچوں کى چراگاہ ہے کھيل بچے کے ليے ايک فطرى ورزش ہے اسسے اس کے پٹھے مضبوط ہوتے ہيں اس کى فہم اور عقلى قوتوں کو کام ميں لاتى ہے اور اسے مزيد طاقت عطا کرتى ہے بچے کے اجتماعى جذبات اور احساسات کو  بيدار کرتى ہے اسے معاشرتى زندگى گزارنے اور ذمہ داريوں کو قبول کرنے پر آمادہ کرتى ہے  ماہرين نفسيات کھيل کے اصلى محرک کے بارے ميں اختلاف نظر رکھتے ہيں اور اسسلسلے ميں انہوں نے جو تحقيقات کى ہيں وہ ہمارے کام کى ہرگز نہيں ہيں ہمارے ليے جو اہم ہے وہ يہ ہے کہ اس فطرى امر سے بچے کى تعليم و تربيت کے ليے استفادہ کريں اور اس کى آئندہ کى زندگى کو بہتر بنانے کے ليے اسے کام ميں لائيں ايک ذمہ دار مرّى کو نہيں چاہيے کہ وہ کھيل کو بس ايک مشغوليت شمار کرے اور اس حساس اورپر اہمّيت عرصے کو بے وقعت سمجھے بچے کھيل کے دوران خارجى دنيا سے آشنا ہوتا ہے حقائق سمجھنے لگتا ہے کام کرنے کا انداز سيکھتاہے خطرات سے بچنے اور ايک دوسرے کے ساتھ ہم دست ہونے ، مشق کرنے اور مہارت حاصل کرنے کا انداز سيکھتا ہے اجتماعى کھيل ميں دو دوسروں کے حقوق کا خيال رکھنا اور اجتماعى قوانين کى پابندى کرنا سيکھتا ہے

ديليم اسٹرن لکھتے ہيں :

کھيل صلاحيتوں کے رشد و نمو کا ايک فطرى ذريعہ ہے يا آئندہ کے اعمال کے ليے ابتدائي مشق کے مانند ہے

اليکسى ميکيم ديچ گورکى لکھتے ہيں:

کھيل بچوں کے ليے جہاں ادراک کى طرف راستہ ہے وہ راستہ کہ جسپہ وہ زندگى گزارتے ہيں، وہ راستہ کہ جس پہ بدل کے انہيں جانا ہے کھيلنے والا بچہ اچھلنے کودنے کى ضرورت پورى کرتا ہے چيزوں کےخواص سے آشنا ہوتا ہے کھيل بچے کو آداب معاشرت سيکھنے ميں مدد ديتا ہے بچے نے جو کچھ ديکھا ہوتا ہے اور جو کچھ وہ جانتا ہے اسے کھيل ميں ظاہر کرتاہے کھيل اس کے احساس کو مزيدگہرا کرديتا ہے اور اسکے تصورات کو واضح تر بناديتا ہے بچے گھر بناتے ہيں کارخانہ تعمير کرتے ہيں قطب شمالى کى طرف جاتے ہيں فضا ميں پرواز کرتے ہيں ، سرحدوں کى حفاظت کرتے ہيں اور گاڑى چلاتے ہيں  آنٹن سميو نويچ ماکارنو جو روس کے معروف ماہر امور پرورش ہيں ، کہتے ہيں : کھيل ميں بچہ جيسا ہوتا ہے، بڑا ہوکر کام ميں بھى ويسا ہى ہوگا کيونکہ ہر کھيل ميں ہر چيز سے پہلے فکر و عمل کى کوشش کارفرما ہوتى ہے اچھا کھيل اچھے کام کے مانند ہے جو کھيل آشکارہوتا ہے اس ميں بچے ے احساسات اور آرزوئيں ظاہر ہوتى ہيں کھيلنے والے بچے کو غور سے ديکھيں اسے ديکھيں کو جو پروگرام اس نے اپنے ليے بنايا ہے اس پر کيسے حقيقت پسندى سے عمل کرتا ہے کھيل ميں بچے کے احساسات حقيقى اور اصلى ہوتے ہيں بڑوں کو ان سے کبھى بھى بے اعتناء نہيں رہنا چاہيے

وليم ميکڈوگل رقم طراز ہيں:

قبل اس کے کہ فطرت ميدان عمل ميں داخل ہو، کھيل کسى شخص کے فطرى ميلان کا مظہر ہوتا ہے لہذا بچہ اگر چہ کھيل ميں ظاہراً کوئي اہم مرسوم کام انجام نہيں دے رہا ہوتا ليکن اس کے باوجود کھيل کام سے کوئي نمايان فرق بھى نہيں رکھتا اسى کھيل کے دوران ميں بچے کے فطرى اور ذاتى ميلانات ظاہر ہوتے ہيں اسى ميں اس کا اجتماعى و انفرادى کردار صحت پذير ہوتا ہے اور اس کے مستقبل کو روشن کرتا ہے بچے کے سرپرستوں کو چند قسموں ميں تقسيم کيا جاسکتا ہے